۔ ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا سیل نواز شریف کے دور حکومت کے پہلے تین سال وزیراعظم ہاؤس کے اندر موجود تھا جہاں نوجوانوں پر مشتمل سوشل میڈیا ٹیم خفیہ طور پر کام کرتی رہی تاہم اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مریم نواز کی مذکورہ ٹیم کو بے نقاب کئے جانے کے مسلم لیگ نکے آخری سال اسے وزارت اطلاعات کے ذیلی ادارے پریس انفارمشن ڈیپارٹمنٹ( پی آئی ڈی ) میں شفٹ کر دیا گیا ، لیکن اس سیل کو حکومت کے خفیہ فنڈز سے ادائیگیوں کا سلسلہ چلتا رہا۔قومی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مریم نواز کے سوشل میڈیا سیل نے محض حکومتی پروگراموں کی عوامی سطح پر تشہیر کے لئے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا۔ ذرائع کے مطابق نگران حکومت کے قیام کے دوران مریم نواز کے اس سوشل میڈیا سیل کو اسلام آباد سے لاہور منتقل کر دیا گیا تھا اور اس دوران 60 رکنی ٹیم میں سے 50 لوگوں کو فارغ کر کے دس لوگوں کی خدمات جاری رکھیں گئیں کیونکہ تب اس سوشل میڈیا سیل کو تنخواہوں اور دیگر مراعات کی ادائیگی ن لیگ کی طرف سے کی جانا تھیں۔اس حوالے سے ایک یہ انکشاف بھی ہو کہ مریم نواز کے میڈیا سیل میں موجود کئی لوگوں کو کانٹریکٹ پر ہونے کے باوجود نوکری سے نکال دیا گیا اور کچھ لوگوں کو تو تنخواہوں کی ادائیگی بھی نہیں کی گئی۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز کے سوشل میڈیا سیل سے اپوزیشن کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کے لئے گرافکس ایکسپرٹس کی خدمات بھی حاصل کی جاتی تھیں، سوشل میڈیا سیل کی یہ ٹیم پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو خصوصی طور پر پر ٹارگٹ کرتی تھی اور عمران خانسمیت کئی اہم شخصیات کے مضحکہ خیز کارٹون بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنا بھی اس ٹیم کا ٹاسک تھا ۔تاہم اب اس حوالے سے چونکہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے لہٰذا جلد ہی اس کی تمام تر تفصیلات منظر عام پر آئیں گی جس سے معلوم ہو گا کہ مریم نواز نے اپنے ذاتی سوشل میڈیا سیل کے لیے قومی خزانے سے کتنی رقم تنخواہوں اور مراعات کی ادائیگی کی مد میں استعمال کی۔