تحریر : امتیاز علی شاکر
لگے رہوکپتان لگے رہوتمہاری محنت اورلگن رنگ لائے گی،ضروری نہیں جو انسان درخت لگائے وہ اُس کی چھائوں،پھل اورپھولوں سے مستفید ہوپردرخت سے حاصل ہونے والی آکسیجین، چھائوں، پھل، پھول اور لکڑی انسانی معاشرے کے کام ضرورآئے گی۔نوجوان نسل ایسادرخت ہے جس کوبونے کی نہیں بلکہ دیکھ بھال کی ضرورت ہے،سیاسی شعور کی ضرورت ہے،اپنے حقوق سے آگاہی کی ضرورت ہے۔آج ہم گلی کابندگٹرکھلوانے پرانتظامیہ کاشکریہ اداکرنے کیلئے وال چاکنگ اور بینرزلگادیتے ہیں ۔جس کام کیلئے ہم ٹیکس اداکرتے ہیں اورورکرزتنخواہ لیتے ہیں اُس کام کیلئے نہ توکسی سفارش کی ضرورت پیش آنی چاہئے اورنہ ہی شکریہ اداکرنے کیلئے بینرزتک نوبت پہنچنی چاہئے۔کسی پارٹی یاحکومت پرتنقید کرنے سے زیادہ اہم بات یہ کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کی تربیت اس اندازمیں کریں کہ وہ اپنے معاشرتی فرائض اورحقوق سے اچھی طرح آگاہ ہوجائیں۔ایک دوسرے پرالزام تراشی سے بہترہے کہ ہم اچھے کاموں میں آگے نکلنے میں ایک دوسرے کامقابلہ کریں ،جس طرح تعلیمی میدان میں مقابلے کارجحان پیداہونے سے طلبہ کی کاررکردگی بہترہوتی ہے اُسی طرح حکومتی انتظامات میں بہتری لاکرآگے نکلنے کارجحان خوشحالی اورترقی کی نشاندہی ہے۔یہ ملک ہمارا ہے اورہمیں مل کراسے سجانا،سنوارناہے،تمام ترخرابیوں کودورکرکے ترقی اورخوشحالی کی راہ پرگامزن کرناہے۔وفاقی وزیرداخلہ کابیان سن کا خوشی محسوس ہوئی جہاں چاروں طرف نفرتوں کوفروغ دیاجارہاہے وہاں انہوں نے سب کو ساتھ لے کرچلنے کی بات کی ،یہی وہ اندازسیاست ہے جسے فروغ دے کرہم انتہاء پسندانہ ذہنیت کوباآسانی شکست دے سکتے ہیں۔
جمعہ کے دن قومی اسمبلی میں وزارت داخلہ کی کارکردگی کے حوالے سے بحث سمیٹتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف سیاسی و عسکری قیادت الگ الگ نہیں بلکہ دونوں نے ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے، سب نے مل کر ملک کی بہتری کیلئے فیصلے کیے،تحفظات کے باوجود سیاسی قیادت نے آپریشن کی حمایت کی۔انہوں نے یقین دلایا کہ فاٹا کی ترقی و خوشحالی توجہ کا محور ہے، فاٹا ارکان اور اپوزیشن کو اعتماد میں لیکر فاٹا کے حوالے سے فیصلے کرینگے۔قوم کے ہر فرد کے اندرمل کرملک وقوم کی خدمت کرنے کاجذبہ پیداہوجائے تودہشتگردی سمیت کسی بھی مشکل کامقابلہ کرنابہت آسان ہوجاتاہے۔بات جاری تھی مقابلے کارجحان پیداکرنے کے حوالے سے توآپ جانتے ہیں کہ ایک مقابلہ خیبرپختونخواہ میں پی ٹی آئی کی حکومت اورپنجاب میں ن لیگ کی حکومت کے درمیان جاری ہے۔دونوں ایک دوسرے پرسبقت لیجانے کی کوشش میں مگن ہیں ۔میڈیارپورٹس میںپلڈاٹ کے حالیہ سروے میں ایک چونکادینے والے انکشاف نے یہ مضمون لکھنے پرمجبورکردیا۔میاں محمدشہبازشریف کی قابلیت کے تذکرے توساری دنیا پہلے ہی کرتی ہے پرپی ٹی آئی بھی کسی کم نہیں رہی ۔ پلڈاٹ کی 2015ء کے دوران صوبائی حکومتوں کی کارکردگی سے متعلق سروے رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں امن و امان کی ریٹنگ 2014 ء کی نسبت 45 فیصد سے بڑھ کر 72 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ پنجاب میں 4 فیصد کمی کے ساتھ 55 سے 51 فیصدرہ گئی ہے۔خیبرپختونخوامیں تعلیم کی ریٹنگ 58 فیصد اضافے کے بعد 28 سے 80 فیصد ، صحت کی 30 سے بڑھ کر 75 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ پنجاب میں تعلیم کی ریٹنگ 62 سے بڑھ کر 75 فیصد ، صحت کی 4 فیصد اضافے کے ساتھ 60 فیصد رہی
