حضرت جابر رضی اللہ عنہ بن عبد اللہ روایت فرماتے ہیں: “نبی صلّی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم نے ایک مرتبہ اپنے گھر والوں سے سالن کا پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سرکہ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے اسے طلب کیا اور فرمایا کہ سرکہ بہترین سالن ہے ”۔حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہ روایت فرماتی ہیں: “ہمارے پاس نبی صلّی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم تشریف لائے اور پوچھا کہ کیا تمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ ہے۔ میں نے کہا نہیں! البتہ باسی روٹی اور سرکہ ہے۔ فرمایا کہ اسے لے آؤ۔ وہ گھر کبھی غریب نہیں ہو گا۔ جس میں سرکہ موجود ہے”۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتی ہیں: “رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم نے فرمایا سرکہ بہترین سالن ہے”۔حضرت ام سعد رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کہ گھر میں موجود تھی اور انہوں نے فرمایا: “کیا تمہارے پاس کھانے کو کچھ ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے پاس روٹی، کھجور اور سرکہ ہے۔ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم نے فرمایا: “بہتر سالن سرکہ ہے۔” اے اللہ! تو سرکہ میں برکت ڈال کے یہ مجھ سے پہلے نبیوں کا سالن تھا۔ اور وہ گھر غریب نہ ہو گا جس میں سرکہ موجود ہو”۔ نوٹ: آجکل جو Synthetic سرکہ دستاب ہے، ان احادیث میں اس کی بات نہیں ہو رہی۔ جب ایک بھیڑئیے نے چرواہے کو اللہ کے رسولﷺ کے ظہور کے بارے ایسی بات بتائی کہ چرواہافرط مسرت سے مدینہ پہنچ گیا اور رسول خدا ﷺ کواس واقعہ سے آگاہ کیا ۔آپﷺ نے اس پر کیا فرمایا؟ جان کر آپ کا ایمان تازہ ہوجائے گا احادیث مبارکہ میں موجود ہے کہ رسول کریم ﷺ کی بعثت کے بارے میں ایک بھیڑئیے نے ایک یہودی چرواہے کو آگاہ کیا تھا ۔اس واقعہ کو حضرت ابو سعید خدریؓ اورحضرت ابو ہریرہؓ نے بیان فرمایا ہے ۔ اس واقعہ کو علماء صدق نبوت کے معجزات کے ضمن میں بیان کرتے ہیں کیوں کہ بھیڑئے کا کلام کرنا حقیقت میں معجزہ ہے۔ امام بہقیؒ اور امام احمد ؒ نے روایات کے ساتھ بیان کیا ہے ۔واقعہ یوں ہے کہ ایک بھیڑیا کسی چرواہے کی بکریوں کے پاس آیا اور اُن میں سے ایک بکری اُٹھا کر لے گیا۔ چرواہے نے اس کا پیچھا کیا۔ یہاں تک کہ اس کے منہ سے بکری نکلوالی۔ بھیڑیا ایک ٹیلے پر چڑھ گیا اور وہاں اپنی پشت کے بل گھٹنے اوپر اٹھا کر بیٹھ گیا اور اپنی دم اوپر اٹھا کر کہنے لگا’’ تم نے میرے منہ سے وہ رزق چھین لیا ہے جو اللہ نے مجھے عطا کیا تھا‘‘ اس چرواہے نے کہا ’’ بخدا میں نے آج سا دن پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا کہ بھیڑیا باتیں کررہا ہے‘‘ بھیڑیئے نے جواب دیا’’ اس سے بھی عجیب تربات یہ ہے کہ ایک آدمی (یعنی حضور اکرمﷺ ) دو میدانوں کے درمیاں واقع نخلستانوں (مدینہ ) میں بیٹھا جو کچھ ہو چکا اور جو ہونے والا ہے اُس کے خبریں لوگوں کو دے رہا ہے‘‘ چرواہا یہودی تھا۔ وہ حضورنبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر مشرف بہ اسلام ہوگیا اور پھر اس نے آپ ﷺ کو اس واقعہ کی خبر دی۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے اس کی تصدیق کی اور پھر فرمایا’’ یہ قیامت سے قبل واقع ہونے والی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ وہ وقت قریب ہے کہ ایک آدمی اپنے گھر سے نکلے گا ،اس کی واپسی پر اس کے جوتے اور اس کا چابک اسے بتائیں گے کہ اس کے گھر والوں نے اس کے بعد کیا کیا۔
Post Views - پوسٹ کو دیکھا گیا: 66
About MH Kazmi
Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276