اسلام آباد(ایس ایم حسنین)ایک پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان سمیت پورے خطے کیلئے ناگزیر ہے، پاکستان نے افغان طلبا وطالبات کیلئے تعلیمی سکالرشپس سمیت ملک کی تعمیر و ترقی کے مختلف منصوبوں کیلئے ایک ارب امریکی ڈالر کی خطیر رقم مختص کی۔ پاکستان، افغان مہاجرین کی باوقار وطن واپسی کا خواہاں ہے۔افغانستان کے امن و استحکام اور تعمیر و ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پرعزم ہیں، یہ بات وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے افغانستان کی مسعود فائونڈیشن کے چیئرمین احمد ولی مسعود سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جنہوں نے جمعہ کو وزارتِ خارجہ میں وزیرخارجہ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق بھی موجود تھے۔ وزیر خارجہ نے اراکین وفد کو پاکستان اور افغانستان کے مابین عوامی سطح پر روابط کے فروغ کیلئے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے تعلیم کے شعبے میں افغان طلباء کی معاونت کیلئے چھ ہزار وظائف کا اجراء کیا اور افغانستان کی تعمیر و ترقی سے متعلق مختلف منصوبہ جات کیلئے ایک ارب امریکی ڈالر کی خطیر رقم مختص کی۔یہ اقدامات پاکستان کی طرف سے افغانستان کے ساتھ گہرے دو طرفہ تعلقات کا مظہر ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کے مطابق ملاقات کے دوران افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں امن کا سب سے زیادہ خواہش مند ہے ۔ اس لئے پاکستان، افغان امن میں خلوص نیت کیساتھ مصالحانہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔پاکستان کی مصالحانہ کاوشوں کے نتیجے میں امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات کامیابی سے ہمکنار ہوئے اور امن معاہدہ طے پایا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں امن پورے خطے کیلئے ناگزیر ہے ۔بین الافغان مذاکرات کا انعقاد ،افغانستان کے مسئلے کے جامع اور مستقل سیاسی حل کیلئے انتہائی اہم موقع ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں پر تشدد واقعات میں اضافہ تشویش ناک ہے۔افغانستان میں پرتشدد واقعات میں کمی لانے اور حالیہ جنگ بندی کیلئے تمام فریقین کو سنجیدہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بعض بیرونی قوتیں افغان امن عمل کو ناکام بنانے کیلئے متحرک ہیں ان عناصر پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پرامن، خوشحال اور مستحکم افغانستان کیلئے تمام فریقین کو مشترکہ کوششیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے ۔افغان امن عمل نے دہائیوں سے وطن واپسی کے منتظر افعان مہاجرین کے اندر امید کی کرن پیدا کی ہے۔