اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیزصدیقی کی برطرفی کیخلاف اپیل کھلی عدالت میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کے خلاف کراچی بار، اسلام آباد ہائی کورٹ باراور لاہور ہائیکورٹ بار راولپنڈی بینچ کی درخواستوں پر اعتراضات کے خلاف اپیلوں کی چیمبر میں سماعت کی، درخواست گزاروں کی جانب سے سینئر وکیل رشید اے رضوی اور محمد قاسم میر پیش ہوئے۔
عدالت نے تینوں درخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات ختم کر دیے۔یاد رہے سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر اُنھیں ان کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر اُنھیں ان کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔ سپریم جوڈیشل کونسل کی طرف سے جاری کی جانے والی سفارشات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل کے پانچ ارکان نے متفقہ طور پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی رائے دی۔ اس کے مطابق ’جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی سنہ2018 کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میں خطاب کے دوران ملکی ادارروں کے خلاف جو تقریر کی ہے اس کی وجہ سے وہ ججز کے لیے بنائے گئے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ‘دوسری جانب جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی طرف سے اپنی معزولی کی سفارش پر کہا کہ ان کے لیے یہ فیصلہ غیر متوقع نہیں۔ انھوں نے اس فیصلے پر ایک بیان میں کہا: ’تقریباً تین سال پہلے سرکاری رہائش گاہ کی مبینہ آرائش کے نام پہ شروع ہونے والے ایک بے بنیاد ریفرنس سے پوری کوشش کے باوجود جب کچھ نہ ملا تو ایک بار ایسوسی ایشن سے میرے خطاب کو جواز بنا لیا گیا جس کا ایک ایک لفظ سچ پر مبنی تھا۔‘ ان کا کہنا ہے کہ ’میرے مطالبے اور سپریم کورٹ کے واضح فیصلے کے باوجود یہ ریفرنس کھلی عدالت میں نہیں چلایا گیا نہ ہی میری تقریر میں بیان کیے گئے حقائق کو جانچنے کے لیے کوئی کمیشن بنایا گیا۔‘