برمنگھم (ایس ایم عرفان طاہر سے) برطانوی تاریخ کے سنہری اوراق میں پہلے ایشین مسلم کشمیری لارڈ مئیر آف برمنگھم کونسلر خواجہ محمود حسین آپ 1952 کو میر پور آزادکشمیر کے ایک چھوٹے سے گائوں چک پٹھانہ میں پیدا ہو ئے۔ آپ کا تعلق ایک متوسط اور محنت و مشقت سے گزر اوقات کرنے والے گھرانے سے تھا۔
ابتدائی تعلیم اپنے علاقہ سے حاصل کی اور پھر پرائمری کے بعد 1962 کو سرزمین انگلستان میں تشریف لے آئے والد گرامی خواجہ نور الہیٰ کی زیر نگرانی بلیک برن کے ایک قصبہ گریٹ ہا ورڈ میں آبا د ہو ئے جو نئیر سکول سے آغاز کیا اسکے بعد والد محترم کے ساتھ کا روبار کی تلا ش میں برمنگھم میں آگئے برمنگھم اسوقت ایک انڈسٹریل شہر تھا جہا ں زیادہ تر لوگ با ہر سے آنے والے آباد تھے اور روزگار کے مواقع خاصی کثرت سے میسر تھے ۔ بچپن سے ہی اچھے دوستوں کی صحبت میں وقت گزرا خواجہ محمود حسین کی دوستی ایک محدود سے حلقہ پر مبنی تھی۔
زندگی میں کسی خاص منزل اور مقصد کا تعین نہ تھا بلکہ ایک سادہ اور محنت و لگن سے بھرپور زندگی کے ایام گزرہے تھے جن میں تفریح کے لیے سینما ہا ئو سز کا بھی رخ کیا انگریزی ، انڈین اور پاکستانی فلموں سے لطف اندوز ہو تے رہے ہر اچھے گھرانوں کی طرح والدین کی ایک ہی خواہش تھی کہ انکی اولاد بہترین زندگی گزارے تعلیم یافتہ ہو نے کے ساتھ معاشرے میں ایک نام پیدا کرے ۔ آپ نے برمنگھم سے پہلے سیکنڈری اور پھرہا ئیر ایجوکیشن کے لیے کالج کا رخ کیا۔
تقریبا 1970 کے عشرے میں پاکستان سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہو ئے اور واپسی پر ٹرانسپوٹریشن کے شعبہ میں ملا زمت اختیا ر کرلی 21 سال ٹرانسپورٹریشن کے شعبہ میں خدما ت سرانجام دیں وہاں سے سیاست کا آغاز ٹرانسپورٹ یونین میں شمولیت اختیار کر کے کیا اور پھر اس کو با قا عدہ عملی شکل دینے کے لیے 1985 کو لیبر پارٹی کی ممبر شپ حاصل کی ۔ لوکل لیبر برانچ میں آنا جا نا شروع کیا اور عوام الناس کی فلاح و بہبود کے حوالہ سے عملی اقدامات بھی اٹھا ئے ۔ اسوقت کے لارڈ جیف روکر ایم پی اور ایم ای پی جان ٹملنسن سے ملاقا ت کا اتفاق ہوا ان کی زیر قیا دت حلقہ کے کام کاج کے حوالہ سے حصہ لینا شروع کیا اور پھر ایم پی جیف روکر کے بطور الیکشن ایجنٹ کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دیں لیبر پارٹی کے پلیٹ فارم سے پہلی دفعہ 1996 میں کونسلر منتخب ہو ئے ۔ جس وقت جیف روکر سابق ایم پی نے سیاست سے ریٹا ئر منٹ کا اعلان کیا تو اسی حلقہ سے نئے ایشین کشمیری ایم پی کے امیدوار خا لد محمود کی بھرپور سپورٹ کی اور موجودہ ایم پی خالد محمود کے شروع کے ایام میں جب وہ پہلی با ر ایم پی کی حیثیت سے منتخب ہو ئے انکی اس جیت میں کونسلر خواجہ محمود حسین ، کونسلر محمد امین قاضی اور کونسلر ڈرن برائون کا بنیا دی کردار تھا۔
