کراچی……ساگر سہندڑو……دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں شمار کئے جانے والے تاریخی ملک مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے جنوب مشرق میں واقع المقطم پہاڑیوں کے دامن میں دنیا کا منفرد قصبہ واقع ہے جسے دنیا بھر میں مردار لوگوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ گزشتہ چند سالوںسے دہشت گردی، غیر یقینی صورتحال، تشدد، مظاہروں اور بے امنی سے دوچارملک مصر کے اس منفرد قصبے میں زندگی اور موت ایک سائے کی طرح ایک ساتھ رہتے ہیں۔ سانس لیتے لوگ، بچپن کے سہانے مزے لوٹنے کیلئے کھیلتے بچے اور زندگی کا سفرجاری رکھنے کے لئے کاروبار کرتے لوگ ہزاروں سال پرانے ایک ایسے قبرستان میں رہتے ہیں جہاں ان کے بیڈ روم یا آنگن میں مردہ لوگوں کو دفن کیا جاتا ہے۔برطانوی نیوز ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت قاہرہ میں آبادی کے بڑھنے اور گھروں کے کم ہونے کے بعد انتظامیہ کی جانب سے المقطم پہاڑیوں کے دامن میں قائم ال عرافا قبرستان میں لوگوں کو گھر فراہم کئےگئے اور دیکھتے ہی دیکھتے سات ہزار سال قبل مسیح میں بنے قبرستان کے اندررہائشی قصبہ قائم ہوگیا جسے بعد میں مردار لوگوں کا شہر کہا جانے لگا۔مصری خاتون صحافی عاصمہ واگھو کے مطابق سات ہزار سال قبل مسیح میں بنے قبرستان ال عرافا میں پرانے زمانے کے رواج والی مقبرے نما قبریںبنی ہوئی ہیں۔ قبرستان میں موجود مقبرے سات سے دس فٹ کمرے جتنے ہیں جو آج بھی مضبوطی سے ایک مکمل گھر کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔ قبرستان یں مصری تہذیب کے کئی بادشاہ، فلاسفر، سیاستدان، شاعر، صنعتکار اور فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والی کئی نامور شخصیات مدفون ہیں۔قبرستان میں بنے رہائشی قصبے میں اس وقت سینکڑوں گھرآباد ہیں جن کو اہل خانہ کی تعداد کے مطابق کمرے نما مقبرےملے ہوئے ہیں۔ ہر گھر کو آنگن اور باغیچہ بھی ملا ہوا ہے جب کہ تمام گھروں کے بیڈ رومز، باغیچوں اور آنگن میں قبریں بھی موجود ہیں۔ کئی زندہ لوگ بستر نہ ہونے کی وجہ سے قبروں کو بستر سمجھ کر اپنی نیند پوری کرتے ہیں جبکہ کچھ گھرانوں نے قبروں پر اپنی ضرورت کی اشیاء سجا رکھی ہیں۔قبرستان میںزندگی گزارتے لوگوں کی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دارالحکومت قاہرہ کی انتظامیہ نے اس علاقے میں پوسٹ آفس اور ایک صحت مرکز سمیت دیگر دفاتر بھی قائم کئے ہیں جبکہ رہائشیوں نے قبروں کے درمیان دکانیں، ہوٹل، اسکول اور دیگر ادارے قائم کررکھے ہیں