کرک(ویب ڈیسک) خیبرپختونخوا کی سابق حکومت کی جانب سے کرک میں 6 ماہ پہلے کروڑوں روپے کی لاگت سے بنایا گیا ڈیم بارش کے پانی میں بہہ گیا۔ ایک کروڑ کی لاگت سے بنائے گئے ڈیم کا نام ونشان بھی نہیں رہا۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے صوبے میں تقریباً 4 ڈیم بنانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ ڈیم کی تعمیر میں ناقص میٹریل کا استعمال کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کام میں جو بھی افراد ملوث ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ واضح رہے کہ اس سےقبل محکمہ آبپاشی پنجاب نے پانی کی بڑھتی ہوئی قلت پر قابو پانے کیلئے راولپنڈی ، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے اضلاع میں 4 نئے سمال ڈیمز تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان سمال ڈیمز کے ذریعے بارشوں کے پانی بالخصوص سیلاب کی صورت میں سمندر برد ہونے والے پانی کو استعمال میں لانے کا بندوبست کیا جائے گا، راولپنڈی ڈویژن میں دو جبکہ ڈی جی خان اور راجن پور میں ایک ایک سمال ڈیم بنے گا۔منصوبے پر مجموعی طور پر 6ارب 77 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔اس امر کا اظہار صوبائی وزیر آبپاشی امانت اللہ خان شادی خیل نے ایک محکمانہ اجلاس کے دوران کیا۔ امانت اللہ خان شادی خیل نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی کو ذخیرہ کرنے کے مناسب انتظامات کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہر سال قیمتی پانی سیلابی ریلے کی شکل میں سمندر برد ہو جاتا ہے ۔اس ضیاع کو روکنے کیلئے محکمہ آبپاشی مختلف منصوبوں پر کام کر رہا ہے جن میں سمال ڈیمز کی تعمیر کے 17 منصوبے شامل ہیں ۔ تاہم نئے مالی سال سے مزید 4 سمال ڈیمز کی تعمیر کی داغ بیل ڈالی جا رہی ہے۔ ان میں راولپنڈی میں ڈاڈھوچا ڈیم اور پاپن ڈیم کے منصوبے شامل ہیں جن پر بالترتیب 4 ارب اور 1.22 ارب روپے لاگت آئے گی۔ ڈاڈھوچا ڈیم کے لیے اس مالی سال میں 20 کروڑ روپے کی رقم رکھی گئی ہے جبکہ پاپن ڈیم کی تعمیر کا آغاز 10 کروڑ روپے کی لاگت سے کیا جا رہاہے۔امانت اللہ خان شادی خیل نے کہا کہ اس طرح ڈی جی خان اور راجن پور کے اضلاع میں بھی دو نئے سمال ڈیمز کی تعمیر شروع کی جا رہی ہے۔ اس منصوبے پر مجموعی طورپر1.50 ارب روپے لاگت آئے گی جبکہ رواں مالی سال کے دوران اس پر 10 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ آبپاشی ڈرینج اور آبپاشی کے منصوبوں کا صوبے بھر میں جال بچھارہا ہے تاکہ پانی کا زیادہ سے زیادہ بہترین پیداواری استعمال ممکن بنایا جا سکے۔