اسلام آباد(ویب ڈیسک) سعودی عرب کا اعلیٰ سطحی وفد پاکستان کے دورے پر ہے ۔ جس میں دونوں ملکوں کے مابین کئی اہم معاہدے طے ہونے کی توقع کی جا رہی ہے ۔ تاہم مذاکرات کے پہلے ہی روز سعودی وفد نے پاکستانی حکام کو پیشکش کی کہ پاکستان کے ایل این جی پر چلنے والے دو پاورپلانٹس مکمل اختیارات کے ساتھ خریدنے کے لیے تیا رہیں جسے پاکستانی حکام نے مسترد کر دیا۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق سعودی عرب نے جن دو پاورپلانٹس کو خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ان میں حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس شامل ہیں۔ وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں واقع یہ پاورپلانٹس وفاقی حکومت کی ملکیت ہیں اور ان دونوں کی مجموعی پیداواری صلاحیت 2446میگاواٹ ہے۔ تاہم پاکستانی لیگل فریم ورک نجکاری آرڈیننس کے تحت مسابقتی عمل کے بغیر اثاثہ جات فروخت نہیں کیے جا سکتے، جس کی وجہ سے پاکستانی حکومت نے سعودی عرب کی پیشکش مسترد کر دی۔ ذرائع کے مطابق حکومت ان پاورپلانٹس کی فروخت کے لیے مسابقتی بولی کا قانونی طریقہ کار اختیار کرے گی۔یہ دونوں پاور پلانٹس مسلم لیگ ن کے گزشتہ دور حکومت میں 191 ارب روپے کی لاگت سے بنائے گئے ہیں۔