اسلام آباد: ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اپنا بیان قلمبند کرا رہے ہیں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں،
نامزد ملزمان نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی جب کہ کیپٹن (ر) صفدر کمرہ عدالت میں موجود ہیں کل ہونے والی سماعت کے دوران کیپٹن (ر) صفدر نے عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128 میں سے 80 سوالات کے جواب دیے تھے اس سے قبل ریفرنس میں نامزد سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز نے 128،128 سوالات کے جواب دیے تھے آج کی سماعت کے دوران اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے ملزم کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ واجد ضیاء کے پیش کردہ 12 جون 2012 کا خط میرے متعلق نہیں اور یہ خط فرد جرم قوانین کے مطابق تصدیق شدہ نہیں کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ موزیک فونسیکا کا خط بھی میرے متعلق نہیں، یہ خط پرائمری دستاویز نہیں جسے شہادت کے طور پر نہیں لیا جا سکتا اور خط کو شہادت کے طور پر قبول کرنا شفاف ٹرائل منافی ہوگا عدالتی سوال، واجد ضیاء نے کیپٹل ایف زیڈ ای سے متعلق سرٹیفکیٹ پیش کیا، کیا کہیں گے؟ کا جواب دیتے ہوئے کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ سرٹیفکیٹ مجھ سے متعلق نہیں اور نہ یہ فرد جرم سے متعلق ہے کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ واجد ضیاء کے پیش کردہ اسکرین شاٹس اور جافزا کے فارم 9 کی کاپی مجھ سے متعلق نہیں اس موقع پر ملزم کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کا بہت سی چیزوں سے تعلق ہی نہیں اور بہت سی چیزیں ان کی شادی سے قبل کی ہیں کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ گلف اسٹیل ملز کے 25 فیصد شئرز کی فروخت میں کبھی فریق نہیں رہا اور ذاتی طور پر شامل نہ ہونے کے سبب ان معاملات کا کوئی ذاتی علم نہیں ملزم کیپٹن (ر) صفدر نے عدالت کو مزید بتایا کہ طارق شفیع سے 12 ملین درہم لے کر الثانی کو دینے کا سوال مجھ سے متعلق نہیں