لاہور ہائیکورٹ کے بعدسپریم کورٹ نے بھی مردم شماری میں معذورافراداورخواجہ سراؤں کوشمارکرنےکاحکم دےدیا۔عدالت نے کہا ہے کہ فارم 2 اے کے ذریعے سروے کیا جائے گا، مرد اور عورت کے ساتھ تیسرا خانہ خواجہ سراؤں کا ہوگا، چوتھاخانہ معذورمرد اورپانچواں خانہ معذورخواتین کے لیے ہوگا۔مردم شماری فارم میں معذورافراد کا آپشن شامل نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نےچیف شماریات آصف باجوہ سے استفسار کیا کہ معذور افراد کا نام شامل کرنے کیلئے کیا اقدامات کیے ہیں؟ کیا معذور افراد کا ڈیٹا بھی حاصل کیا جائیگا؟چیف شماریات نے جواب میں کہا کہ ہم نے پہلے فارم 2اے پرنٹ کیا ہوا ہے، جس میں یہ تفصیلات مانگی جائینگی، مردم شماری کے 3 ماہ بعد گرین فارم میں تمام ڈیٹا دوبارہ اکٹھا کیا جائے گا۔
اس پرچیف جسٹس نے کہا کہ آپ کوکیا مجبوری ہے کہ پنک اورگرین فارم اکٹھے نہیں دیے جا رہے؟ دنیا بھرمیں یہ ڈیٹا مردم شماری کے وقت جمع کیا جاتا ہے۔چیف شماریات نے کہا کہ ہمیں فوج کی خدمات صرف 10 دن کیلئے ملی ہیں، وقت اورافرادی قوت کی کمی کے باعث تمام ڈیٹا ایک وقت میں اکٹھا نہیں کیا جاسکتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اب جب مردم شماری کا کام شروع ہوگیا ہے تو مجبوریاں بتا رہے ہیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ خواجہ سرا کا کالم فارم میں کیوں موجود نہیں؟چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ جب عدالت نے حکم دیا تھا تو نئے فارم کیوں نہیں چھاپے گئے۔چیف شماریات نے کہا کہ اگر اس طرح ڈیٹا لیا گیا تو درست معلومات نہیں ملیں گی، ہم سروے کے ذریعے بعد میں ڈیٹا اکھٹا کر لیں گے۔چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ ہم لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھ رہے ہیں، آپ خواجہ سراؤں اور معذوروں کا بھی شمار کریں گے۔