برمنگھم (ایس ایم عرفان طاہر سے) برطانوی مسلم کمیونٹی کا مستقبل خطرے میں ہے نوجوان نسل کو راہ راست پر لا نے کے لیے حقیقی اسلامی تعلیمات سے روشناس کروانا ہو گا ، ہمارے بچوں کو فخر ہونا چا ہیے کہ انکا رہبر و رہنما کوئی ملا یا بغدادی نہیں بلکہ دنیا کے بہترین انسان رسول اکرم ہیں ، قرآن اور پیغمبر اسلام کے گستاخوں سے بدلہ لینے کے لیے کتاب الہیٰ اور سیرت النبی کو دلوں میں محفوظ بنانا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار ممتاز مذہبی سکالر امام شاہد تمیز نے ضیاء الامہ سنٹر بو زلے گرین میں نئے تعلیمی سال کے آغاز کے حوالہ سے طلباء و طالبات کے والدین سے تربیتی نشست کے دوران کیا ۔ انہو ں نے کہاکہ اپنے بچوں کی اس معاشرے میں رہتے ہو ئے تعلیم و تربیت پر مکمل توجہ دینا ہوگی ۔ انہو ں نے کہاکہ والدین بے حد مصروفیات اور زریعہ معاش کے چکر میں اپنے بچوں کو انکے حصے کا مناسب وقت نہیں دے پا تے ہیں جس کی وجہ سے انکا بچہ منفی سرگرمیوں کا شکار بنتا ہے۔
انہو ں نے کہاکہ ضیاء الا مہ سنٹر میں بچوں اور بچیوں کی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ انہیں صحت مند سرگرمیوں اور تفریح کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے تا کہ وہ تعلیم و تربیت کو خوشی خوشی قبول کرسکیں ۔ انہو ں نے کہا کہ دائرہ اسلام کے اندر داخل ہو نے کے بعد جو حدود ہما رے دین نے لگائی ہیں ان پر عمل پیرا ہونا فرض عین ہے۔
انہو ں نے کہاکہ مسلمان قرآن کو اپنے سینے میں محفوظ بنالے اور اتباع رسول کو اپنا لے تو کوئی بھی گستاخ ٹیری جونز یا چارلی ہیبدو ہما رے دین اور پیغمبر اسلام کا تمسخر نہیں اڑا سکتا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ہما رے بچوں کو فخر ہونا چا ہیے کہ انکا رہبر و رہنما کوئی ملا عمر یا ابو بکر البغدادی نہیں ہے بلکہ کائنات کے بہترین اور مکمل انسان رسول اکرم ہیں۔
انہو ں نے کہاکہ بچوں اور بچیوں کو نام نہاد جہا دیوں اور انتہا پسندوں سے محفوظ بنانے کے لیے حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ انہو ں نے کہا کہ اپنے بچوں میں حقیقی تعلیمات کی منتقلی اور پھر اس پر مکمل طور پر عمل کروانا ہما رے لیے لازم ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ علم شیطان کے پاس بھی بے حد و حساب تھا لیکن اس پر عمل پیرا نہ ہو نے پر وہ رب ذوالجلال کی بارگاہ سے لعنت اور بغاوت کا مستحق ٹھہرا۔
انہوں نے کہا کہ ہما رے اساتذہ بچوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ انکی تربیت پر بھی مکمل پہرا دیں گے ۔ انہو ں نے کہاکہ بنیا دی دینی تعلیمات ہر مسلمان مرد و عورت کے لیے یکساں اور ضروری ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ دینی تعلیم سے دوری کے باعث پیدا ہو نے والے خلا ء کو پر کرنے کے لیے ہمیں اسلامک ایجوکیشن کو اپنے بچوں کے لیے لازم قرار دینا ہو گا ۔ انہو ں نے کہاکہ دینی تعلیم محض خانہ پو ری کے لیے نہیں بلکہ مکمل طور پر اسکے رموز و اوقاف کو سمجھنا اور اس پر پھر عمل پیرا ہو نا ہما رے لیے ضروری ہے۔
انہو ں نے کہا کہ ہما رے اساتذہ اور مرشد کامل نے جو ہمیں چلہ دیا وہ تعلیمی ترجیحات ہیں اس کو اپنی نوجوان نسل میں منتقل کرتے ہو ئے انکے روشن مستقبل کو محفوظ بنانا ہما رے ادارے کا اولین نصب العین ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ بچوں کو تفریح اور سہولیات فراہم کی جا ئیں گی لیکن تعلیم و تربیت کے حوالہ سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