لڑکیوں کے لئے چھاتیوں کی نشوونما کا آغاز ،بلوغت کی اوّلین علامات میں شامل ہے۔عام طور پر چھاتیوں کی نشوونما کاآغاز ،ماہواری کے آغازسے ایک سال پہلے شروع ہوجاتا ہے۔ بعض لڑکیوں میں چھاتیوں کی نشوونما 7 یا 8 سال کی عمر سے شروع ہوجاتی ہے ،جب کہ بعض دِیگر صورتوں میں یہ نشوونما 13 سال یا اِس کے بعد شروع ہوتی ہے۔اگلے 5 سے 6 سالوں کے دوران،چھاتیاں نشوونما کے پانچ ’’مراحل‘‘ سے گزرتی ہیں اور 17 یا 18 سال کی عمر تک اِن کی مکمل نشوونما ہوجاتی ہے۔
چھاتیوں کی نشوونما کے ابتدائی مراحل میں،ایسٹروجین نامی ہارمون اِس نشوونما کا سبب بنتا ہے،جس کی وجہ سے چھاتیوں میں چربی جمع ہونے اور دُودھ کی نالیوں کے بڑھنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔یہی وہ وقت ہوتا ہے جب چھاتیوں کی جسامت سب سے زیادہ بڑھتی ہے۔
جب لڑکیوں کی ماہواری ختم ہوجاتی ہے تو بیضہ دانیوں میں پروجسٹرون نامی ہارمون بننا شروع ہوجاتا ہے،جس کی وجہ سے تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔پروجسٹرون کی وجہ سے ،دُودھ کی نالیوں کے سِروں پر دُودھ کے غدود بننا شروع ہوجاتے ہیں ۔یہ نشوونما ،جسامت کے لحاظ سے تو نمایاں نہیں ہوتی تاہم اپنے کام کے لحاظ سے یہ تبدیلی بہت اہم ہوتی ہے ۔
چھاتیوں کی حتمی جسامت کا انحصارموروثی عوامل پر ہوتا ہے اور یہ سلسلہ مختلف عورتوں کے لئے مختلف ہوتا ہے ۔چھاتیوں کی ہر قِسم کی جسامت اور بناوٹ نارمل اور صحت مند ہوتی ہے۔
چھاتیوں کی نشوونما کے مراحل
مرحلہ 1
پہلے مرحلے میں ،نو بلوغت سے پہلے ،چھاتیاں ایک اُبھرے ہوئے چھوٹے نِپل کی صورت میں ہوتی ہیں جس کے نیچے چھاتیوں کی جسامت نمایاں نہیں ہوتی۔
مرحلہ 2
پہلے مرحلے میں ،نو بلوغت سے پہلے ،چھاتیاں ایک اُبھرے ہوئے چھوٹے نِپل کی صورت میں ہوتی ہیں جس کے نیچے چھاتیوں کی جسامت نمایاں نہیں ہوتی۔
مرحلہ 3
اِس مرحلے میں ،چھاتیوں اور نپلز کے گِرد پائے جانے والے حلقوں کی جسامت مزید بڑھتی ہے ۔اور اِن حلقوں کا رنگ مزید گہرا ہوجاتا ہے۔
مرحلہ 4
اِ س مرحلے میں، نپلز اور اِن کے گِرد پائے جانے والے حلقوں کی جسامت میں اِضافہ ہوتا ہے اور چھاتیوں کی ثانوی گولائی بنتی ہے۔
مرحلہ 5
اِس مرحلے (بلوغت کے لحاظ سے عورت کی پختہ عمر)میں ،نپلز کی لمبائی میں اِضافہ ہوتا ہے اور چھاتیوں کی نشوونما مکمل ہوجاتی ہے۔
حمل کے دوران چھاتیوں کی نشوونما
حمل کے دوران، دُودھ کی نالیوں اور دُودھ کے غدودکی مزید نشوونما کی وجہ سے چھاتیوں کی جسامت کافی بڑھ جاتی ہے ۔اِس کے علاوہ نپلز کے گِرد پائے جانے والے حلقوں کی جسامت بھی بڑھتی ہے اور اِ ن کا رنگ بھی مزید گہرا ہوجاتا ہے۔
چھاتیوں کی نشوونما کے دوران پیدا ہونے والے عام مسائل
چھاتیوں میں درد ہونا
چھاتیوں میں درد ہونا ایک عام بات ہے ۔یہ درد عام طور پرماہواری کے دوران ہارمونز میں پیدا ہو نے والی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوتا ہے ۔مانع حمل گولیوں کا استعمال یا ہارمونز کے علاج کی وجہ سے بھی یہ درد پیدا ہو سکتا ہے ۔بعض عورتوں کو چھاتیوں میں درد،نہ صِرف ماہواری کے دِنوں میں بلکہ روزانہ محسوس ہوتا ہے ۔یہ دردعام طور پر ، کندھوں کے درد سے بھی منسلک ہوتا ہے ،اور دِن کے اختتام پر یا ورزش کے بعدیہ درد مزید شِدّت اختیار کر سکتا ہے۔
