تحریر: شازیہ شاہ
ایسا مکتب بھی کوئ شہر میں کھولے جہاں آدمی کو انسان بنایا جائے شاہ بانو آدب اکیڈمی کی روح رواں شاہ بانو میر کی زیرصدارت ذائقہ رسٹورنٹ میں ‘درمکنون ‘ اور شاز ملک کیے ناول ‘روح اشناس’ اور شعری مجموعہ ‘دل سمندر توذات صحرا ہے ‘ کی تقریب رونمائی کا اھتمام کیا گیا. اس پروقار تقریب کے مہمان خصوصی سفیر پاکستان جناب غالب اقبال تھے ،ھیڈ آف چانسلری عمار امین بھی ان کے ہمرا تھے . اس تقریب کی دوسری بڑی مہمان شخصیت ،اردو ادب کا ایک معتبر نام مجاھد اردوڈاکٹر سید تقی حسن عابدی تھے .ڈاکٹرتقی عابدی عصر حاضرکے معروف محقق ، نقاد، شاعر اور دانشور ہیں .آپ کینڈا میں مقیم ہیں . ۔
سفیر پاکستان نے طبعیت کی ناسازی کے باوجود شرکت فرما کر نہ صرف اکیڈمی کی حوصلہ افزائی کی بلکہ اپنے قیمتی خیالات سے اگاہ کیا . اپ نے خاص طور پر خواتین کو بچوں کی تعلیم و تربیت کرنے پر خصوصئ توجہ دینے کا پیغام دیا تاکہ وہ فرنچ سوسایٹی کی مین سٹریم میں آکرفرانس کے معاشرے میں اپنا کردار بخوبی ادا کر سکیں .
ڈاکٹرتقی عابدی نے اپنی پر مغز گفتگو کا اغاز کرتے ہوئے اکیڈمی کی خواتین اور ان کی کاوشوں کو سراھا اور کہا کہ ‘آپ پر اردو اداب کا سلام ‘ اپ نے خواتین کے علم حاصل کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ھوے عورت کو مکتب قرار دیا . آپ نے مزید کہا کہ مرد کے اس معاشرے میں اگر عورت وژنری کی حثیت سے اگے بڑھے تو اسے بڑی مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ھے۔
مگر یہ خلافت تو اصل میں ہے کہ ‘تندی طوفان سے نہ گھبرا اے عقاب یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیےاس لے تمام مخالفت کوبالائے طاق رکھ کر عورت کو اپنی جزبات نگاری کرنی چاھیے. ڈاکٹر تقی عابدی نے اردو زبان کے فروغ اور اس کی حفاضت پر زور دیا تاکہ اسلامیت ،احادیث ، علوم فرقہ ، تاریخ اسلام ،اور اردو شاعری کوآنے والی نسلوں تک پہنچایا جا سکے .آپ اپنے آپ کو ادب کا مریض اورصحت کا طبیب کے ساتھ اردو کا وکیل بھی کہتے ھیں .۔
اکیڈمی کی تمام خواتین نے بھی باری باری اپنے خیالات کا اظہار کیا اور شاہ بانو میر صاحبہ کو 2015 کی بہترین کالم نویس منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی ،یہ نہ صرف اکیڈمی کے لئے بلکہ پوری پاکستانی کمیونٹی کے لئے باعث فخر ھے.تقریب کے آخرمیں معزز مہمان نے کیک کاٹا شاہ بانو میر صاحبہ نے انھیں کتب پیش کیں قومی ترانہ بجایا گیا اور یوں یہ تقریب ہمیشہ کے لے یادگار بن گئی.۔
تحریر: شازیہ شاہ