لاہور (ویب ڈیسک) نیب لاہور نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی محمد شہباز شریف کی جائیدادیں منجمد کرنے کی منصوبہ بندی کرلی۔ نیب عدالت سے اجازت لیکر ماڈل ٹائون کا گھر، قیمتی گاڑیاں، اسلام آباد، ہری پور کے اثاثے بھی قبضے میں لیے جائینگے۔شہبازشریف پر الزام ہے کہ انہوں نے ٹی ٹی کے ذریعے ناجائز اثاثے بنائے۔ اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری کے بعد نیب نے انکی اہلیہ نصرت شہباز سمیت خاندان کے دیگر افراد کو بھی خطوط لکھے لیکن انکی طرف سے جواب نہیں دیا گیا۔ شہبازشریف خاندان منی ٹریل فراہم کرنے میں بھی ناکام رہا۔نیب شہباز شریف کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں ماڈل ٹاون میں رہائش گاہ سمیت دیگر اثاثے منجمد کریگا۔ اسکے بعد اسلام آباد اور ہری پور کے اثاثے قبضے میں لئے جائینگے۔ قیمتی گاڑیوں کی بھی تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔نیب لاہور نے محکمہ ریونیو کو شہبازشریف خاندان کے اثاثوں سے متعلق تفصیلات کیلئے خط لکھا ہے، تمام متعلقہ اداروں کو خط لکھنے کے بعد احتساب عدالت سے اگلی کارروائی کی اجازت لی جائیگی۔ دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق پروگرام ”آپس کی بات “میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ برطانیہ کے قوانین بہت سخت ہیں جھوٹ بولنے پر سب کو جرمانہ ہوجاتا ہے چاہے اخبار جیسا بھی ہوا قوانین سب کے لئے ایک ہی ہیں ان کے لئے بہت اچھا موقع ہے برطانیہ کی عدالت لے جائیں اور مقدمہ کریں،میں نے اسٹوری پلان نہیں کی شاہد خاقان کو آفر کرتا ہوں ایک اسٹوری پلانٹ کر دیں مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر پر ہم برطانیہ کی عدالت میں مقدمہ نہیں کریں گے بلکہ ڈیلی میل پرضرور کریں گے اس قسم کی اسٹوریز میں جب الزامات لگیں تو حکومت وقت کی ذمہ داری ہے تحفظات پیش کرے،ایرا کو اس معاملے پر جواب دینا چاہئے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ حکومت کو کوئی کاروائی نہیں کرنی چاہئے تاہم ہر معاملے کو اس طرح عوام میں لا کر اسطرح سے گھسیٹنا درست نہیں امداد دینے والا ادارہ کیا سوچتا ہو گا،اس لیے ہمیں بحیثیت انٹرنیشنل کمیونٹی کے رکن ہونے کے ناطے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔تحریک انصاف کی رہنما شاندانہ گلزار خان کا کہنا تھا امریکا اور جرمنی جیسے ممالک میں بھی ایسی خبریں دینے والے صحافیوں کے اپنے ذرائع ہوتے ہیں اور انہیں ہر جگہ رسائی بھی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیلی میل کی اسٹوری اگر جھوٹی ہے تو یہ سب اتنا پریشان کیوں ہیں۔ میں نے خود ایرا کے ساتھ مل کر کام کیا ہے،اس میں بہت غبن ہوا ہے،اور اگر یہ تمام چیزیں کھل گئیں تو صرف ایک علی عمران نہیں بلکہ بہت سے خاندان پھنسیں گے۔