تحریر: محمد عرفان چودھری
چند دن پہلے ایک دوست کے ساتھ مقامی قبرستان میں اُس کی مرحوم دادی کی قبر پر فاتحہ پڑھنے کے لئے جانے کا اتفاق ہوا سو گٹروںکے اُبلتے پانی، دم گھٹانے والی بدبُو اور کچڑا کنڈیوں سے دامن بچاتے ہوئے قبرستان میں داخل ہوئے تو کافی تگ و دو اور اِدھر ااُدھر نظر ڈورانے کے بعد ہمارے احباب گویا ہوئے کہ دادی کی قبر مبارک پر کسی اور کے دادا کی قبر بن چُکی ہے چنانچہ اہلِ قبور کے لئے اجتماعی دُعا کی اور چلتے بنے واپسی پہ ہمارے ایک دوست کے کراہنے کی آواز آئی مُڑ کر دیکھا تو جناب گڑھے میں دھنسے ہوئے آہو پُکار کر رہے تھے اور شائد گٹر کے پانی سے منہ بھی کالا ہو چکا تھا ویسے تو کوئلے کی دلالی سے منہ کالا ہوتا ہے جی تو ہم بات کر رہے ہیں حلقہ قومی اسمبلی 127کی یونین کونسل 229 کے وارڈ نمبر 4 کی جن کے ممبر نیشنل اسمبلی جناب وحید عالم خان اور ممبر صوبائی اسمبلی جناب رمضان صدیق بھٹی صاحب ہیں اگر آپ لاہور کو پاکستان کا دل تصور کرتے ہیںتو یقین مانئے یونین کونسل نمبر 229 بابا فرید کالونی بلھے شاہ پارک ، اعوان چوک، بلوچاں والی گلی، بابر چوک، ابو بکر سٹریٹ اور اُس سے ملحقہ علاقے لاہور کی انتڑیوں میں شمار ہوں گے جسے کوئی دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتا یہاں پہ جو قبرستان ہے
وہ بڑھتی ہوئی اموات کے نتیجے میں مُردوں کو پناہ دینے سے قاصر نظر آتا ہے جس کی وجہ سے بوجہ مجبوری کسی کی دادی کی قبر میں کسی کے دادا کو دفنانا پڑتا ہے، یہاں پر پینے کا پانی بھی نایاب ہے بناء بجلی کی موٹر کے پانی آنا تو درکنار پائپوں سے آواز بھی نہیں آتی کہ بندے کو حوصلہ ہی ہو جائے صبح سویرے لوگ کام کاج چھوڑ کر دور دراز لگے ٹیوب ویل سے پینے کا پانی بھر کر لاتے ہیں کیونکہ علاقہ فرید کالونی میں صرف دو ٹیوب ویل نصب ہیں جن میں سے ایک کچا جیل روڈ نزد اتفاق فونڈری اور دوسرا اعوان چوک نزد سینٹرل جیل کوٹ لکھپت ہے جو کہ پورے علاقے کی پانی کی طلب پوری کرنے کے لئے ناکافی ہے اس کے ساتھ ساتھ یہاں سیوریج کا نظام بھی ٹھیک نہیں آئے دن گٹر اُبلتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے علاقہ مکین تعفن کا شکار ہو رہے ہیں بہت سی بیماریاں جنم لے رہی ہیں جن میں قابل ذکر ہیپا ٹائٹس (یرقان)، ٹائیفائڈ، ڈائریا، گیسٹرو اور دوسری جان لیوا بیماریاں شامل ہیں جن کی تشخیص ہی نہیں ہو پاتی اس کے ساتھ نمازی حضرات کو نماز پڑھنے کے لئے مسجدوں تک جانے کے لئے بڑی مشکلات پیش آتی ہیں،
برسات کا موسم شروع ہونے کو ہے اگر اس مسئلے کو فی الفور حل نہ کیا گیا تو آنے والے دنوں میں بابا فرید کالونی کی گلیاں اٹلی کے شہر وینس جیسا نقشہ پیدا کریں گی جس کی بدولت خادمِ اعلیٰ کا لاہور کو پیرس بنانے کا خواب ادھورا رہ جائے گا اس سلسلے میں کچھ گزارشات وزیر اعلیٰ پنجاب جناب شہباز شریف صاحب ، وحید عالم خان اور جناب رمضان صدیق بھٹی صاحب کے گوش گزار ہیں کہ یونین کونسل 229 مسائل کا گڑھ بنتی جا رہی ہے نہ یہاں کھیل کے میدان ہیں، نہ پینے کے لئے صاف پانی، نہ دفنانے کے لئے قبرستان، اور نہ ہی بارشوں کا پانی نکالنے کے لئے کوئی انتظام ہے اس لئے اس