اسلام آ باد: معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نے چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی کو سیکرٹری ریو نیو ڈویژن کا چارج دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اور اس کیلئے کیس پراسیس کیا جا رہا ہے۔
مصدقہ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ایک سمری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بھیجی ہےجس میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں چیئرمین ایف بی آر کو ہی سیکرٹری ریو نیو ڈویژن کا چارج دیا جا تا ر ہا ہے اسلئے اسی روایت پر عمل کرتے ہوئے سید شبر زیدی کو بھی سیکر ٹری ریو نیو ڈویژن کا اضافی چارج دیا جا ئے ۔دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے نئے چیئرمین شبر زیدی کی تعیناتی کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا، درخواست میں کہا گیا کہ ایف بی آر کے ریگولر افسران کے ساتھ امتیازی سلوک نہ برتا جائے۔تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے نئے چیئرمین شبر زیدی کی تعیناتی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ ایف بی آر کے انیسویں گریڈ کے افسر علی محمد نے شبر زیدی کی تعیناتی چیلنج کی۔درخواست میں کہا گیا کہ شبر زیدی کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا جائے، شبر زیدی کو بطور چیئرمین ایف بی آر کام کرنے سے روکا جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ پرائیوٹ سیکٹر سے ایف بی آر میں تعیناتیاں روکی جائیں، ایف بی آر کے ریگولر افسران کے ساتھ امتیازی سلوک نہ برتا جائے۔درخواست گزار کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر کے لیے قابل افسران کی تعیناتی پر غور کیا جائے۔
درخواست میں چیئرمین ایف بی آر کو فریق بنایا گیا ہے۔خیال رہے کہ شبر زیدی کو رواں ماہ اعزازی چیئرمین ایف بی آر تعینات کیا گیا تھا۔ شبر زیدی بطور چیئرمین تنخواہ نہیں لے رہے لیکن چیئرمین کے تمام اختیارات ان کے پاس ہیں۔دوسری جانب حکومت کی معاشی ٹیم تاجر برادری کو بجٹ اقدامات، ایمنسٹی اور آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں قائل کرنے میں ناکام رہی اور مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی تاجر برادری کی جانب سے حکومت کی معاشی پالیسیوں کے بارے میں اہم سوالات کا جواب نہ سکے۔گورنر ہاؤس کراچی میں ہونے والی ملاقات میں کراچی چیمبر آف کامرس، ایف پی سی سی آئی، صنعتی انجمنوں اور ایکسپورٹرز کے نمائندوں کے علاوہ اسٹاک ایکس چینج کے بڑے سرمایہ کاروں اور چھوٹے تاجروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس میں شریک تاجر رہنما نے بتایا کہ حکومت کی معاشی ٹیم تاجر برادری اور صنعتکاروں کو مطمئن نہیں کرسکی۔ حفیظ شیخ نے روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے کی ذمے داری اسٹیٹ بینک پر ڈال دی ، اجلاس میں شریک اسٹاک بروکرز، ایکسپورٹرز، چھوٹے تاجروں نے روپے کی مسلسل گراوٹ، بجلی گیس کے نرخ میں اضافہ اور بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمار پر کھل کر تحفظات کا اظہار کیا۔ایکسپورٹرز کا کہنا تھا کہ بجلی گیس کے نرخ میں اضافہ اور روپے کی قدر گرانے سے ایکسپورٹ میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا، اسی طرح روپے کی بے قدری درآمدات کو بھی مہنگا کررہی ہے۔
تاجر برادری اور سرمایہ کاروں نے ڈاکٹر حفیظ شیخ سے سوال کیا کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کی بحالی کا کیا پلان ہے، گردشی قرضوں کے خاتمہ کے لیے کیا حکمت عملی مرتب کی ہے تاہم حفیظ شیخ اور معاشی ٹیم کے دیگر اراکین کوئی پلان نہ پیش کرسکے ، تاجربرادری نے استفسار کیا کہ بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرط پر جو 600ارب روپے کے ٹیکسوں کا بوجھ بڑھایا جارہا ہے اس کے لیے نئے ٹیکس گزار کس طرح تلاش کیے جائیں گے اور ٹیکس نیٹ کو کس طرح وسیع کیا جائے گا۔