کے پی کے اور پنجاب دونوں حکومتیں بیروز گاری کے خاتمے میں قابل قدر ریٹنگ حاصل نہ کر سکیں اور خیبرپختونخواہ ریڈنگ41سے کم ہو کر 40فیصد جبکہ پنجاب کی ریٹنگ 34 سے کم ہو کر 25 فیصد رہی۔میرٹ پر تقرری اور تبادلوں پر کے پی کے کی ریڈنگ 19 فیصد سے بڑھ کر 68فیصد ترقیاتی کاموں کی ریڈنگ 37 سے بڑھ کر 49 فیصد رہی دوسری جانب پنجاب میں میرٹ پر تقرری اور ترقی کی ریڈنگ 33 سے بڑھ کر 39 فیصد رہی جبکہ ترقیاتی کاموں کی ریڈنگ 3 فیصد کمی کے ساتھ 51 فیصد رہی۔محترم قارئین خیبرپختونخوامیں تعلیم کی ریٹنگ 58 فیصد اضافے کے بعد 28 سے 80 فیصد پرپہنچ چکی ہے ،یہی ہے وہ راستہ جس پرچل کرہم اپنی آئندہ نسلوں کی بہتر تربیت کرسکتے ہیں۔تعلیم ،شعور،آگاہی کے ذریعے اپنے ماضی،حال اورمستقبل پرگہری نظررکھنے والی قومیں ہمیشہ سرخروہواکرتی ہیں۔عوامی رائے یہ ہے کہ اس طرح کی سروے رپورٹ کومنظرعام پرآتے رہناچاہئے تاکہ انتظامیہ کے درمیان مقابلے کی فضاء قائم رہے اوروہ بہترسے بہترکاررکردگی دیکھاکرایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش کرتی رہیں۔بات شروع کی تھی لگے رہوکپتان لگے رہوسے تواس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا
پاکستان میں شروع سے دوہی ایسی سیاسی جماعتیں ہواکرتی تھیں جن کوپورے ملک جاناجاتاتھایایوں کہہ لیں کہ پاکستان پیپلزپارٹی اورپاکستان مسلم لیگ ہی وفاقی جماعتیں تھی باقی تمام جماعتیں صوبہ یاضلع تک محدودہواکرتیں تھیں۔مسلم لیگ مختلف ادوار میں تقسیم ہوتی رہی ہے ن لیگ کے نام سے جانی جانے والی پاکستان مسلم لیگ نوازاورپاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان میثاق جمہورت معاہدہ طے پانے کہ بعد عام رائے پائی جاتی ہے کہ یہ دونوں جماعتیں آپس میںمعاملات طے کرچکی ہیں جسے کپتان مک مکایاباریاں باندھنے کانام دیتے ہیں۔یہ بہت بڑی حقیقت ہے کہ ماضی میں ایک پارٹی کی مقبولیت میں دوسری پارٹی کی خراب کارکردگی کے باعث عوامی ناراضگی اورنفرت جیسے جذبات کارفرما ہواکرتے تھے۔پی ٹی آئی کے وفاقی جماعتوں کی لسٹ میں شامل ہونے پرتعداددوسے بڑھ کرتین ہوگئی ہے ۔ماضی میں حکومتوں کے درمیان کارکردگی میں بہتری لانے میں مقابلے کے رجحان کی مثال نہیں ملتی جیساکہ آج کل پیداہوچکی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمدشہبازشریف اپنی کارکردگی کے حوالے سے عالمی شہرت رکھتے ہیں جبکہ عالیہ سروے نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پرویزخٹک کی بھی حوصلہ افزائی کردی ہے ۔پرویزخٹک پی ٹی آئی کالگایاہوپودہ ہے
جبکہ پی ٹی آئی کاپودہ کپتان نے بویاتھاجواب ایک تناوردرخت بن چکاہے اسلئے میں خیبرپختونخواہ میں حکومت کی بہتر کارکردگی کا کریڈٹ کپتان کودیتاہوں اورساتھ ایک بارپھرکہتاہوں لگے رہوکپتان لگے رہو۔پورے پاکستان میں پی ٹی آئی کی حکومت نہیں توکیاہواپیغام توپہنچ رہاہے ۔ہم ذاتی اناکامسئلہ نہ بنائیں توکسی چوردروازے سے گزرکردوسرے کوپیچھے دھکیلنے کی ضروت پیش نہیں آئے گی۔اب اُمیدہوچلی ہے کہ وہ دن ضرورآئے گاجب نوجوان نسل تبدیلی لائے گی اورہوسکتابقول کپتان نیاپاکستان بن جائے۔
ہمیں پاکستان پیپلزپارٹی،پاکستان مسلم لیگ نوازیاکسی اورجماعت کے ساتھ کوئی ذاتی اختلاف نہیں اورنہ ہم تنقیدبرائے تنقید کی پالیسی اپنانے کے حامی ہیں ۔ہم توبات کرتے ہیں بلاامتیازاس لئے ہم جس تبدیلی کی بات کرتے ہیں اُس میں کسی سیاستدان یاجماعت کی حمایت یامخالفت کرنانہیں بلکہ ملک وقوم کے حق میں کام کرنے والوں کوآگے لانے کی ضرورت پرزوردینااہم ہے۔تبدیلی حکمرانوں کی نہیں بلکہ ضرورت ہے ذہن تبدیل کرنے کی ،ضرورت ہے شعوربیدارکرنے کی،ضرورت ہے،آگاہی پھیلانے کی،ضرورت ہے ،تعلیم وہنرمیں بہتری لانے کی،ضرورت ہے اچھے کاموں میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کا رجحان پیداکرنے اورقائم رکھنے کی جس کی ابتداء ہوچکی ہے
تحریر : امتیاز علی شاکر
imtiazali470gmail.com