ملک کے شمالی علاقوں میں ابھی تک بھر پور ٹھنڈ نہیں آئی، اسکردومیں درجۂ حرارت منفی 8 ڈگری تک ہی گرا ہے، وادی سوات میں آج کل دن خوشگوار اور راتیں ٹھنڈی رہتی ہیں، علاقے کی مارکیٹوں میں لحافوں کا کاروبار چمک اٹھا۔
وادی سوات کی راتیں سرد ہو نا شروع ہوئیں تو لحاف بنانے اور فروخت کرنے والوں کی چاندی ہو گئی، دکانوں پر گاہکوں کا رش بڑھ گیا، نئے بستروں کی خریداری اورپرانے لحاف کی روئی کی دھنائی اوربھرائی کا کام چل پڑا۔
گاہکوں کا کہنا ہے کہ ہمار ا علاقہ زیادہ سرد ہے، یہاں برف باری ہوتی ہے، اس لئے لوگ کمبل پر رضائی کو ترجیح دیتے ہیں۔
دکاندار کاروبار بڑھنے پرخوش نظرآرہے ہیں ،ایک کاریگر دن میں 2 درجن لحاف تیار کرلیتا ہے، سوات کی مقامی مارکیٹ میں روئی کی قیمت 150 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے جبکہ عمدہ لحاف 1500 روپے سے لے کر 2000 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔
دکانداروں نے کہا کہ سردی میں رضائیاں زیادہ فروخت ہو تی ہیں، زیادہ تر پہاڑوں کے رہنے والے لوگ رضائیاں لیتے ہیں، سیزن لیٹ شروع ہو نے کے باوجود رضائیوں کی مانگ بڑھی ہے،روزانہ 6 سو رضائیاں بناتے ہیں لیکن طلب پو ری نہیں کرپارہے ۔
ان کا مزید کہناتھاکہ شہرمیں غیرمعیاری روئی سے تیار کردہ لحاف بھی کم قیمت پردستیاب ہیں، تاہم یہ ایک سیزن گزرنے کے بعد خراب ہو جاتے ہیں۔
امیر لوگ تو کمبل کو ترجیح دیتے ہیں تاہم غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ آج بھی رضائیاں استعمال کرتے ہیں ۔