کراچی ( ویب ڈیسک) چیئرمین کےالیکٹرک کےچیئرمین اکرام سہگل کاکہناتھاکہ کراچی میں پیش آنے والے واقعہ کی ذمہ داری ادارہ قبول کرتاہےتاہم یہ صرف کے الیکٹرک کا قصور نہیں، غیرقانونی کنڈے اور کیبل آپریٹرز بھی ذمہ دارہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین کےالیکٹرک اکرام سہگل نے کراچی میں بارشوں میں اموات کے حوالے سے کہا چیئرمین کےالیکٹرک کاعہدہ سنبھالا تو کراچی میں پیش آنے والے واقعہ کی ذمہ داری ادارہ قبول کرتا ہے ، یہ صرف کےالیکٹریک کا قصور نہیں، غیرقانونی کنڈےاورکیبل آپریٹرز بھی ذمہ دارہیں۔اکرام سہگل کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کیبل والوں کوکیوں کھلی چھٹی دی گئی ہے، یقینی بنائیں کہ انٹرنیٹ کیبل بجلی کی کھمبوں میں نہ لگے ہوں، انٹرنیٹ کیبل کا لگنا مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔چیئرمین کے الیکٹرک نے مزید کہا کہ بارش کےدوران ہماراعملہ بغیرچھٹی کے 72گھنٹے تک کام کرتارہا، اسے بھی سراہنا چاہیے، جہاں جہاں ہماری غلطی انکوائری میں ثابت ہوئی اسے دور کریں گے ، ہمیں دشواری ہےلیکن ہماری جو ذمےداری ہے وہ لیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں کچرا جمع ہونے کا مسئلہ حل نہیں کیا جاسکا، کچرا جمع ہونے پر ہمارے تحفظات ہیں، کراچی میں سیلابی صورتحال کے لئے کوئی نالہ نہیں بنایاگیا، کچرے کی صورت حال سب کےسامنے ہے، صفائی مہم کے لیے ہم نے 2کروڑ روپے دیئےہیں۔اکرام سہگل نے کہا کچرا، پانی جمع ہوتو بجلی بحال رکھنے پر کرنٹ لگنے کا خدشہ ہوتاہے، جانوں کوخطرے سے بہتر ہے کہ میں بجلی نہ ہونے پرگالیاں کھالوں ، جانی نقصان سے بہتر ہے کہ میں بجلی نہ ہونے پر گالیاں کھالوں۔چیئرمین کے الیکٹرک کا مزید کہنا تھا کہ صفائی مہم کسی ایک کی نہیں وزیراعلیٰ سندھ اورسب کی ہے، ایمرجنسی صورتحال میں علی زیدی نے پہل کی وہ قابل ستائش ہیں، صفائی کے لیے صوبائی حکومت کی کاوشوں کو بھی داد دیتاہوں۔ دوسری جانب انتظامیہ کی غفلت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہو ۓ۔پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کراچی کے صدر عبدالحاکم قائد نے طوفانی بارشوں سے ہونے والی تباہی اور کرنٹ لگنے کے باعث 16سے زائد افراد کی موت کا ذمہ دار حکومت سندھ ، سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور کے الیکٹرک کو قرار دیا ۔ انھوں نے حکومت پہ الزام لگاتے ہوۓ کہا کہ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور کا کہنا تھا کہ ملک کے بڑے شہروں باالخصوص کراچی اور لاہور کو میگا سٹی کا درجہ دینے کے مطالبے پر عمل کیا جاتا تو باران رحمت عوام کے لئے زحمت نہ بنتی بلکہ عوام بارشوں کا مزا لے رہے ہوتے اور کسی ایمرجنسی یا ہنگامی حالت کی ضرورت پیش نہ آتی ۔طوفانی بارشوں کی پیشگی اطلاع کے باوجود ندی نالوں کی صفائی نہیں کی گئی ، ۔صرف شہر کی بیرونی سڑکوں اوروزراء اور وی آئی پیز کی گزر گاہوں کو صاف کیا گیا مگر شہر کی اندرونی سڑکوں اور گلیوں میں کچروں کا ڈھیر جمع رہا ۔کے الیکٹرک کی غفلت اور لاپرواہی سے کئی افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔طوفانی بارشوں کے بعد کی صورتحال پر اگراب بھی کنٹرول نہ کیا گیا تو شہر کی صورتحال مزید گھمبیر ہوجائے گی، مختلف وبائی امراض جنم لیں گے اور ان جان لیوا سانحات کی ذمہ داری حکومت سندھ، سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اورکے الیکٹرک پر عائد ہوگی ۔ وہ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے پاسبان کے علاقائی ذمہ داران ،ورکرز اور شہریوں سے ملاقات میں گفتگوکررہے تھے ۔ اس موقع پر پاسبان کراچی کے جنرل سیکریٹری سردار ذوالفقار بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ ۔انہوں نے مزید کہا کہ کرنٹ لگنے کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو مناسب معاوضہ دیا جائے اوربارشوں کے اختتام پر پورے شہر میں ہنگامی بنیادوں پر مچھرو مکھی مار دوئوں ا کا اسپرے کیا جائے۔