کچھ عرصہ قبل اٹلی میں سائنسدانوں کو 1600سال قبل دفن کیے جانے والے ایک بچے کا ڈھانچہ ملا ، جسے دفنانے سے قبل اس کے منہ میں پتھر ڈالا گیا تھا۔ اب اس پر تحقیق کے بعد سائنسدانوں نے اس کے منہ میں پتھرڈالنے کی ایسی وجہ بتا دی ہے کہ سن کر ہی آدمی کانپ اٹھے۔ میل آن لائن کے مطابق یہ ڈھانچہ اٹلی کے دارالحکومت روم میں ایک جگہ کھدائی کے دوران دریافت ہوا تھا۔سائنسدانوں نے اس ڈھانچے پر تحقیق کرنے کے بعد بتایا ہے کہ موت کے وقت اس بچے کی عمر محض 10سال تھی۔ اس وقت لوگوں میں ایک یہ نظریہ پایا جاتا تھا کہ مرنے کے بعد بھی متوفی ڈائن یا چڑیل وغیرہ بن کر اٹھ سکتا ہے اور زندہ لوگوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ چنانچہ اس زمانے کے لوگ مرنے والے کے منہ میں پتھر ڈال کر اسے دفن کیا کرتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ اس طرح متوفی انسانوں کا خون چوسنے والی بلا بن کر دوبارہ اٹھ نہیں سکے گا اور انہیں نقصان نہیں پہنچائے گا۔یونیورسٹی آف ایریزونا کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ پروفیسر ڈیوڈ سورین کا کہنا تھا کہ ”اس بچے کی جنس کا تاحال تعین نہیں ہو سکا تاہم یہ معلوم ہوا ہے کہ اس کی موت ملیریا کے باعث ہوئی تھی۔ میں نے اپنی پوری زندگی میں ایسی دریافت پہلے نہیں دیکھی کہ کسی کو منہ میں پتھر ڈال کر دفن کیا گیا ہو۔ یہ ہم سب کے لیے بہت حیران کن چیز تھی۔بچے کے ڈھانچے کے منہ سے ملنے والا پتھر بہت بڑے سائز کا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے زبردستی جبڑوں میں ٹھونسا گیا تھا۔“