اسلام آباد (ملانیٹرنگ ڈیسک) 64 سالہ بوب صرف ہلکے لباس اور سلیپر چپلوں میں گھر سے باہر گودام سے لکڑیاں لینے نکلے جو صرف 15 فٹ دور تھا۔ لیکن خراب چپلوں کی وجہ سے وہ بری طرح پھسلے جس سے ان کی گردن کی ہڈی شدید متاثر ہوئی جس کے بعد وہ ساکت پڑے رہے ۔ بوب مدد کے لیے چیختے رہے لیکن قریب ترین گھر بھی سینکڑوں میٹر دور تھا۔ اچانک ان کی 5 سالہ کتیا کیلسی مدد کے لیے آگئی۔کتیا ساری رات ان کے اردگرد گھومتی اور بھونکتی رہی کہ شاید کوئی مدد کو آجائے ۔ اس دوران کتیا اپنے مالک کو ہوش میں رکھنے کے لئے اس کے ہاتھوں، پیروں اور چہرے کو چاٹتی رہی ۔ صبح تک بوب کی آواز بھی بند ہوگئی اور وہ کسی کو بھی مدد کے لیے نہیں بلاسکتے تھے ۔ اس دوران درجہ حرارت منفی 4 تک ہوگیا لیکن کتیا کبھی ان کے اوپر پھیل کر بیٹھ جاتی اور ان کے سینے پر سر رکھتی تو کبھی مدد کے لئے ادھر ادھر دوڑ کر آواز نکالتی رہی۔19 گھنٹے بعد بوب بے ہوش ہوگئے لیکن ان کی وفادار کتیا ایک منٹ کے لیے بھی ان سے دور نہ گئی۔ وہ بے تابی سے دائیں بائیں جاتی اور لوگوں کی مدد کے لیے اپنی آواز نکالتی رہی۔ اس کے بعد کیلسی کے شور سے بوب کا دوست رِک آگیا۔ اس نے بوب کو اٹھایا اور فوری طور پر قریبی ہسپتال پہنچایا۔ہسپتال میں ڈاکٹروں نے معائنہ کیا تو بوب کا جسمانی درجہ حرارت خطرناک حد تک گرگیا تھا۔ اس کی گردن کے دو مہرے بری طرح مجروح تھے لیکن حیرت انگیز طور پر برف پر مستقل لیٹے رہنے کے باوجود فراسٹ بائٹ کی کوئی علامات نہ تھیں۔ حرام مغز کی ہڈی متاثر ہونے سے مریض اپاہج ہوجاتے ہیں لیکن بوب اپنا جسم ہلا سکتا تھا۔ پھر نیوروسرجن ڈاکٹر چائم کولن کا خیال تھا کہ وہ کبھی چل پھر نہیں سکیں گے لیکن آپریشن کے اگلے ہی روز ان کے ہاتھ اور پیر بہت اچھی طرح کام کررہے تھے جو ایک معجزہ ہے ۔ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ بوب کے زندہ رہنے میں ان کی کتیا کیلسی نے اہم کردار ادا کیا جس نے رات بھر انہیں سردی سے بچایا اور جگائے رکھا۔بوب کی بیٹی جینی کے مطابق ان کی کتیا کیلسی کبھی ان کو تنہا نہیں چھوڑتی اور وہ سٹور میں خریداری کے وقت بھی ان کے ساتھ ساتھ رہتی ہے لیکن ماہرین کے مطابق یہ جانور وفادار کے ساتھ ساتھ بہت ہوشیار بھی ہے اور اس نے مالک کو سردی سے بچانے کیلئے ہرممکن کردار ادا کیا۔