برسلز (پ۔ر) کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سیدنے کہا ہے کہ دہشت گرد انسانیت کے مشترکہ دشمن ہیں اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
انھوں نے برسلزسے اپنے ایک بیان میں فرانس تیونس اور کویت میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ واقعات انسانیت سوزاور وحشیانہ ہیں۔انھوں نے کہاکہ دہشت گرد مذہب کے نام پر لوگوں کی جانیں لے رہے ہیں جبکہ ان کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔علی رضاسید نے کہاکہ آج کامذہب معاشرہ امن، آشتی اورافہام تفہیم کے اصولوں پر قائم ہے اور اس معاشرے میں مذہبی انتہاپسندی اور دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں۔
واضح رہے کہ داعش نامی انتہاپسند مذہبی گروپ نے جمعہ کے روز کویت کی ایک مسجد میں خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جس میں کم از کم 25نمازی جانبحق ہوئے۔ اسی طرح تیونس کے ایک ہوٹل پر حملے کے دوران 36افراد مارے گئے۔ فرانس میں ایک کیمیکل فیکٹری پر حملہ کرکے ایک شخص کا سرقلم کردیاگیااور دوسرے کو زخمی کیا گیا۔
ان واقعات پرافسوس ظاہرکرتے ہوئے چیئرمین کشمیرکونسل ای یونے جانبحق ہونے والے افراد کے خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیااور کہاکہ ہم متاثرہ خاندانوں کے دکھ اورغم میں شریک ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔
دنیا کے مختلف خطوں میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات خصوصا یورپ اور مشرق وسطیٰ میں دہشت گردوں کے ہاتھوں وحشیانہ قتل و غارت پر سخت تشویش ظاہرکرتے ہوئے علی رضاسیدنے کہاکہ افسوس سے کہناپڑتاہے کہ دہشت گردی سے انسان کے مصائب اور دکھ میں اضافہ ہی ہورہاہے۔ صورتحال خطرے سے دوچارہے اور دہشت گردی کاناسورعالمی سیکورٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گیاہے۔ کوئی بھی دن دنیامیں دہشت گردی کے واقعات سے خالی نہیں جارہا۔ بے گناہ لوگ بری طرح نشانہ بن رہے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنا تمام اقوام کے مفاد میں ہے ۔ انہیں ایک مشترکہ حکمت عملی اختیارکرناہوگی۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے عالمی برادری سے مطالبہ کیاکہ وہ دہشت گردی کامشترکہ طورپر مقابلہ کرے اور اسے معاشرے سے ختم کرکے دم لے۔ انھوں نے تمام اقوام سے اپیل کی کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں کیونکہ دہشت گردی پوری دنیاکے لیے ایک حقیقی خطرہ بن گیاہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ دہشت گردی کو بغیرکسی تاخیر کے جڑ سے اکھاڑ دیاجائے۔ تمام طبقات جن میں حکمران، سیاستدان، مذہبی سکالرز اور دانشور بھی شامل ہیں، کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اپنا کرداراداکریں تاکہ دنیامیں آشتی برقرا ر رہ سکے۔ انھوں نے مزید کہاکہ دہشت گردوں کے حمایتی اورمالی معاونین کے خلاف بھی سنجیدہ کاروائی کی ضرورت ہے۔