علاقے کے مسائل کا حل نکالنے کے لئے اپنے اختیارات کا کچھ حصہ یوُسی چیئرمین، وائس چیئرمین، علاقہ کونسلر زکے سپرد کرنے کے ساتھ اُن کو ترقیاتی بجٹ مہیا کیا جائے تا کہ علاقے کے بڑھتے ہوئے مسائل پر قابو پایا جا سکے یہاں پر سینٹرل جیل کے ساتھ ملحقہ فصلوں کو گرائونڈ کا درجہ دیا جائے تا کہ نوجوانوں کو تفریح و کھیلنے کے لئے مناسب جگہ مل سکے اور یوں وہ منشیات جیسی لعنت سے بھی دور رہیں گے اس کے علاوہ نیا قبرستان بنانے کے لئے جگہ مہیا کی جائے جو کہ علاقہ میں پریس گرائونڈ کے نام سے مشہور ہے اور عرصہ دراز سے خالی ہے جس کو منشیات استعمال کرنے والوں نے اپنی آماجگاہ بنایا ہوا ہے ،
صاف پانی کی فراہمی کے لئے پُرانی اور بوسیدہ پائپ لائنوں کو تبدیل کیا جائے ، علاقے کی بڑھتی ہوئی پانی کی طلب کی بدولت نئے ٹیوب ویل لگائے جائیں ، نکاسی آب کا سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے جو گلیوں میں گندہ پانی بھرا رہتا ہے اُس کی نکاسی کے لئے مون سون ایمرجنسی کیمپ لگایا جائے تا کہ بارشوں اور گٹروں کے پانی کی نکاسی کے لئے بر وقت اقدامات کیا جا سکیں، جن گلیوں کا لیول سیوریج سسٹم سے اُوپر رکھا گیا ہے اُن کا لیول سیوریج کے برابر کیا جائے تا کہ بارشوں کے موسم میں برساتی اور گٹروں کا پانی لوگوں کے گھروں میں داخل نہ ہو سکے اس کے علاوہ بابا فرید کالونی میں رہائشی علاقوں میں مختلف قسم کی فیکٹریاں کام کر رہی ہیں جو کہ لاہور ڈویلپمنٹ اٹھارٹی ایکٹ1975 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جس کے مطابق رہائشی علاقوں میں فیکٹریاں لگانا ممنوع ہے مگر اس کے باوجود رہائشی علاقوں میں فیکٹریاں نہ صرف کام کر رہی ہیں بلکہ اُن کی چمنیوں سے نکلنے والا زہریلا دھواں فضائی آلود گی پھیلانے کے ساتھ ساتھ سانس و دمہ جیسی بیماریاں بھی پھیلانے کا سبب بن رہا ہے ۔
جناب وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف صاحب حلقہ NA-127 ہمیشہ سے مسلم لیگ کا گڑھ رہا ہے 2008 ء کے جنرل الیکشن میں مسلم لیگ( ن )کے چوہدری نصیر احمد بھٹہ صاحب 53602 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جن کے ساتھ جناب رمضان صدیق بھٹی صاحب MPA کی سیٹ سے منتخب ہوئے مگر علاقے میں کوئی خاطر خواہ ترقیاتی کام نہ ہو سکے دوسری بار پھر یہاں کی عوام نے مسلم لیگ ( ن ) پر اعتماد کرتے ہوئے 2013 ء کے الیکشن میں مسلم لیگ ( ن ) کے وحید عالم خان کو 71493 ووٹ دے کر کامیاب کروایا اور اُن کے ساتھ ایک بار پھر رمضان صدیق بھٹی صاحب کو MPA کی سیٹ پر منتخب کروایا مگر تین سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود حلقہ NA-127 جو کہ لیاقت آباد، ماڈل ٹائون، پنڈی راجپوتاں ، اسماعیل نگر، کوٹ لکھپت ، چونگی امر سدھو، گرین ٹائون، ٹائون شپ، مریم کالونی، ستارہ کالونی، اور بابا فرید کالونی پر مشتمل ہے کے مسائل جوں کے توں ہیں اس لئے آپ سے گزارش ہے کہ حلقہ کے منتخب نمائندوں کو حلقہ میں سروے کے لئے بھیجا جائے اور علاقہ مکینوں کو در پیش مسائل کا ٹھوس حل نکالا جائے تا کہ یہاں کے مکین بھی اپنے آپ کو با عزت شہری گردان سکیں۔
تحریر: محمد عرفان چودھری