مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ہر گزرتے دن کیساتھ بڑھتے نظر آرہے ہیں۔ منگل کے روز قابض بھارتی فوج نے ضلع بارہ مولا، کپواڑہ اور ریاسی کے علاقوں میں سات کشمیریوں کو شہید کردیا۔ ایک اطلاع کے مطابق تین مجاہدین کی تلاش کے نام پر بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیا گیا جس میں گن شپ ہیلی کاپٹر استعمال کئے گئے اور پوری وادی میں عام لوگوں کو تشدد اور فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی۔ وادی کے مختلف شہروں میں ہڑتال کے باعث بالخصوص ہندواڑہ اور کپواڑہ لنگیٹ، کرالہ گنڈ اور سپرناگہامہ میں سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر اور کاروبار زندگی معطل رہا۔ بھارتی فوج کے ہاتھوں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جس انداز سے نہتے عوام کو جبر و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس کا اندازہ پچھلے ہفتے میں رونما ہونیوالے واقعات سے بھی لگایا جاسکتا ہے جن میں 14کشمیری شہید کر دیئے گئے تھے۔ رواں برس لائن آف کنٹرول کی بھارت کی طرف سے جو 2050خلاف ورزیاں کی گئیں انکے نتیجے میں بھی 31کشمیری شہری شہید ہوئے۔ انسان حقوق کی پامالی اور انسانی جانوں کے زیاں کی یہ سنگین کیفیت اس امر کی متقاضی ہے کہ عالمی برادری صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے اس باب میں بار بار توجہ مبذول کرائی گئی ہے اور بھارت سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ وہ مذکورہ ادارے کے مبصرین کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی دے مگر نئی دہلی کی طرف سے اس سے انکار کیا جاتا رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بھارت کو کشمیری عوام کے قتل عام سے روکنے کیلئے عالمی سطح پر تدابیر بروئے کار لائی جائیں اور کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی ان قراردادوں کے مطابق جلد حل کرانے پر توجہ دی جائے جن کے تحت کشمیریوں کو رائے شماری کے ذریعے پاکستان اور بھارت میں سے کسی ایک ملک سے الحاق کا حق دیا گیا ہے۔ کشمیری عوام برسوں سے قربانیاں دے کر یہ ثابت کرچکے ہیں کہ وہ اپنے اس حق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے۔