ڈی جی نیب بلوچستان نے کہا ہے کہ سابق سیکریٹری خزانہ کے گھر سے پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی نقد رقم برآمد ہوئی، ابھی کیس مزید پھیلے گا، تمام ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہو گی، کرپشن کا مال کہاں ٹرانسپورٹ کیا گیا اور کروڑوں روپے کہاں گئے؟ مکمل تحقیقات ہوں گی۔
کوئٹہ: (یس اُردو) مشتاق رئیسانی کے گھر میں الماریوں، درازوں، چھتوں اور دیواروں کے اندر سے پتوں کی طرح گرتے کروڑوں روپے کہاں سے آئے؟ یہ وہ سوال ہے جو شاید اس قوم کے ہر ذی شعور شخص کے ذہن میں ہے۔ مشتاق رئیسانی نے دونوں ہاتھوں سے کرپشن کا مال کس مدت میں لوٹا؟ کہاں ٹرانسپورٹ کیا؟ اور کروڑوں روپے کہاں گئے؟ اس بارے میں ڈی جی نیب بلوچستان طارق خان نے دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان سوالوں کا جواب تلاش کریں گے۔ طارق خان کہتے ہیں کہ تمام ریکارڈ حاصل کر لیا ہے، یہ کیس کافی پھیلے گا، اس کے اور بھی پہلو ہیں، ریکارڈ کی اسکروٹنی ہو گی، جو بھی ملوث ہوں گے، انہیں پکڑیں گے اور کیس مکمل کریں گے۔ طارق خان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ نیب کوئی پریشر قبول نہیں کرے گا، ہر طرح کی کرپشن ختم کریں گے، کوئی حاضر سروس ہو یا ریٹائرڈ، ملوث پایا تو میرٹ پر ایکشن ہو گا۔ ڈی جی نیب بلوچستان نے واضح پیغام دیا کہ صوبے میں عسکری اور سیاسی قیادت کرپشن کے خلاف ایک پیج پر ہے۔ طارق خان کہتے ہیں کہ بلوچستان میں زیادہ تر کرپشن ترقیاتی منصوبوں میں ہوئی۔ سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے خلاف مکمل اور ناقابل تردید ثبوت ملنے کے بعد کارروائی کی، چھاپہ اچانک نہیں مارا گیا، ایک سال سے تحقیقات ہو رہی تھیں، تمام کام آہستہ آہستہ ہوا تاکہ کہیں کیس کھل نہ جائے۔