یہ ہے اس معاشرے کی تربیت۔ لڑکیوں کو تنگ کرنے والے لڑکوں کو روکنے پر اسکول کے چوکیدار کو گولیاں ماردی گئیں۔
اسلام آباد: (اصغر علی مبارک) آج وہ اسکول کا چوکیدار سروسیز ہسپتال لاہور میں موت سے لڑ رہا ہے۔ ڈاکٹروں نے اس کا گردہ اور پھپپھڑا نکال دیا ہے۔ یہ چوکیدار گورمنٹ گرلز ہائی اسکول جوڑا پیر کوٹلی پیر عبدالرحمان میں چوکیداری کرتا تھا۔ جس کو دو لڑکوں نے گولیاں مار دیں۔
چوکیدار اکبر علی زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے۔ اکبر علی کے گھر والے بہت غریب ہیں ۔ہسپتال کے ڈاکٹر ان کے ہاتھ میں مہنگی دوائیوں کی پرچیاں تھما رہے ہیں۔ زخمی چوکیدار کے گھر والوں نے تمام حصرات سے اپیل کی ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں اگر کوئی محترم وکیل کیس کی یروی نیکی سمجھ کر کرنا چاہیں تو ہم ان کے بیت شکر گزار ہوں گے ہماری مدد کی جائے۔ اور خادم اعلیٰ سے درخواست ہے کہ مجرموں کو سخت سے سخت سزا دلوائی جائے۔ تاکے آوارہ اور لفنگے لڑکے کسی کی بہن بیٹی کو بری نظر سے نا دیکھ سکیں۔ چوکیدار کا قصور یہ ہی تھا کہ اس نے لڑکیوں کو تنگ کرنے پر منع کیا۔ افسوس اس بے حس قوم پر نہیں اس ہجوم پر ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود مجرم قانون کی گرفت سے دور کیوں؟ علی اکبر کی یہ تصویر ہمارے معاشرے کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے