counter easy hit

سی پیک کے بعد امریکہ نے بھی پاکستان کو ریلوے کے ذریعے دنیا سے ملانے کا منصوبہ مکمل کرنے پرغور شروع کردیا،

اسلام آباد(یس اردو نیوز) واشنگٹن میں امریکا، افغانستان اور ازبکستان کے درمیان سہ فریقی فورم کے افتتاحی اجلاس میں پاکستان کے ذریعے وسطی ایشیا کی ریاستوں کوجوڑنے کے لئے مختلف منصوبوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ امریکی سیکریٹری برائے سیاسی امور ڈیوڈ ہیل نے کورونا وائرس کی وجہ سے ویڈیو ٹیلی کانفرنس کے ذریعہ افتتاحی سیشن کی صدارت کی۔

اس اجلاس میں افغان وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر اور ازبکستان کے وزیر خارجہ عبد العزیز کاملوف نے اپنی حکومتوں کی نمائندگی کی۔نجی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سہ فریقی اجلاس میں جن منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ان میں وسطی ایشیا اور پاکستان کے درمیان ریلوے روابط اور ایک گیس پائپ لائن شامل ہے جو پاکستان کے راستے بھارت تک جائے گی۔ اس طرح کے تمام روابط افغانستان اور پاکستان سے گزرتے ہیں اور صرف اسی صورت میں تعمیر ہوسکتے ہیں جب افغانستان کے ساتھ ساتھ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان امن ہو۔

علاقائی خوشحالی کی طرف پہلے قدم کے طور پر تینوں حکومتوں نے ‘عید کے سلسلے میں کی گئی جنگ بندی کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کی اور افغانستان کے جنگ بندی سے پہلے کی سطح پر واپس نہ لوٹنے کی ضرورت پر زور دیا‘۔شرکا نے ازبکستان کو پاکستان اور اس سے آگے بندرگاہوں سے منسلک کرنے والے ریلوے کی تعمیر کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا جس میں بالخصوص پر مزار شریف، ہرات، بہرماچہ اور مزار شریف-کابل-طورخم کے راستے شامل ہیں۔ انہوں نے مجوزہ ایک ہزار 814 کلومیٹر طویل ترکمنستان-افغانستان-پاکستان اور بھارت پائپ لائن کا بھی جائزہ لیا۔ پاکستانی بندرگاہوں کو وسط ایشیاء سے جوڑنے کے لئے پیش کردہ مختلف راستوں میں ایک ہزار 658 کلومیٹر کشکا (ترکمانستان) -تورگھنڈی (افغانستان) ہرات قندھار-چمن اور کراچی کا راستہ، ایک ہزار 968 کلومیٹر طویل ٹرمیز (ازبکستان) -کابل – قندھار – چمن – کراچی کا راستہ، 2 ہزار 318 کلومیٹر طویل ٹرمیز۔ کابل۔ پشاور۔ کراچی بندرگاہ کا راستہ، 3 ہزار 517 کلومیٹر الماتی (قازقستان) -توروگارٹ (چین) – خنجراب – گلگت – راولپنڈی – کراچی کا راستہ، 2 ہزار 575 کلومیٹر کا اشک آباد (ترکمانستان) -بدجیگیران (ایران) زاہدان – تفتان کوئٹہ – کراچی کا راستہ اور 3 ہزار 600 کلومیٹر طویل باکو (آذربائیجان) آسٹرہ (ایران) زاہدان – تفتان کا راستہ شامل ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے علاوہ وسطی ایشیا کی ریاستیں ان منصوبوں پر سنجیدگی سے غورکررہی ہیں۔مذکورہ منصوبے کا آغاز 1995 میں ہوا تھا جب ترکمانستان اور پاکستان نے ترکمانستان سے قدرتی گیس کو جنوبی ایشیا لانے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے۔ تاہم ماضی میں افغانستان کی صورتحال نے اس منصوبے کو روک دیا تھا۔

وزیر خارجہ عبد العزیز کاملوف کی سربراہی میں ازبکستان کے ایک سرکاری وفد نے نومبر 2018 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

پاکستانی عہدیداروں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے دونوں ممالک کے مابین ریلوے رابطے کی تعمیر کی تجویز پیش کی تھی جو افغانستان سے گزرے گی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website