9/11 کے واقعہ کے بعد جب دنیا بھر میں مسلم امہ پر ایک انتہائی کڑا وقت آن پڑا تحریک آزادی کشمیر کے جہا د کو فساد سے تعبیر کیا جانے لگا اور دنیا بھر میں عسکری جد وجہد کو منفی قرار دے دیا گیا انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف ایک منظم تحریک شروع ہوگئی اسی دور میں عظیم برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر برمنگھم میں برطانوی کمیونٹی اور با الخصوص لیبر پا رٹی سے تعلق رکھنے والے با اثر اور با کردار کونسلر ز حضرات نے مسلم امہ کا مورال بلند کرنے اور انہیں تقویت پہنچا نے کے لیے ایک ارادے کا اظہا ر کیا جسے با العموم برطانیہ اور با الخصوص برمنگھم شہر کی تاریخ کا سب سے معتبر اور مقدم اقدام مانا جا سکتا ہے جب ایک ایشین پاکستانی اور کشمیری مسلمان کونسلر کو لارڈ مئیر آف برمنگھم کے عہدہ کے لیے پیش کیا گیا۔
اس ضمن میں ایشین برٹش پاکستانی کشمیری خوا جہ محمود حسین کا نام سر فہرست رکھا گیا جو اس دور میں جونئیر کونسلر اور کم تجربہ کا ر کی حیثیت رکھتے تھے انہیں محض چھ برس کا عرصہ کونسل میںگزارنے کا موقع ملا تھا ، انکے مد مقابل کونسلر رینی سپیکٹر ، کونسلر جا ر ج ہا پر ، کونسلر ڈینس منیس ، کونسلر میٹ ریڈمین پرا نے بھی تھے سنئیر بھی اور مضبوط ترین امیدوار برائے لا رڈ مئیر آف برمنگھم لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا خالق و مالک کو ایک غریب اور متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والے ایشین پاکستانی نثراد برطانوی کونسلرخوا جہ محمود حسین کو عزت و تکریم سے نوازنا مقصود تھا اسوقت کے برمنگھم سٹی کونسل کے اول ترین کونسلر اور لیڈر آف کونسل جنہیں فادر آف دی ہا ئوس کا خطاب بھی دیا جا تا ہے کونسلر ایلبرٹ بوورسمیت لیبر پا رٹی کے تمام کونسلر ز نے انکی بھرپور حمایت کی ان کے ساتھ ساتھ ایم پی خالد محمود ، کونسلر طا ہر علی اور دوسرے ہم عصروں نے بھی سپورٹ فراہم کی۔
لارڈ مئیر کے تین مراحل کا طے کرنا لا زم ہوتا ہے جس میں سب سے پہلے وہ جس پارٹی سے وابستہ ہوں انہیں انکی پارٹی باقا عدہ طور پر نا مزد کرے پھر کونسل تسلیم کرے اور پھر باقا عدہ رائے شماری کے بعد لارڈ مئیر کے عہدے پر فا ئز کیا جاتا ہے ۔اسوقت کے لبرل ڈیموکریٹک سے تعلق رکھنے والے انگلش لارڈ مئیرآف برمنگھم کونسلر جم ووروڈ کے بعد 2002 کا وہ سنہری دور با الخصوص ایشین مسلم اور پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کے لیے اعزاز کا سال تھا جو با العموم پاکستانی و کشمیری اور با الخصوص مسلم کمیونٹی کے لیے انتہائی فخر اور رشک کا دور تھاجب کونسلرخوا جہ محمود حسین نے بطور لا رڈ مئیر آف برمنگھم اپنے عہدے کا با قا عدہ حلف اٹھا یا ہر آنکھ روشن اور ہر چہرہ مسکراہٹ سے معمور تھا یہ بنیا د تھی ایشین کمیونٹی کی سٹی کونسل برمنگھم میں عزت و تعظیم اور غلبے کی جس نے مسلم پاکستانی اور کشمیری قوم کی تقدیر بدل کے رکھ دی اور اس کے بعد کامیابیوں اور کا مرانیوں کا وہ سلسلہ جا ری ہوا جس کے بعد نہ صرف مسلم کونسلر کی تعداد میں اضا فہ ہوا بلکہ دوسرے مسلم کونسلر ز چو ہد ری عبد الرشید اور کونسلر شفیق شاہ کو بھی لا رڈ مئیر آف برمنگھم کے عہدوں پر فائز رہنے کا موقع نصیب ہوا ۔لا رڈ مئیر کی نشست دو سال کونسل میں موجود اکثریتی پارٹی کے پا س رہتی ہے پھر ایک ایک سال دوسری دو جما عتوں کو موقع دیا جا تا ہے کیونکہ برمنگھم سٹی کونسل میں ماضی سے لیکر تا حال لیبر کا راج ہے کنزرویٹو اور لبرل ڈیموکریٹک کو ایک ایک سال کے لیے موقع دیا جا تا ہے۔