بعض عورتوں میں یہ درد اتنا شدید ہو سکتا ہے کہ اُنہیں کسی علاج کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
چھاتیوں کے درد میں کمی لانے کے لئے مفید نقاط
دِن کے علاوہ رات کو سوتے وقت بھی سِینہ بند استعمال کیجئے ۔
کیفین کی مقدار کم کرنے کے لئے کافی،چائے اور کولا کا استعمال کم کیجئے۔
اپنی غذا میں نمک اور چکنائیوں کی مقدار کم کیجئے۔
وٹامن لیجئے ۔ B6 اور B1
اِن وٹامنز کی مقدار معلوم کرنے کے لئے اپنے ڈاکٹر یا دواساز سے رجوع کیجئے۔
اپنی چھاتیوں سے گرم پانی کی بوتل لگائیے یا گرم پانی سے غسل کیجئے۔
بعض عورتوں کے لئے ٹھنڈے پانی کا شاور یا برف کا استعمال زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے
آہستگی سے جسم کو ڈِھیلا چھوڑنے کی تکنیک یا نرمی سے مساج کروانے کا طریقہ استعمال کیجئے ۔
اپنے ڈاکٹر سے ،سُوجن کم کرنے والی دواؤں کے استعمال کے بارے میں بات کیجئے۔
اگر آپ ہارمونز کا علاج کروارہی ہیں تو اِسے کچھ عرصہ روکنے کے لئے اپنے ڈاکٹر سے بات کیجئے تاکہ معلوم ہوسکے کہ اِس طرح کوئی فائدہ ہوتا ہے یا نہیں ، یااپنی ادویات میں تبدیلی لانے کے لئے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لیجئے۔ اگر اِن میں سے کوئی بات مفید ثابت نہیں ہوتی تو ممکن ہے کہ آپ کو گائینی کولوجسٹ یا چھاتیوں کی ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہو۔
خارش یا تناؤ کے نشان
یہ دونوں باتیں جِلد کے تیزی سے پھیلنے اور اِس میں تناؤ پیدا ہونے کی وجہ سے واقع ہوتی ہیں۔یہ دونوں مسائل عام طور پر ایک سال کے اندر ختم ہوجاتے ہیں۔اِس سلسلے میں ،اچھی نمی والی کریم کا استعمال مفید ثابت ہو سکتا ہے
چھاتیوں کی غیر یکساں نشوونما
ایک طرف کی چھاتی کا جسامت اور بناوٹ کے لحاظ سے دوسری طرف کی چھاتی سے مختلف ہونا بالکل نارمل بات ہے ۔بلوغت کے دوران چھاتیوں کی نشوونما کے دوران ایسا ہوتا ہے ۔اکثر اوقات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ فرق ختم ہوتا چلا جاتا ہے ۔تاہم تقریبأٔ 25 فیصد عورتوں میں ،چھاتیوں کا یہ فرق مستقل طور پر پایا جاتا ہے۔
اندر کی جانب دھنسے ہوئے نپلز
بعض عورتوں کے ایک یا دونوں نپلز اندر کی جانب دھنسے ہوئے ہوتے ہیں ۔اور یہ کیفیت اُن کی تمام عمر کے دوران قائم رہتی ہے ۔یہ بات اُن کے لئے بالکل نارمل ہوتی ہے ۔ بعض اوقات یہ کیفیت بچّے کو اپنا دُودھ پلانے کی مُدّت ختم ہونے پر یا حمل کے دوران پیدا ہوتی ہے ۔
اگر آپ کے ساتھ یہ کیفیت پہلے نہیں تھی لیکن اب پیدا ہوگئی ہے تو آپ کو ڈاکٹر سے معائنہ کروانا چاہئے ۔بعض اوقات یہ نپلز کے نیچے ،چھاتیوں کے سرطان کی علامت ہوتی ہے
اپنی چھاتیوں سے واقف ہونا
باقاعدگی سے (مناسب ہوگا کہ ہر ماہ) اپنی چھاتیوں کا معائنہ کرنے سے آپ اپنی چھاتیوں کی خصوصیات سے واقف ہوجائیں گی،اور اگر کوئی تبدیلیاں واقع ہوں تو وہ آپ کو معلوم ہوجائیں گی۔اپنی چھاتیوں میں کسی بھی ایسی تبدیلی کو دیکھئے اور محسوس کیجئے جو آپ کے لئے نارمل نہ ہوں،یا ایسی تبدیلیاں جو اِس سے پہلے نظر نہیں آئیں یا محسوس نہیں ہوئیں۔
نشوونما ہونا چھاتیاں
اگرچہ طبّی ماہرین تعلیم اور طبّی اداروں کی جانب سے اب پابندی سے چھاتیوں کے ذاتی معائنے کی تجویز نہیں دی جاتی تاہم اِس عمل(ترجیحأٔ ہر ماہ) کی مدد سے اپنی چھاتیوں کے بارے میں آگاہی حاصل ہو سکتی ہے ۔