لاہور(نیوز ڈیسک ) لاہور شاد باغ سے 3سالہ حبہ کے اغواء کی خبرمیڈیا میں آ نے کے بعد اغواکار بچی کو مسجد میں چھوڑ کر فرار ہو گیا ہے۔ پولیس نے بلال مسجد پہنچ کر بچی کو تحویل میں لے لیا ہے۔ بچی کے ورثاء مسجد کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔ یاد رہے کہ لاہور کے علاقے شاد باغ میں 3سالہ بچی کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ بچی کے اغواء کی سی سی ٹی وی فٹج سامنے آئی تھی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 3سالہ بچی اپنے کمسن بھائی کا ہاتھ تھامے سڑک پر جا رہی کہ ایک قریب سے گزرنے والے شخص نے بچوں کو ورغلانا شروع کر دیا اور بچی کا ہاتھ پکڑ کر جانے لگا۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کمسن بچہ بہن کا ہاتھ چھوڑنے پر راضی نہیں تھا اور بعد میں بھی بچی کے پیچھے بھاگا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے شاد باغ کے علاقے میں 3سالہ بچی حبہ کو اغواء کر لیا گیا تھا جس کے بعد شاد باغ تھانے میں واقعے کی رپورٹ درج کر لی گئی ہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے 3سالہ بچی کے اغواء کا نوٹس لے کر بحفاظت بازیابی کا حکم دے دیاہے۔وزیراعلیُ کی ہدایت پر پولیس نے بچی کی تلاش شروع کر دی تھی البتہ اب یہ خبر آئی ہے کہ اغواء کی خبرمیڈیا میں آ نے کے بعد اغواکار بچی کو مسجد میں چھوڑ کر فرار ہو گیا ہے۔ پولیس نے بلال مسجد پہنچ کر بچی کو تحویل میں لے لیا ہے اور بچی کے ورثاء مسجد کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔ اس سے پہلے ے اسلام آباد کے علاقے علی پور سے اغوا ہونے والی لڑکی کی مسخ شدہ لاش جنگل سے برآمدہوئی تھی۔اغوا کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن میں 19مئی کو درج کیا گیا تھا۔پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔پوسٹ مارٹم مکمل ہونے کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔ورثاء نے پولیسپر تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔اس حوالے سے بعض میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فرشتہ مہمند پندرہ مئی کو اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں گھر کے باہر سے غائب ہوئی۔والدین چار دن تک تھانے کے چکر کاٹتے رہے لیکنپولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی۔فرشتہ کی لاش دیکھ کر واضح ہوا کہ اسے کس قدر درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔سوشل میڈیا پر ” جسٹس فار فرشتہ ” کے نام سے مہم بھی چل پڑی ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ اس واقعے پر دل بہت افسردہ ہے،معصوم بچی کو پہلے اغواکیا گیا پھر زیادتی کا نشانہ بنا کر لاش کو مسخ کر کے پھینک دیاگیا،صارفین نے فرشتہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا ہے