برطانیہ میں پانچ مردوں اور دو خواتین کے خلاف نوجوان لڑکیوں کے برسوں تک ہر طرح کا استحصال کرنے کے مقدمے کی کارروائی شروع ہو گئی ہے ۔ ملزمان نے گھناونا کاروبار اس وقت تک جاری رکھا جب تک پولیس کے ہاتھ ان تک نہیں پہنچ گئے ۔
شیفیلڈ ( نیٹ نیوز) عالمی میڈیا کے مطابق ملک کے شمالی شہر شیفیلڈ میں اس مقدمے کا آغاز ہو گیا ہے ، جس میں سات افراد کو نوجوان لڑکیوں کا جنسی استحصال کرنے کے الزامات کا سامنا ہے ۔ یہ ساتوں کم از کم تیرہ برس تک نوجوان لڑکیوں کو 146غلاموں145 کی طرح استعمال کرتے رہے تھے ۔ اِن پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اپنے قبضے میں رکھی گئی خواتین پر تشدد کرتے ، بند کمروں میں تالے لگا کر رکھتے تھے اور اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے استعمال کرتے تھے ۔ میک گریگر نام کی خاتون پہلے لڑکیوں سے دوستی کرتی اور پھر انہیں حیلے بہانوں سے اپنے اڈے پر لا کر قید کر دیتی تھی ۔ جبری عصمت فروشی کا سلسلہ 1980 کی دہائی کے آخری سالوں میں روتھرہام نامی قصبے میں شروع ہوا اور اگلے تیرہ برس تک جاری رہا ۔ کیرن میک گریگر کی عمر اب اٹھاون برس ہے ۔ عدالت میں ایک عینی شاہد نے بتایا کہ وہ جب کیرن کے جال میں پھنسی تو کمسن تھی اور اب وہ تینتالیس برس کی ہو گئی ہے ۔ اس نے تفتیشی پولیس افسر کو بتایا کہ وہ اپنے گھر کے پیچیدہ مسائل اور لڑائی جھگڑے کے ماحول سے تنگ آ کر کیرن کے دوستی کے حلقے میں شامل ہوئی تھی ۔ اِس قربت میں اضافہ ہوا تو وہ گھر چھوڑ کر اس کے ساتھ ہی رہنے لگی ۔ استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ ایک درجن لڑکیوں کے ساتھ ایسے واقعات کے شواہد ملے ہیں ۔