انقرہ……….ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں فوجی قافلے کے قریب کار بم دھماکے کے نتیجے میں28 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ترک انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مزید دھماکوں کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔
ترک حکومت کے ترجمان اور نائب وزیر اعظم نعمان کُرتَلمَس کے مطابق انقرہ میں فوجی اہلکاروں کو لے جانے والی دو بسوں کے قریب دھماکا خیز مواد سے بھری کار کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ دہشت گردی کا واقعہ ترکی کی پارلیمنٹ اور فوجی ہیڈ کوارٹر سمیت اہم سرکاری عمارتوں کے قریب پیش آیا ۔ دھماکے کے وقت ترک پارلیمنٹ کا اجلاس ہو رہا تھا۔دھماکے کے بعدترکی میں سیکورٹی ایجنسیزکو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے اور اہم تنصیبات کی سیکورٹی بڑھادی گئی ہے جبکہ انٹیلی جنس ایجنسیز نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں مزید دھماکوں کا خطرہ ہے ۔ترک فوج نے دھماکے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم ہاؤس کا کہنا ہےکہ دھماکے کی تفتیش شروع کردی گئی ہے جبکہ صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ان دھماکوں کے پیچھے وہ طاقتیں اور ان کے کارندے ہیں جن کے خلاف ہماری فوج لڑرہی ہے اور اس طرح کے حملوں سے دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم مزید مضبوط ہوگیا ہے اور ہم اس جنگ کو جاری رکھیں گے۔ انقرہ دھماکوں کے بعد صدر اور وزیر اعظم نے اپنے بیرونی دورے ملتوی کردیے ہیں ۔