برسلز (مانیٹرنگ رپورٹ) چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ بھارتی حکام کے متعصبانہ رویئے کا بھی نوٹس لینا چاہیے۔
برسلز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علی رضا سید نے امریکہ میں سیاہ فام باشندے جورج فلوید کے پولیس کے ہاتھوں دردناک قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی گفتگو مقتول جارج فلوید کے خاندان کے ساتھ تعزیت سے شروع کرتا ہوں اور یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ دنیا کو اسی طرح مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ بھارتی حکام کے ظالمانہ رویئے اور بھارت میں اقلیتوں اور پس ماندہ طبقات کے ساتھ حکومتی تعصبات و زیادتیوں کا بھی نوٹس لینا چاہیے۔
یورپی پریس کلب برسلز میں پریس کانفرنس کے دوران علی رضا سید نے کشمیرکونسل ای یو کی پچھلے سالوں کی کارکردگی کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہاکہ جس طرح جورج فلوید کے آخری الفاظ کہ ’میں سانس نہیں لے سکتا‘ آج دنیا میں جاری اس کی دردناک موت کے خلاف احتجاج کا نعرہ بن چکاہے، اس طرح دنیا کو یہ سمجھنا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کے ستم زدہ عوام کے لیے بھارتی مظالم کی وجہ سے پچھلی سات دہائیوں سے سکھ کا سانس لینا دشوار ہوگیا ہے۔
اب تک تین سو پانچ دن ہوگئے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھارت کی طرف مسلط کردہ لاک ڈاؤن کا سامنا کررہے ہیں۔ مودی حکومت نے پچھلے سال پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وہاں کرفیو لگا دیا اور وہاں کے لوگوں کے بنیادی شہری حقوق تک سلب کردیے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظالمانہ تسلط اور متعصبانہ طرز عمل کو سات عشرے گزرگئے ہیں اور کشمیری عوام کے پاس پرامن احتجاج کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ میں کشمیری عوام کو سلام پیش کرتا ہوں جو پچھلی سات دہائیوں سے مظالم کا شکار ہیں اور اپنی پرامن اور غیرمتشدد جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دوسری طرف بھارت کے بھیانک مظالم کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔ پچھلے ماہ کی انیس تاریخ کو بھارتی فوجیوں نے سری نگر میں نواکدل کے علاقے میں فوجی آپریشن کی آڑ میں پندرہ رہائشی مکانات کو تباہ و بربارد اور ان کے مکینوں کو بے گھر کردیا۔
ایک دوسرے تازہ واقعے میں ایک حازم بٹ نامی چودہ سالہ لڑکے جو ذہنی پس ماندگی کے عارضے میں مبتلا تھا، کی لاش ہندورا میں اس جگہ سے برآمد ہوئی جہاں بھارتی فوجیوں نے اپنے تین فوجیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کاروائی کی۔ پچھلے ہی ماہ ایک اور بائیس سالہ نوجوان پیرمعراج الدین کو بھارتی فوجیوں نے بڈگام کے علاقے نارابل میں ایک چیک پوسٹ پر نہ رکنے کا الزام لگا کر قتل کردیا۔ مئی میں ایک دوسری کاروائی میں بھارتی فوجیوں نے بڈگام کے علاقے نصراللہ پورہ میں بہت سے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کی املاک کو تباہ کردیا۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کہاکہ یہ بہت اچھی بات ہے کہ یورپی یونین کے وزیرخارجہ جوزف بوریل نے امریکہ سیاہ فام جورج فلوید کے مرنے پر افسوس کے لیے بیان جاری کیا ہے لیکن جب اس طرح کی متعصبانہ کاروائیاں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ہوتی ہیں اور بھارت میں اقلیتوں پر مظالم رونما ہوتے ہیں تو پھر یورپی وزیرخارجہ کیوں خاموش رہتے ہیں؟ جوزف بوریل نے ابھی تک بھارتی فوجیوں کی سفاکانہ کاروائیوں پر کوئی بیان کیوں نہیں جاری کیا۔
علی رضا سید نے کہا کہ ہم یورپی یونین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیرکے عوام اور بھارت میں پس ماندہ طبقات اور اقلیتوں کے خلاف مودی حکومت کے فاشزم کے خلاف آواز بلند کرے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے حالیہ دنوں یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کی چیئرپرسن کی طرف سے بھارتی وزیرداخلہ کو لکھ گئے خط کا خیرمقدم کیا جس میں انہوں نے بھارت میں انسانی حقوق کی گھمبیر صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے۔ علی رضا سید نے پندرہ اراکین یورپی پارلیمنٹ کے خط کو بھی سراہا جس میں انہوں نے یورپی کمیشن کی صدر اور یورپی وزیرخارجہ سے کہاہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں بھارتی حکام سے بات کریں۔