لارڈ مئیر کی تعنیاتی کے بعد اپنی پرانی روایات کے مطابق سنٹرل سینٹ مارٹین چرچ کی انتظامیہ civic cermeny میں مدعو کرتے ہیں لیکن جب ایک مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایشین لارڈ مئیر شہر کے سب سے بڑے عہدے پر فائز ہوئے تو انہیں دعوت نامہ بھیجنے سے پہلے انتظامیہ کو ہچکچا ہٹ محسوس ہو ئی کہ ایک مسلم لارڈ مئیر چرچ کی حدود میں آنا پسند کریں گے یا نہیں لیکن جب خوا جہ محمود حسین نے چرچ میں جا نے کے لیے آما دگی کا اظہا ر کیا تو انہیں روایات سے ہٹ کر قرآن مقدس کی دو سورتیں پڑھنے کا موقع بھی دیا گیا جو کہ بحیثیت مسلمان ایک بہت ہی بڑا اعزاز تھا جو شاید کسی اور کو نصیب نہ ہوسکا ۔ بطور لارڈ مئیر آف برمنگھم خوا جہ محمود حسین نے مسلمان ، عیسائی ، ہندو ، بد ھ مت ، چا ئنیز ، سکھ ، بہائی اور دیگر تمام مذاہب سے اچھے تعلقا ت رکھتے ہو ئے بہتر مراسم اختیا ر کیے بین المذاہب ہم آہنگی اور امن عامہ کے لیے گراں قدر خدما ت سرانجام دیں ، آپ نے Building Bridge B/N Comunnities کا ویثرن اختیار کرتے ہو ئے مناسب سرگرمیاں اپنے دور میں آغاز پذیر کیں آپ کے دور میں ہی با قا عدہ طور پر کونسل ہا ئوس میں نما ز کی ادائیگی کے لیے ایک مخصوص جگہ کابطور مسجد انتظام کیا گیا۔
آپ کے دور میں پہلی مرتبہ پاکستان کی آزادی کا دن 14 اگست باقا عدہ سرکا ری طور پر منایا گیا اور آج تک تمام ممالک کی آزادی کے دن پر نہ صرف انکے جھنڈے کونسل ہا ئوس پر لہرائے جا تے ہیں بلکہ انہیں تمام کونسل ممبر ان کی موجود گی میں منایا بھی جاتا ہے ۔سابق لا رڈ مئیر آف برمنگھم خوا جہ محمود حسین نے اپنے وطن سے محبت اور عقیدت کو مد نظر رکھتے ہو ئے اپنے دور میں آگ بجھا نے وا لے چا ر فا ئیر انجن پاکستان کو گفٹ کیے اور اسکے ساتھ ساتھ ایک سو پچاس فا ئیر فا ئٹر یو نیفارم بھی مہیا کیے جس کا مقصد کسی بھی حادثاتی صورتحال سے موئثر انداز میں نمٹنے کے لیے تحفظ فراہم کرنا تھا تا کہ وہا ں پر بسنے والا عام سے عام شہری بھی اس سے مستفید ہو سکے ۔خو ش قسمتی کی با ت تو یہ ہے کہ آج انکی کامیا بیوں کے ساتھ ساتھ انکے گھر میں ہی انکے بڑے صا حبزادے خواجہ ارشد محمود کی شریک حیات اور انکی حقیقی بہو نگینہ کوثربھی کونسلر کے عہدے پر فائز ہیں ایک ہی گھر کے دو کونسلر ز خدمت خلق میں دوہرا حصہ شامل کرنے میں مصروف عمل ہیںیہ اعزاز بھی کسی کسی کو ملتا ہے۔
موجودہ چئیرمین لیبر پارٹی حلقہ پیری بارو چئیرمین کونسل ڈسٹرکٹ کمیٹی اور پہلے ایشین برٹش مسلم کشمیری لا رڈ مئیر آف برمنگھم کونسلرخوا جہ محمود حسین نے نوجوان صحافی و معروف کالم نگا ر ایس ایم عرفان طا ہر کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہو ئے اپنے جذبا ت کا اظہا ر کیا کہ نوجوانوں کے پاس ما ضی کی نسبت بہت زیادہ مواقع اور سہولیات کی بہتات ہے لیکن جس طرح انہیں اپنا کردار ادا کرنا چا ہیے اور زندگی کی دوڑ میں کا رہا ئے نمایا ں سرانجام دینے چاہیں ویسا رحجان دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
