اسلام آباد;احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ سنادیا گیا ہے فیصلے کے تحت سابق وزیرا عظم نواز شریف کو 10 سال ، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔ نواز شریف پر10 ملین پاؤنڈ اور
مریم نواز پر 2 ملین پاؤنڈ کا جُرمانہ بھی عائد کیا گیا۔نواز شریف اور مریم نواز لندن میں موجود ہیں جبکہ کیپٹن (ر) صفدر اس وقت مانسہرہ میں اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں ۔ احتساب عدالت سے سزا ہونے کے بعد پولیس کی ایک خصوصی ٹیم کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کرنے کے لیے مانسہرہ روانہ ہو گئی ہے۔ خیال رہے کہ احتساب عدالت نے آج ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ سنا دیا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت کے بند کمرے میں جج محمد بشیر نے ملزمان کے وکلا کو روسٹرم پر بُلا کر ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ سنایا۔احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال قید کی سزا اور مریم نواز کو 7 سال قید کی سزا سنا دی گئی جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔ عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سزا کے ساتھ ساتھ نواز شریف پر 8 ملین پاؤنڈ جُرمانہ اور مریم نواز شریف پر 2 ملین پاؤنڈ جُرمانہ بھی عائد کیا۔ عدالت نے جائیدادضبط کرنے اور اسے فروخت کر کے رقم قومی خزانے میں جمع کروانے کا حکم بھی دیا۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق کیپٹن (ر) صفدر کو ملک میں ہی موجود ہونے پر
گرفتار کر لیا جائے گا جبکہ نواز شریف اور مریم نواز کو وطن واپسی پر نیب کی ٹیم کی جانب سے ائیر پورٹ پر ہی دھر لیے جانے کا امکان ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد لیگی کارکنان نے شدید نعرے بازی بھی کی ، مظاہرین کا کہن اہے کہ یہ فیصلہ ہرگز قبول نہیں ہے، جس قسم کے بھی حالات ہوں گے نواز شریف کے ساتھ رہیں گے کیونکہ عوامی فیصلہ 25 جولائی کو ہی ہو گا۔دوسری جانب اایک خبر کے مطابق مریم نواز کو 2 ملین پاؤنڈ کا جرمانہ عائد کر دیا گیا ہے۔احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال قید کی سزا اور مریم نواز کو 7 سال قید کی سزا سنا دی گئی جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔فیصلہ سناتے وقت عدالتی کمرہ کھچا کھچ بھرا ہوا تھا، لیکن مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت عدالت کے اندر یا باہر کہیں دکھائی نہیں دی۔ جبکہ میڈیا کو بھی کمرہعدالت سے باہر نکال دیا یا تھا۔ایون فیلد ریفرنس کیس کا فیصلہ گیارہ بجے سنایا جانا تھا جس کے بعد اسے ساڑھے بارہ تک سنانے کا اعلان کیا گیا۔ساڑھے بارہ بجے عدالتی عملے نے بتایا کہ
فیصلہ ڈھائی بجے تک موخر کر دیا گیا ہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ فیصلہ ڈھائی بجے نماز جمعہ کے بعد سنایا جائے گا۔ جس کے بعد تیسری مرتبہ کیس کا فیصلہ موخر کر دیا گیا اور 3 بجے کیس کا فیصلہ سنانے کا اعلان کیا گیا۔ لیکن بعد ازاں کیس کے فیصلے میں چوتھی مرتبہ تاخیر کر دی گئی ۔چوتھی مرتبہ تاخیر کے باوجود بھی احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ ساڑھے تین بجے کی بجائے تقریباً ساڑھے چار بجے سنایا گیا جس نے کئی سوالات کو جنم دیا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ تھوڑا اور صبر کر لیں، فیصلے کی کاپیاں کروائی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ فیصلے کی 100 کاپیاں بنا رہے ہیں جس میں وقت لگ رہا ہے ، کاپیاں ہونےکے بعد فیصلے کی بائنڈنگ ہو گی جس کے لیے وقت درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیس کے ہر فریق کے لیے کاپیاں بنوا رہا ہوں۔رجسٹرار نے کہا کہ فیصلے کی چار کاپیاں بنوائی گئی ہیں جو نواز شریف،، مریم نواز ، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور نیب کو دی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق فیصلہ تقریباً دو سو صفحات پر مشتمل ہے۔عدالتی عملے کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ 3 بجے سنایا جائے گا۔ خیال رہے کہ احتساب عدالت میں شریف خاندان کے وکیل نے فیصلہ 7 دن کے لیے موخر کرنے کی درخواست بھی دی۔