جامع سلطان حسن کی تعمیر 757 ھ میں شروع ہوئی، اسے قاہرہ کی سب سے خوبصورت مسجد قرار دیا جاسکتا ہے
لاہور: اس وقت قاہرہ میں 900 سے زیادہ مساجد ہیں جنہیں دیکھنے کیلئے کئی ماہ درکار ہوتے ہیں۔جب قاہرہ دارالخلافہ بنا تو 351ھ میں جامع ازہر کی تعمیر شروع ہوئی ۔ سب سے بڑی بات یہاں چاروں اماموں کے مصلے موجود ہیں۔ جامع سلطان حسن:قاہرہ کی سب سے خوبصورت مسجد ہے ۔یہ سلطان حسن کے حکم سے 757ھ میں تعمیر ہوئی۔وسعت محراب کے حوالے سے دنیا کی تمام مساجد سے منفرد ہے ۔اسی مسجد کے ایک طرف شاہ فواد اول کا مزار بھی ہے۔
جامع رفاعی سڑک کے دوسری طرف جامع سلطان حسن کے مقابل ہے۔ نہایت عظیم الشان اور بلند مسجد ہے جسے بیگم ابراہیم پاشا والدہ اسماعیل پاشا خدیو مصر نے تعمیر کروا کر اپنے بزرگ امام رفاعی کے نام کردیا۔
جامع احمد بن طولون: عہد بنو عباس کی یادگار ہے ۔ یہ جامع اسی نام کے ایک مصری فرمانروا کی تعمیر شدہ ہے ۔ 243 ھ میں اس کی تعمیر پر اس وقت 15 لاکھ روپے صرف ہوئے تھے۔ یہ مسجد جامع عمرو بن العاص سے زیادہ شاندار ہے ۔ یہاں شاہ فاروق بھی کبھی کبھی نماز پڑھنے آتے تھے۔
جامع محمد علی: ترکوں کے اقتدار کے زمانہ کی بہترین یادگار ہے ۔ اس مسجد کے دو مینار بہت بلند ہیں اور بیچ میں ایک گنبد ہے اور اس میں قبہ دار چار محرابیں ہیں ۔ تمام مسجد سنگ مرمر کی بنی ہوئی ہے ۔ گنبد میں سونے کے پانی کی آیات قرآنی لکھی ہوئی ہیں اور خلفائے راشدین کے اسمائے مبارک بھی لکھے گئے ہیں ۔ اس مسجد کے قریب ہی قلعہ محمد علی کی عمارت ہے جو اب شکستہ ہے ۔ سنا ہے کہ انگریزی استعمار کے زمانہ میں انگریزی فوجیں اس قلعہ میں رہتی تھیں ۔
جامع سیدنا حسین: جامع ازھرسے بالکل متصل ہے ۔ شاہ فواد اول نے اس کی تعمیر و آرائش کرائی تھی ۔ روایت ہے کہ مسجد کے عقبی حصہ میں حضرت امام حسین ؓکا سرمبارک دفن ہے اور دیگر تواریخ میں ہے کہ آپ کا سر مبارک دمشق کی جامع اموی میں دفن ہوا تھا مگر جب المعزالدین جب والی مصر و شام ہوا تو اس نے سرمبارک کو شام سے لاکر یہاں مصر میں دفن کروادیا تھا۔ واللہ اعلم باثواب۔ محکمہ اوقاف کی طرف سے حفاظ متعین ہیں جو ہر وقت قرآن کی تلاوت میں مصروف رہتے ہیں ۔ مزار پر بہت رونق رہتی ہے ۔