مشرق وسطیٰ میں امن کےلیے پیرس کانفرنس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ دو ریاستی حل کےلیے مذاکرات 1967 میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے سے پہلے کی سرحد کی بنیاد پر کیے جائیں تاہم اسرائیل کی ’میں نہ مانوں کی رٹ‘ برقرار جبکہ برطانیہ نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط نہیں کیے۔
اسرائیل فلسطین تنازع پر 70ممالک کے اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کسی بھی یکطرفہ کارروائی سے گریز کریں ۔اجلاس کے شرکاء نے مسئلے کے دوریاستی حل کی ایک بار پھر توثیق کی ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات1967 میں اسرائیل کے مغربی کنارے اور بیت المقدس پر قبضے سے پہلے موجود سرحدوں کی بنیا د پر کیے جائیں گے۔برطانیہ نے کانفرنس پر تنقید کرتے ہوئے مشترکہ اعلامیے پر دستخط نہیں کیے ۔برطانیہ کا کہنا تھا کہ اجلاس کیسے پُراثر ہوسکتا ہے جب مرکزی فریق کانفرنس کا باضابطہ حصہ نہ ہوں ۔اسرائیل نے بھی کانفرنس کو امن کےلیے دھچکا قراردیا ہے ۔کانفرنس کے میزبان فرانسیسی صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے سنگین نتائج ہوںگے۔اقدامات سے فلسطین اسرائیل تنازع کے دوریاستی حل کو خطرات لاحق ہوں گے۔