اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)نے تمام ٹی وی چینلز کو ٹی وی ڈراموں کے موضوعات، عکس بندی اور پیشکش کے حوالے سے ہدایت جاری کی ہے۔ہدایت نامے میں ٹی وی چینلز کی توجہ حالیہ دنوں میں پیش کیے جانے والے موضوعات اور ان کی عکسبندی کی طرف دلائی گئی ہے۔ پیمرا ک مشاہدے میں آیا ہے کہ ٹی وی ڈرامے بتدریج اپنا معیار کھوتے جا رہے ہیں اور سماجی اور روایتی طرزِ زندگی کے برعکس مواد نشر کر رہے ہیں ۔جس کے تحت متنازعہ وغیر اخلاقی معاملات/موضوعات پر ڈراموں کی عکسبندی معمول بن گیا ہے۔ مزیدبرآں نامناسب لباس اور حرکات بھی آجکل کے ڈراموں کا خاصہ بن چکی ہیں۔ لہٰذا اس طرح کے ڈرامے ناظرین کیلئے ذہنی اذیت اور کوفت کاسبب بن رہے ہیں اور ناظرین کی جانب سے ڈراموں کے مواداور عکسبندی سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر لاتعداد شکایات موصول ہو رہی ہیں ناظرین کی کثیر تعداد موجودہ دور میں پیش کئے جانے والے ڈراموں میں عورت کو جس اندازمیں پیش کیا جا رہا ہے پر شدید تنقید کر رہے ہیں علاوہ ازیں بیشتر ڈرامے ساس بہو اور خاندانی لڑائیوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے رجحانات کو فروغ دے رہے ہیں جو کہ نوجوانوں میں بے راہ روی کو فروغ دینے کا سبب بن رہے ہیں۔ حالیہ ڈراموں میں استعمال کی جانے والی زبان، مکالمے اور جملوں پر بھی ناظرین شدید تنقید کر رہے ہیں جو کہ خصوصاً بچوں پر منفی اثرات مرتب کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ہدایت نامے میں پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز کو آگاہ کیا ہے کہ ایسے موضوعات کو ڈراموں میں پیش کریں جو کہ حقیقی پاکستانی معاشرے کی عکاسی کریں، اسلامی، سماجی اور معاشرتی اُصولوں کے ہم آہنگ ہوں۔ ڈراموں کے ذریعے بے راہ روی اور برائیوں کو بے جا طور پر اُجاگر کرنے سے گریز کریں۔ حساس موضوعات جیسے کہ طلاق اور حلالہ سے متعلق مواد پیش کرنے سے اجتناب کیا جائے تاکہ مروجہ اسلامی اصولوں سے متعلق کسی بھی قسم کا ابہام جنم نہ لے سکے۔پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز کو خصوصی ہدایت جاری کی ہے کہ ڈراموں کے ذریعے کردار سازی اور معاشرتی استحکام کو فروغ دیں اور موضوعات کے چناؤ اور ڈراموں کی عکسبندی میں حد درجہ احتیاط برتتے ہوئے اسلامی ، سماجی ، معاشرتی اور اخلاقی اقدار کو مدِ نظر رکھیں تمام چینلز ادارہ جاتی کنٹرول کو فعال بنائیں اور ڈراموں کی تشکیل سے پہلے مناسب مشاورت یقینی بنائیں تاکہ ناظرین کو معیاری اور صحتمند تفریح میسر آ سکے جو پیمرا کے ضابطہٴ اخلاق2015ء کے بھی عین مطابق ہو۔