برسلز (پ۔ر) چیئرمین کشمیر کونسل یورپ (ای یو) علی رضا سید نے کہا ہے کہ کونسل کی طرف سے برسلز میں 30 مارچ بروزبدھ مودی کی یورپی یونین کے ہیڈکوارٹر آمد پر احتجاجی مظاہرے کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں اور بڑی تعدادمیں شخصیات اور تنظیموں نے اس سلسلے میں اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ بات انھوں نے آج یہاں کشمیر کونسل ای یوکے سیکریٹریٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ پریس کانفرنس کے دوران دیگر شخصیات سردار صدیق، میر شاہجہاں اور چوہدری خالد جوشی بھی موجود تھے۔
انھوں نے کہاکہ اس مظاہرے کو کامیاب بنانے کے لیے ہم گذشتہ ایک ماہ سے مہم چلارہے ہیں اور یہ مہم بہت کامیاب رہی ہے۔ بڑی تعدادمیں لوگوں اور مختلف تنظیموں کے رہنماؤوں اور عہدیداروں نے اس احتجاجی پروگرام میں شرکت اور اسے کامیاب بنانے کے لیے بھرپورتعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جنھوں نے اس احتجاج کے حمایت میں بیان بھی جاری کئے ہیں۔
علی رضا سید نے ایک بارپھر اپیل کی کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس احتجاج میں شریک ہو کراسے کامیاب بنائیں۔ یہ مظاہرہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم اور بھارت کے اندر اقلتیوں اور دیگر مظلوم طبقات کے ساتھ حکومتی ظلم و زیادتی کے خلاف ہے۔مودی کی سربراہی میں بی جے پی کی حکومت کا ٹریک ریکارڈاتنابھیانک ہے کہ اس کے برسراقتدارآتے ہی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں زورپکڑ گئی ہیں اوراس دوران لوگوں کو انکے بنیادی حقوق سے محروم کیاجارہاہے۔بھارتی حکومت کارویہ دنیامیں قائم انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
بھارت خاص طورپر انسانی حقوق کے ان اصولوں کی خلاف وزری کررہاہے جن کو یورپ اوردیگر مہذب دنیا میں زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔علی رضاسیدنے کہاکہ ہماری تمام کشمیریوں اور ان کے ہمدردوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مودی کی برسلزآمد پر تیس مارچ کے مظاہرے میں شریک ہوکرمقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام سے یکجہتی کا اظہار کریں۔ یہ احتجاجی مظاہرہ برسلزمیں یورپی کمیشن اور یورپی کونسل کے دفاتر کے سامنے ہوگااوراس کا اہتمام کشمیرکونسل یورپ دیگر تنظیموں سے مل کررہی ہے۔ اس احتجاجی پروگرام کے انعقاد کے سلسلے میں اب تک یورپ میں متعدد کشمیری شخصیات اور تنظیموں اورکشمیریوں کے حامیوں نے حمایت کااعلان کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یورپی کمیشن کو مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کا نوٹس لیناچاہیے۔ بھارت کو انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کی کھلی چھٹی ہے اور ان سرگرمیوں کو حکومت کی سیاسی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ اس صورتحال کا ذمہ دار سربراہ حکومت یعنی وزیراعظم ہوتاہے اور مہذب دنیاکو اس صورتحال کو ہر گز نظراندازنہیں کرنی چاہیے۔مقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام آٹھ لاکھ بھارتی فوجیوں کی بندوق کے سائے تلے اجیرن اورمظلومانہ زندگی بسرکررہے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران علی رضاسید نے پاکستا ن کے شہر لاہورمیں خودکش دھماکے کی بھی مذمت کی اوراس واقعے میں جانبحق ہونے والے افراد کے خاندانوں اور زخمیوں کے ساتھ گہری ہمدردی کااظہارکیا۔ انھوں نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں اور کسی بھی مہذب قوم کے لیے ہر قسم کی دہشت گردی قابل قبول نہیں۔ انھوں نے حالیہ دنوں بلجیم کے دارالحکومت برسلزاور اس سے قبل ترکی اور فرانس میں بھی دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کی ہے۔علی رضاسید نے اقوام عالم سے اپیل کی کہ وہ متحد ہوکردہشت گردی کا مقابلہ کریں اور دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنائیں۔