counter easy hit

وہ جو 2015 میں جو ہم سے بچھڑ گئے

Abdullah Hussain

Abdullah Hussain

تحریر: عقیل خان
زندگی کے نشیب و فراز سے گزرتا ہوا آخر کارسال 2015 اختتام پذیر ہوگیا۔ اس سال میں جہاں بہت سی خوشیاں ملیں ادھر غموں نے بھی جان نہیں چھوڑی۔ اگر میں کہوں کہ اس سال نے ہمیںخوشیاں کم اور غم زیادہ دیے ہیں تو شائد وہ غلط نہ ہو۔ سانحہ پشاور، سانحہ صفورا، سانحہ ماڈل ٹاون کے علاوہ اور بہت سے ایسے دھماکے اورحادثات ہوئے جنہوں نے ہمیں خون کے آنسو رلایا۔

سکولوں ، مسجدوں اور بہت سی جگہوں پر ہونے والے دھماکوں نے ہماری دھرتی کو خون سے لال کردیا۔ اس کے علاوہ بہت سی ہستیاں جوا پنی زندگی کی مقررہ مدت پوری کرکے ہمیں چھوڑ گئے۔ اگر میں گذشتہ سال میںمختلف حادثوں میں جدا ہونے والوں پر قلم اٹھا لوں تو شاید ایڈیٹوریل پیج بھی کم پڑجائے۔

2015 میں پاکستان کی کئی نامور شخصیات ہم سے جدا ہو گئیں۔ جن میں، فلم ساز، ہدایت کار اور ادیب علی سفیان آفاقی، ممتاز شاعرہ ادا جعفری، ناول نگار عبداللہ حسین، ماہر قانون، آئی ایس آئی کے سابق صدر حمید گل،دانشور اور ادیب اورشاعر مشرق علامہ اقبال کے لخت جگرجسٹس جاوید اقبال،، معروف جاسوسی مصنف اشتیاق احمد، سیاستدان مخدوم امین فہیم ،ممتازشاعر اور نغمہ نگار جمیل الدین عالی، ممتازاداکار و مصنف کمال احمد رضوی،، آ اور بابائے ٹیلی ویڑن اسلم اظہرشامل ہیں۔

2015 کے ابتداء میں ادیب علی سفیان آفاقی 27 جنوری کولاہور میں انتقال کر گئے انھوں نے فلم ساز، ہدایت کار، مکالمہ نگار اور اسکرپٹ رائٹر کی حیثیت سے 38 فلموں کی کہانی تحریر کی، کئی سفرنامے اور کتابیں لکھیں ۔ مرحوم آخری دم تک ہفت روزہ فیملی میگزین کے مدیر تھے۔

ممتاز شاعرہ ادا جعفری کا انتقال12 مارچ کوہوا۔آپ کو اردو کی پہلی بڑی خاتون شاعرہ قرار دیا جاتا ہے۔آپ کی شاعری پرمبنی 6 کتابیں منظرعام پرآئیں جن میں ”میں سازڈھونڈتی رہی، شہردر شہر، غزالاں تم توواقف ہو، سازسخن بہانہ ہے،موسم موسم (کلیات) شامل ہیں۔ آپ کو تمغہ امتیاز کے علاوہ کئی ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا گیا۔

رواں برس اردو زبان کے ممتاز اور عہد ساز ناول نگار اداس نسلیں کے خالق عبداللہ حسین بھی شائقین ادب کو اداس چھوڑ گئے، عبداللہ حسین کے5 ناول اور افسانوں کے تین مجموعے (نشیب، رات، فریب) شائع ہوچکے ہیں۔آپ کی تخلیقی صلاحیتوں کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے آپ کو 2012ء میں”کماِل فن” لٹریچر ایوارڈ سے نواز تھا۔

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ حمید گل کا انتقال15اگست کو ہوا۔آپ کا تعلق سوات کے یوسفزئی قبیلے سے تھا۔انہوں نے 1956میں پاکستانی مسلح افواج میں کمیشن حاصل کیا جس کے بعد انہوں نے مختلف عہدوں پر مسلح افواج کے لیے کردار ادا کیا۔

انہوں نے 1965اور 1971میں پاک بھارت جنگوں میں حصہ لیا جبکہ سوویت یونین کی افغانستان میں جنگ کے دوران بھی حمید گل نے اہم کردار ادا کیا۔جنرل حمید گل نے افغانستا ن میں سوویت یونین کے خلاف مجاہدین کی فتح میں قلیدی کردار ادا کیا تھا۔حکومت نے جنرل حمید گل گراں قدر خدمات پر ان کو ستارہ بسالت اور ہلال امتیاز سے بھی نوازا۔

شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کے صاحبزادے ماہر قانون، دانشور اور ادیب جسٹس رٹائرڈ جاوید اقبال3 اکتوبر کو لاہور میں91 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔آپ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے سینیئر جج کے طور پر بھی تعینات رہے ۔آپ متعدد انگریزی اور اردو کتابوں کے مصنف ہیں۔

Ishtaiq Ahmad

Ishtaiq Ahmad

پاکستان میں بچوں کے جاسوسی ادب کے تخلیق کار اشتیاق احمد رواں برس 17 نومبر کو انتقال کرگئے، انھوں نے 800 ناول تخلیق کیے ان کے ناولوں کے کردار عوام کے ذہنوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے جن میں انسپکٹر جمشید، محمود، فاروق، فرزانہ، انسپکٹر کامران مرزا اور شوکی شامل ہیں۔ انہیں کئی ادبی ایوارڈز بھی مل چکے ہیں۔ اشتیاق احمد کی کہانیاں بچوں میں بے حد مقبول تھیں۔

پیپلز پا رٹی کے با نی رکن اور بے نظیر بھٹو شہید کے دست راست مخدوم امین فہیم کا 21 نو مبر کو طویل علا لت کے بعد انتقال ہوا۔ شہید بے نظیر بھٹو کے پہلے دور میں مخدوم امین فہیم 1988سے 1990تک وفاقی وزیر رہے۔ پیپلز پارٹی کے دوسرے دور میں 1994 سے 1996 تک بھی ہائوسنگ اینڈ پبلک ورکس کے وفاقی وزیر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دئے۔

اپنی حکومتی ذمہ داریوں کے دوران انہوں نے بھرپور انداز میں عوامی خدمت کی۔ شہد بے نظیر بھٹو سمیت پیپلز پارٹی کے تمام رہنمائوں اور کارکنوں میں جو مقام آپ کو حاصل تھا کسی اور کو وہ مقام حاصل نہیں تھا۔ بے نظیر کے جلاوطنی کے دور میں پارٹی کے صدر بھی رہے۔

معروف شاعر، ادیب اور دانشور جمیل الدین کا 23 نومبر کو نواسی سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ جمیل الدین عالی ملی نغموں کے مقبول شاعر رہے ان کے ملی نغموں جیوے جیوے پاکستان ‘اے وطن کے سجیلے جوانوں، ہم مصطفوی مصطفوی نے بے پناہ مقبولیت حاصل کی ان دوہوں، نظموں اور غزلوں کے کل11 مجموعے شائع ہوئے۔

جمیل الدین عالی کو اردو ادب میں ان کی خدمات کے اعتراف میں 1991 میں پرائڈآف پرفارمنس اور 2004 میں تمغہ امتیاز دیا گیا۔ ٹیلی ویڑن، تھیٹر اور ادب میں ممتاز مقام حاصل کرنے والے کمال احمد رضوی 17دسمبر کوانتقال کرگئے۔ کمال احمد رضوی منجھے ہوئے اداکار تھے۔کمال احمد رضوی کو اداکاری کے میدان میں ڈرامہ الف نون سے شہرت ملی۔انھوں نے کئی ریڈیو اور ٹی وی ڈرامے تحریر کیے۔ مشہور ڈائجسٹ تہذیب، آئینہ اور شمع کے ایڈیٹر بھی رہے۔

سال کے آخر میں پاکستانی ٹیلی ویڑن کے بانی رکن اسلم اظہر29 دسمبر کوپچیاسی برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ اسلم اظہر پاکستان ٹیلی ویڑن کے بانی ارکان میں سے تھے، مرحوم اسلم اظہر کو اْن کی قومی خدمات پر ستارہ امتیاز، پرائیڈ آف پرفارمنس اور تمغہ پاکستان سے بھی نوازا گیا تھا۔

ان کے علاوہ رواں سال فلم ٹیلی ویڑن اور تھیٹر کی معروف شخصیات میں لوک گلوکار غلام حسین شگن، لوک گلوکار صادق فقیر، معروف ڈائریکٹر جمشید نقوی، ہدایت کار یونس ملک اور مزاحیہ ادکار فرید خان انتقال کر گئے۔ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحومین کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کے درجات بلند کرے اورکے اہل خانہ کو صبر و جمیل عطا فرمائے۔

Aqeel Khan

Aqeel Khan

تحریر: عقیل خان
aqeelkhancolumnist@gmail.com