برسلز (پ۔ر) دال خالصہ ہیومن رائٹس انٹرنیشنل کے چیئرمین پرتپال سنگ خالصہ کی سربراہی میں ایک وفد نے گذشتہ روز یہاں کشمیرڈاکومنٹیشن و ریسرچ سنٹر میں کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید سے ملاقات کی۔ ملاقات کرنے والے سکھ وفدمیں پرتپال سنگھ کے ہمراہ دال خالصہ کے جرمنی، سویٹرزلینڈ اور بلجیم کے عہدیداران جن میں گوردیال سنگھ، اوتارسنگھ اور پرتاب سنگھ شامل تھے۔یہ ملاقات علی رضاسید کے پاکستان روانہ ہونے سے قبل برسلزمیں ہوئی۔
کشمیرکونسل ای یو کی طرف سے ملاقات میں علی رضاسید کے ساتھ چوہدری خالد محمود جوشی اور سید اظہر شاہ بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے اور اپنے حقوق کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کرنے پر اتفاق ہوا۔ اس پر بھی متفقہ موقف دیکھنے میں آیا کہ جس طرح بھارت کشمیریوں پر ظلم و ستم ڈھا رہاہے اور ان کے حق خودارادیت سے انکاری ہے، اسی طرح وہ سکھوں کے حقوق بھی غصب کررہاہے۔ جس طرح مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے حقوق پامال ہورہے ہیں، اس طرح سکھ کمیونٹی کے خلاف بھی بھارت میں ظلم کا بازار گرم ہے۔
کشمیرکونسل ای یو اور دال خالصہ ہیومن رائس انٹرنیشنل نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ یک زبان ہوکر بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کریں گے اور بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کریں گے۔ ملاقات میں شریک رہنماووں نے تہیہ کیا کہ جب تک ان کے حقوق انہیں نہیں ملتے اور مظالم کرنے والوں کو سزا نہیں مل جاتی، اس وقت تک وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
انھوں نے کہاکہ دنیا کو بھارت کے بارے مں کسی غلط فہمی کا شکار نہیں ہوناچاہیے۔ بلکہ یہ جان لیناچاہیے کہ اس کے ہاتھ کشمیریوں اور سکھوں پر ظلم وستم سے آلودہ ہیں۔ اگرچہ بھارت اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتاہے لیکن عالمی برادری سے اس کی ظالمانہ سرگرمیوں پوشدہ نہیں بلکہ عالمی برادری ان مظالم پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
ملاقات میں یہ طے پایاہے کہ دنیا عموماً اور یورپ میں خصوصاً جہاں جہاں کشمیری اور سکھ آباد ہیں، مشترکہ طور پر بھارت کے خلاف پرامن احتجاجی مہم چلائی جائے گی۔ سکھ وفد نے اس عزم کا اظہارکیا کہ خالصتان بھی بنے اور کشمیر بھی آزاد ہوکررہے گا۔ کئی دوسری قوموں کو آزادی مل گئی اور ہم بھی جلد آزاد ہوکررہیں گے۔
انھوں نے بتایاکہ بھارت میں ایک عرصہ قبل سکھ قیدیوں کی سزا پور ہونے کے باوجود انہیں رہانہیں کیاگیا جس پر ایک سکھ رہنما کئی دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں لیکن بھارت ان کی ایک نہیں سن رہا۔ اگر اس سکھ رہنما کو کچھ ہوگیاتو ذمہ داری بھار ت پر ہوگی۔۔