صورتحال واقعی تشویشناک ہے. پرائیویٹ ڈاکٹروں میں کرپشن انتہا کو پہنچ چکی ہے. ڈلیوری کیلئے بلاوجہ بڑا آپریشن معمول بن چکا ہے.
ایسے میں کچھ عملی تجاویز پیش خدمت ہیں:
1. آدھی مصیبت اسی وقت حل ہو جاتی ہے جب آپ نے اسکی خاطر پہلے سے تیاری کر رکھی ہو. ہر حمل کے دوران ذہنی اور مالی طور پر بڑے آپریشن کیلئے تیار رہیں.
مالی مسئلہ ہو تو سرکاری ہسپتال والا متبادل استعمال کریں جو نکتہ نمبر 2 میں درج ہے:
2. حمل کے دوران بیشک 9 ماہ تک پرائیویٹ ہی چیک اپ کروائیں لیکن کم از کم ایک بار قریبی سرکاری ہسپتال میں بھی ضرور چیک کروا لیں تاکہ وہاں کا کارڈ بن جائے اور آپ وہاں رجسٹر ہو جائیں. زیادہ بہتر ہے کہ 9 ماہ کے دوران 3 وزٹ کر لیں. سرکاری سیٹ اپ میں رجسٹرڈ مریضہ کی نان رجسٹرڈ مریضہ کے مقابلے میں کافی زیادہ اہمیت ہوتی ہے اور عملہ خصوصی ذمہ داری لیتا ہے. بڑے شہروں کے لوگ اچھی شہرت والے ہسپتال اور گائنی وارڈ کا انتخاب کریں.
کوشش کریں کہ آپکی پرائیویٹ لیڈی ڈاکٹر اس سرکاری ہسپتال میں جاب نہ کرتی ہو جہاں آپ نے رجسٹریشن کروائی ہے.
3. لیڈی ڈاکٹر کا انتخاب شروع میں ہی پوری تسلی کے بعد کریں اور پھر اس پر مکمل اعتماد کریں.
4. زچہ کے وہ تمام طبی مسائل جو حمل پر اثر انداز ہو سکتے ہیں انکی مکمل تشخیص اور علاج کروائیں، مثلاً حمل کی وجہ سے ہونے والی ذیابیطس، حمل کی وجہ سے ہونے والا ہائی بلڈ پریشر، جگر، دل، گردوں کا کوئی بھی مسئلہ، کسی بھی قسم کا انفیکشن، ملیریا وغیرہ.
ان تمام صورتوں میں بڑے آپریشن کے امکانات بڑھ جاتے ہیں.
نوٹ: ناف کا بچے کے گلے کے گرد ہونے سے بڑا آپریشن ضروری نہیں ہوتا جب تک “سی ٹی جی” نارمل ہو. سے ٹی جی کی تفصیل اگلے نکتے میں ملاحظہ فرمائیں:
5. جس پرائیویٹ سیٹ اپ میں آپ دوران حمل معائنہ کروا رہے ہوں، یہ تسلی کر لیں کہ وہاں لیبر روم میں “سی ٹی جی” مشین لازمی موجود ہو. جھوٹ سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ جس ہسپتال یا سیٹ اپ کا انتخاب کرنا ہو، پہلے وہاں جا کر کاؤنٹر پر کہیں کہ ہم نے پیشنٹ کا “سی ٹی جی” ٹیسٹ کروانا ہے. اگر انکے پاس مشین چالو حالت میں ہو گی تو فوراً آپکو فیس بتا کر مریضہ کو لانے کا کہیں گے، ورنہ بتا دیں گے کہ یہ سہولت موجود نہیں. بس اس دوسری صورت میں اس ہسپتال میں آپ نے دوبارہ داخل نہیں ہونا.
سی ٹی جی مشین لیبر کے دوران دردوں کے ساتھ بچے کے دل کی دھڑکن کا ریکارڈ دکھاتی ہے. اگر دھڑکنوں میں مخصوص ساخت کی تبدیلیاں نظر آئیں تو بڑا آپریشن عموماً ضروری ہوتا ہے.
6. لیبر کے دوران جب آپکو بتایا جائے کہ بڑا آپریشن ناگزیر ہے، ماں اور بچے کی جان کو خطرہ ہے، بلا بلا بلا… تو فوراً سی ٹی جی رپورٹ طلب کریں… یہ آپکا حق ہے. اگر عملہ انکا کرے تو فوراً سے پہلے مریضہ کو اٹھائیں اور اس سرکاری ہسپتال لے جائیں جہاں آپ نے رجسٹریشن کروا رکھی ہے. اگر وہ رپورٹ دے دیں تو فوراً اسی سرکاری ہسپتال جا کر رپورٹ چیک کروا کر سینئر ڈیوٹی ڈاکٹر کا مشورہ لیں اور اسکے مطابق عمل کریں. اگر وہ کہہ دیں کہ بڑا آپریشن ہی ہو گا تو پھر کسی قسم کے شک کو دل میں جگہ دئیے بغیر فوری طور پر آپریشن کروا لیں.
7. درج ذیل صورتوں میں سے کوئی بھی صورتحال کنفرم ہو تو بڑے آپریشن میں پس و پیش نہ کریں. یہ حقیقی ایمرجنسی ہو سکتی ہے:
اَول کا بچہ دانی کے نچلے حصے پر ہونا، بچہ ٹیڑھا ہونا، ماں کا بہت چھوٹا قد یا بہت دبلا پتلا ہونا، خون جاری ہو جانا، وقت سے پہلے پانی جاری ہو جانا، اَول کا پھٹ جانا اور خون جمع ہو جانا، بچے کی حرکت میں غیر معمولی کمی محسوس ہونا. یا کوئی بھی ایسی وجہ جسکا لیڈی ڈاکٹر نے آپ کو قبل از وقت بتا رکھا ہو کہ یہ عین وقت پر خطرے کا باعث بن سکتی ہے.
8. انتہائی اہم نکتہ:
اس بات کی تسلی کر لیں کہ جس پرائیویٹ سیٹ اپ میں آپ ڈلیوری کروانا چاہتے ہیں وہاں 24 گھنٹے بچوں کا ڈاکٹر موجود ہوتا ہو. میڈیکل آفیسر یعنی زیر تربیت ڈاکٹر ہر وقت اور سپیشلسٹ ڈاکٹر آن کال دستیاب ہو جو ضرورت پڑنے پر فوراً آ سکے.
بچوں کی پیدائش کے وقت ہونے والے کچھ مسائل مستقل اثرات رکھ سکتے ہیں اور ساری عمر کی معذوری کا مسئلہ بن سکتا ہے اگر اسے پیدائش کے ساتھ ہی فوری طبی امداد دینے والا بچوں کا ڈاکٹر موجود نہ ہو.
اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو اور ڈاکٹر طبقے کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنے والا بنائے… آمین
ڈاکٹر رضوان اسد