لاہور (ویب ڈیسک) کیا جے یو آئی (ف)حکومت سے معاہدہ ختم کرنے جارہی ہے ؟ا س معاملہ پرچودھری شجاعت، پرویز الٰہی اور مونس الٰہی نے مولانا فضل الرحمٰن سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور انہیں منانے کی کوشش شروع کر دی۔ گزشتہ روز نجی ٹی وی نے مذکورہ دعویٰ کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ سعودی سفیر کی چودھری برادران سے ملاقات بھی اہمیت کی حامل ہے ، چودھری برادران نے ایک اہم غیر ملکی شخصیت سے بھی تبادلہ خیال کیا ہے ۔ مولانا عطا الرحمٰن نے کہا کہ فضل الرحمٰن نے اعلان کیا ہے کہ حکومت سے معاہدہ ختم سمجھیں۔ حکومت نے گرفتاریاں کر کے معاہدہ ختم کردیا۔ حکومت نے حافظ حمد اللہ کی شہریت ختم کرکے معاہدہ ختم کیا۔آزادی مارچ اسلام آباد میں داخل ہوگا تو حکومت نہیں رہے گی۔گجرات کے چوہدری برادران نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات میں آزادی مارچ پر بات کرنے کو ترجیح نہیں دی، کیونکہ انہیں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اس کا اختیار نہیں دیا گیا تھا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر پرویز الہٰی سے ملاقات کی اور چوہدری شجاعت کی صحت کے بارے میں دریافت کیا، یہ دورہ موجودہ سیاسی صورتحال میں اہم تھا، کیونکہ مسلم لیگ (ق) مرکز اور پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اہم اتحادی ہے۔ اس ملاقات میں جے یو آئی (ف) کے طلحہ محمود، مولانا عبدالغفور حیدری اور مولانا امجد، وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان قومی اسمبلی مونس الٰہی اور سالک حسین بھی موجود تھے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ (ق) کے ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ پر بات نہیں کی کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت، خاص طور پر وزیراعظم عمران خان نے انہیں اس معاملے پر مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مذاکرات کا اختیار نہیں دیا تھا۔