اسلام آباد: سیمنٹ فیکٹریوں میں پانی مفت استعمال کرنے کے کیس کی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کل بیسٹ وے سیمنٹ کے سربراہ اوراعلیٰ انتظامیہ کو طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ غالباًسیمنٹ فیکٹری والے بڑے لوگ ہیں، 2 سیمنٹ فیکٹریوں کوکل 20،20 کروڑجمع کرانے کاحکم دیں گے،ایک ماہ میں پانی کی قیمت ادا کریں یا فیکٹریاں بند کردیں گے، عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق سیمنٹ فیکٹریوں میں پانی مفت استعمال کرنے کے کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں محمد ثاقب نثار نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیمنٹ فیکٹریاں ہزاروں کیوسک پانی استعمال کر چکی ہیں اور فیکٹریوں نے پانی کے عوض ایک ٹکاابھی تک نہیں دیا،سیمنٹ فیکٹریاں اپنے متبادل پانی کا بندوبست کریں،چکوال میں پانی کاقحط پڑگیاہے، سیمنٹ فیکٹریاں سندھ سے پانی لائیں یابارش کاپانی جمع کریں یاسیمنٹ فیکٹریاں کہیں اورلگالیں،ہم نے پانی کی قیمت طے کرنے کاطریقہ کاربنانے کاکہا جونہیں بنایاگیا،مسلسل عدالتی احکامات کی حکم عدولی کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ غالباًسیمنٹ فیکٹری والے بڑے لوگ ہیں،روزانہ کامعلوم نہیں کتنے کیوسک پانی استعمال ہوتا ہے؟بیسٹ وے سیمنٹ اربوں روپے کاپانی مفت استعمال کررہاہے، 2 سیمنٹ فیکٹریوں کوکل 20،20 کروڑجمع کرانے کاحکم دیں گے،ایک ماہ میں پانی کی قیمت ادا کریں یا فیکٹریاں بند کردیں گے ۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ عدالت سے تعاون ہی نہیں کیاجارہا،سیمنٹ فیکٹری والوں سے مقامی انتظامیہ بھی ملی ہوئی ہے،عدالت نے کل بیسٹ وے سیمنٹ کے سربراہ اوراعلیٰ انتظامیہ کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