انہو ں نے کہاکہ تعلیم کا زیور وہ قیمتی خزانہ ہے جس سے انسان اپنے اندر موجود ہر کمی کو ما ت دے سکتا ہے اگر جواں سال نسل محض تعلیم کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط بنا لے تو دنیا کے ہر میدان میں فتح و کا مرانی انکا مقدر بن جا ئے گی ۔ انہو ں نے کہاکہ برطانیہ اور یورپ میں بسنے والے ایشین پاکستانی و کشمیری عوام کی بچوں کی تعلیم و تربیت کی طرف عدم توجہ کی بدولت مسائل جنم لے رہے ہیں میری نظر میں بچوں کی اچھی تعلیم و تربیت اور انکے کردار و اخلاق کو پروان چڑھا نے میں سب سے بنیادی کردار انکے والدین کا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ کامیاب افراد کی زندگیاں آنے والی نسل نو کے لیے پیروی کا ایک قیمتی اثا ثہ ہیں جس طرح سے میں اس ملک میں جب آیا تو نہ تو زبان جانتا تھا اور نہ ہی کوئی علم و ہنر سے واسطہ تھا لیکن والدین کی توجہ کے باعث تعلیم و تیربیت کا اچھا ماحول میسر ہو نے کے ساتھ ساتھ محنت و لگن کے ساتھ معاشرے میں نہ صرف ایک بہتر کردار ادا کیا بلکہ ایک ایسے عہدے پر فائز رہا جہا ں پہلے کسی ایشین یا مسلمان کی دسترس نہ تھی۔
انہو ں نے کہاکہ بر منگھم کی اہمیت و حیثیت کو کبھی بھی جھٹلایا نہیں جاسکتا ہے یہ شہر یورپ کی سب سے بڑی اتھا رٹی ہے تھرڈ ورلڈ کے کئی ممالک سے اس شہر کا بجٹ زیادہ ہے ہر کونسلر کے پاس اس کے ایریا کے مطابق بجٹ موجود ہو تا ہے ڈویلپمنٹ اور مختلف شعبہ جات میں استعمال کے حوالہ سے ۔ انہو ں نے کہاکہ برمنگھم سٹی کونسل کے ٨ کیبنٹ ممبر اور دو لیڈر اور ڈپٹی لیڈ آف کونسل کے عہدیدار ہو تے ہیں جو تعلیم صحت پولیس اور مختلف شعبوں میں تعمیر وترقی اور بہتری کے حوالہ سے بجٹ کی تقسیم اور پالیسیز کو کنٹرول کرتے ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ نوجوانوں کو چا ہیے کہ انہیں ایک اچھے ملک ایک اچھے شہر اور پھر ایک اچھے اور مہذب معاشرے میں پلنے بڑھنے کا موقع میسر آیا ہے اس لیے انہیں چا ہیے کہ وہ ان تمام خصوصیا ت سے استفا دہ حاصل کرتے ہو ئے خود کو بھی ان خوبیوں اور اوصاف سے مزین کریں۔
انہو ں نے کہاکہ بحیثیت انسان اور ایک باشعور شہری ہو نے کے ہر فرد کی ایک ذمہ داری ہے جس کا ادراک بہت ضروری ہے انہو ں نے کہاکہ حکمران ہو یا سیاستدان نمو د و نما ئش اور دکھا وے سے گریز کرنا چاہیے اپنی اپنی بساط کے مطابق کام کاج کو ترجیح دی جا ئے تو معا شرے میں سدھا ر لایا جا سکتا ہے انہو ں نے کہاکہ کوئی بھی سیاستدان یا کونسلر ز حضرات عوام کی پہنچ میں ہونے لازم ہیں تاکہ لو گ ان سے اپنے مسائل کے حل با رے معلوما ت حاصل کرسکیں اور عوام کو ان سے بلاواسطہ فائدہ پہنچے خدمت خلق ایک بہت بڑی عبادت کی حیثیت رکھتی ہے جب ہمیں ضرورت ہوتی ہے تو ہم الیکشن کے دور میں جس طرح سے عوام کے دروازے پر ووٹ اور سپورٹ کے لیے پہنچتے ہیں تو عوام کے لیے بھی ہمیں ہمہ وقت میسر ہونا لا زمی ہے اگر اللہ پاک نے کسی بھی انسان کو کسی عہدے منصب یا کرسی سے نوازا ہے تو انہیں عوام کو سروسز مہیا لا زمی کرنا چاہیں۔