برسلز (پ۔ر) آئی سی ایچ ڈی کشمیر کونسل ای یو کے زیراہتمام یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر یورپین پریس کلب برسلز میں کشمیر پر کتاب ’’کیاآپ کو کونان پوشپورہ یاد ہے؟‘‘ کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب کے دوران مقررین نے تیرہ جولائی کے شہدا ء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیااور اس بات پر زوردیاکہ بھارت مظالم اورتشددکے ذریعے کشمیریوں کو مغلوب نہیں کرسکتا۔یادرہے کہ جموں و کشمیرکے اس وقت کے ڈوگرہ حکمران کے اہلکاروں نے 13جولائی 1931 ء کوسری نگر سنٹرل جیل کے باہر اکیس معصوم کشمیریوں کوشہید کردیاتھا۔کتاب کی تقریب رونمائی میں سیاسی رہنماء ، دانشوراوردیگر طبقات کے لوگ شریک ہوئے۔
یہ کتاب آج سے پچیس سال قبل مقبوضہ کشمیرکے علاقے کپواڑہ کے ایک گاؤں میں خواتین کی اجتماعی آبروریزی کے ایک واقعے سے متعلق ہے۔23فروری 1991 ء کو بھارتی فوج کی فورتھ راج رائیفل کے اہلکار ضلع کپواڑہ کے گاؤں ’’کونان پاشپورہ‘‘ میں گھرگھر تلاشی کے نام پرمردوں کو گھروں سے نکال کر دورلے گئے اور اس دوران وہ ساری رات بندوق کی نوک پر اس گاؤں کی عورتوں سے جنسی زیادتی اوران پروحشیانہ تشدد کرتے رہے۔
ان عورتوں میں جوان مظالم کا نشانہ بنیں، کم سن لڑکیوں سے لے کر معمرخواتین شامل تھیں۔ اس کتاب کو جن طالبات اور خواتین قانون دانوں نے تحریرکیاان کے نام ایثاربتول، افراہ بٹ، ثمرینہ مشتاق، منزہ رشید اور نتاشا راٹھور ہیں۔
اس تقریب سے رکن ای یوپارلیمنٹ راجہ افضل خان، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید ، یورپی یونین کے سابق سفیرانتونی کرزنر اور انسانی حقوق کی علمبردار ماریان لوکس ، کشمیرانفو کے چیئرمین میرشاہجہان ، جے کے ایف دوبئی کے سردار انور اور راولپنڈی سے مصنف اورسکالرپروفیسر سعیدنے خطاب کیا۔ اس موقع پر ورلڈ کشمیرڈائس پورہ الائنس یورپ کے صدر چوہدری خالد محمود جوشی بھی موجودتھے۔
تقریب کے مقررین نے مقبوضہ کشمیرمیں جاری بھارتی مظالم خصوصاً ’’کونان پوشپورہ‘‘ کے سانحہ سمیت خواتین کی عصمت دری کے واقعات کی پرزور الفاظ میں مذمت کی۔ مقررین نے شہداء کی قربانیوں کے سراہتے ہوئے کہاکہ شہداء نے اپناخون دے کرکشمیرکے لوگوں کو تحریک آزادی جاری رکھنے کی قوت بخشی ہے اور تیرہ جولائی کا دن کشمیرکی تاریخ میں وہ پہلا واقعہ ہے جس نے ظالم ڈوگرہ حکمران کے خلاف مظلوم کشمیریوں کوآوازاٹھانے کا موقع فراہم کیا۔
مقررین نے اس بات کا اعادہ کیاکہ شہداء کا مشن تحریک آزادی کے منطقی انجام تک جاری رہے گا۔ شہداء کی قربانیاں کشمیریوں کا قیمتی اثاثہ ہیں اور ان کا مشن کامیابی تک جاری رہے گا۔ رکن ای یوپارلیمنٹ راجہ افضل خان نے کہاکہ ہم کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے۔ مسئلہ کشمیرکا منصفانہ اور پرامن حل خطے کی خوشحالی کے لیے ضروری ہے۔
اگرخطے میں امن آجائے توعلاقے میں بھوک وافلاس ختم ہوسکتی ہے اور خوشحالی آسکتی ہے۔ یورپی یونین کے سابق سفیرانتھونی کرزنرنے کہاکہ وہ مسئلہ کشمیرکے پرامن حل پر یقین رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں وہ کشمیرکونسل ای یوکے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔ مسئلہ کشمیرکا پرامن حل خطے میں امن کی ضمانت ہے۔
کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے کہاکہ تیرہ جولائی کے شہداء و ہ پہلے افراد ہیں، جنھوں نے خون کا نذرانہ پیش کرکے غلامی کے خلاف انقلابی قدم اٹھایا۔ان کی قربانی نے کشمیری عوام کے حوصلے بلندکردیے تاکہ وہ حق خودارادیت کے لیے اور غیرقانونی بھارتی قبضے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھ سکیں۔
علی رضاسید نے کہاکہ ہم شہدا کی قربانیوں کو فراموش نہیں کریں گے۔شہداء کی قربانیاں گرانقدرہیں اوران قربانیوں نے تحریک آزادی کشمیرکو زندہ رکھاہواہے۔ ہم شہداکے مشن کوجاری رکھیں گے۔بھارت جمہوریت کے لبادے میں چھپ کر کشمیریوں پر مظالم ڈھارہاہے اور ان کی تحریک آزادی کو دباناچاہتاہے لیکن یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں مل جاتا اور جب تک کشمیرسے بھارت کاغاصبانہ قبضہ ختم نہیں ہوجاتا۔انھوں نے کہاکہ بھارت کشمیریوں کے جذبات کو دبانہیں سکتا۔ بھارتی کاروائیوں سے یہ تحریک اورابھر رہی ہے۔
علی رضاسیدنے حالیہ واقعات کا ذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی۔حالیہ بھارتی مظالم کے دوران سری نگرمیں زخمی میڈیسن سانس فرنٹیرسمیت دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کے دفاترتک گئے لیکن یہ دفاتر بند تھے۔ انھوں نے کہاکہ ہم مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کا مسئلہ یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی میں اٹھائیں گے۔انھوں نے تمام اراکین یورپی پارلیمنٹ سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلے پر بحث کریں تاکہ مقبوضہ کشمیرمیں ظلم و بربریت کو روکاجاسکے۔ انھوں نے کہاکہ اگراب اس صورتحال کو نظرانداز کیاگیاتوکہیں ایسا نہ ہوکہ پوراخطے جنگ کی لپیٹ میںآجائے۔
تقریب کے مقررین نے مقبوضہ کشمیرکے عوام جو بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں روزانہ مصائب کا شکارہورہے ہیں، کے ساتھ بھی یکجہتی کا اظہارکیا۔انسانی حقوق کی علمبردارماریان لوکس نے کتاب کا تعارف کروایا۔ اس دوران اس کتاب کی خواتین مصنفین میں سے دوکا وڈیوپیغام بھی سنایاگیا۔جے کے ایل ایف دوبئی کے سردارانورنے کہاکہ تحریک آزادی کشمیرہرقیمت پر جاری رہے گی۔ بھارت مظالم کے ذریعے اس تحریک کو نہیں روک سکتا۔
عالمی برادری کو چاہیے کہ کشمیرکے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرے۔مسئلہ کشمیرپاکستان ، بھارت اور چین کو جو دنیاکی نصف آبادی ہے، کو متاثر کررہاہے۔ پروفیسرسعید نے کہاکہ علاقے خطے میں امن کے لیے مسئلہ کشمیرکا حل اشدضروری ہے۔کشمیرانفوکے چیئرمین میرشاہجہاں نے مقبوضہ کشمیرمیں حالیہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کے حوالے سے بتایاکہ ہرروزمظالم و تشدد جاری ہے۔
گھروں سے گرفتاریاں ہورہی ہے اورزخمیوں کو بھی حراست میں لیاجارہاہے۔ ان حالیہ واقعات کے دوران 47افراد بھارتی ریاستی دہشت گردی کانشانہ بن کر شہید ہوچکے ہیں۔