اسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی احتساب بیورو کے ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ چیئرمین نیب نے جاوید چوہدری کو کوئی انٹرویو نہیں دیا، انہوں نے اپنے کالم میں بعض شخصیات اور کیسز کا غلط ذکر کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق معروف ٹی وی چینل کے کالم نگار جاوید چوہدری کے حالیہ کالم پر رد عمل میں نیب ترجمان نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے جاوید چوہدری کو کوئی انٹرویو نہیں دیا۔ چیئرمین نیب کے حوالے سے بیانات درست نہیں ہیں۔ ان کے اس کالم پر نیب پہلے ہی وضاحت دے چکا ہے، ترجمان نیب کا مزید کہنا تھا کہ جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں بعض شخصیات اور کیسز کا غلط ذکر کیا ہے، جاوید چوہدری نے اس حوالے سے اپنے ٹی وی چینل کے بیپر میں خود وضاحت بھی کی تھی۔ نیب ذرائع کے مطابق قومی ادارے کی جانب سے 17 مئی 2019ء کو جاوید چودھری کے کالم پر وضاحت جاری کر دی گئی تھی، یہ وضاحت نیوز چینل پر نشر اور اخبارات میں بھی شائع کی گئی۔ دوسری جانب معروف ٹی وی چینل کے کالم نگار کہتے ہیں کہ کالم میں جو کچھ بھی لکھا وہ چیئرمین نیب کی زبانی ہے، چیئرمین نیب کی باتیں درست ہیں تو وہ تصدیق کردیں اور اگر باتیں جھوٹی ہیں تو تردید کردیں۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب غیرجانبدار نہیں ہے، سیاست دانوں کو توڑنے کے لیے نیب کو بنایا گیا ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی نیوز چینل کے پروگرام ’پاور پلے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف سے متعلق چیئرمین نیب کی باتوں کا کوئی وجود نہیں ہے۔ چیئرمین نیب کو پریس میں ایسی باتیں نہیں کرنا چاہئیں۔ اس سے قبل سینئر صحافی جاوید چودھری نے کہاہے کہ میں نے چیئر مین نیب سے کہا تھا کہ میں ایک صحافی ہوں اور ان باتوں کولکھوں گا ضرورتو جواب میں چیئر مین نیب بڑی گرمجوشی سے میرا ہاتھ دباتے رہے اورکہا کہ میں کسی سے ڈرتا نہیں ہوں . دنیا نیوز کے پروگرام ”آن دا فرنٹ “میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید چودھری نے کہاکہ میں نے چیئر مین نیب سے کہا تھا کہ میں ایک صحافی ہوں اور ان باتوں کو ضرورلکھوں گا ضرورتو جواب میں چیئر مین نیب بڑی گرمجوشی سے میرا ہاتھ دباتے رہے اورکہا کہ میں کسی سے ڈرتا نہیں ہوں .انہوں نے کہا کہ میں نے جو کچھ اپنے کالم میں لکھاہے ، وہ بڑا واضح لکھا ہے اور میں اپنے ایک ایک لفظ کی ذمہ داری لیتا ہوں لیکن ایک بات جو میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جب چیئر مین نیب نے آصف زرداری کے بارے میں کہا تھا کہ وہ گرین ٹی کا کپ اٹھاتے ہیں تو ان کا جسم کانپتاہے تو ساتھ ان کی بیماری کا ذکر بھی کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ بیماری کے باوجود پیش ہوتے ہیں . انہوں نے کہا کہ تھا کہ آصف زرداری کےخلاف ریفرنس بہت مضبوط ہیں اور وہ جلد جیل میں ہونگے ، حمزہ شہباز کی ضمانت کے حوالے سے چیئر مین نیب نے یہ نہیں کہا تھا کہ میں نے ان کا بنچ تبدیل کروایا ہے بلکہ یہ کہا تھا کہ حمزہ شہباز کے بنچ میں ججز تبدیل ہوچکے ہیں اور اب وہ مزید ضمانت لینے میں کامیا ب نہیں ہوسکیں گے . خیال رہے کہ شیئر صحافی جاوید چوہدری نے کچھ روز قبل روزنامہ ایکسپریس میں ایک کالم ” چیئرمین نیب کے ساتھ ملاقات ” کے عوان سے لکھا تھا ، کالم سے اقتباس آپ بھی ملاحظہ کریں یہ تمام لوگ مجھے برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں“ میں نے پوچھا ”کیا موجودہ حکومت بھی آپ کے ساتھ خوش نہیں“ یہ ہنس کر بولے ”یہ بھی مجھ سے خوش نہیں ہیں‘ یہ بھی چاہتے ہیں عمران خان کا ہیلی کاپٹر کیس بند ہو جائے‘ بابراعوان کا ریفرنس‘ علیم خان اور فردوس عاشق اعوان کے خلاف تفتیش اور سب سے بڑھ کر پرویز خٹک کے خلاف مالم جبہ کی غیرقانونی لیز کی انکوائری رک جائے‘ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قیادت مجھے ویسے ہی اپنا دشمن نمبر ون سمجھتی ہے‘ لینڈ گریبرز بھی میرے خلاف ہیں اور ریاستی ادارے بھی خوش نہیں ہیں‘ یہ سب مل کر اب دباو¿ بڑھانے کا کوئی آپشن نہیں چھوڑ رہے“ میں نے پوچھا ”مالم جبہ کا ریفرنس کب دائر ہو گا اور کیا پرویز خٹک بھی گرفتار ہوں گے“ . جسٹس جاوید اقبال نے پورے یقین کے ساتھ جواب دیا ”یہ اب چند دن کی بات ہے‘ ریفرنس مکمل ہو چکا ہے‘ آپ بہت جلد پرویز خٹک کو بھی لاک اپ میں دیکھیں گے بس مجھے صرف ایک خطرہ ہے“ وہ رکے اور ہنس کر بولے ”میں صرف پرویز خٹک کی صحت سے ڈرتا ہوں‘ یہ اگر گرفتار ہو گئے اور انھیں اگر کچھ ہو گیا تو نیب مزید بدنام ہو جائے گا لیکن اس کے باوجود یہ ہو کر رہے گا‘ مالم جبہ کا ریفرنس تگڑا ہے‘ پرویز خٹک کو بھی اپنی کرپشن کا حساب دینا ہو گا“ . جاوید چوہدری لکھتے ہیں کہ ہم نے سلمان شہباز کو بلا کر پوچھا‘ آپ کو اربوں روپے باہر سے کیوں آتے رہے‘ وہ بولے مجھے چند دن دے دیں میں اپنی فیملی اور اسٹاف سے پوچھ کر جواب جمع کرا دوں گا‘ ہم نے وقت دے دیا اور وہ بھی لندن بھاگ گئے‘ ہمارے پاس حمزہ شہباز شریف کے خلاف بھی تمام ثبوت موجود ہیں‘ حمزہ شہبازکا سوال نامہ میں نے خود اپنے ہاتھ سے ڈرافٹ کیا تھا‘ میں سیشن جج سے سپریم کورٹ کا سینئر جج رہا ہوں‘ میں نے عدالتی بیک گراؤنڈ کو سامنے رکھ کر سوال نامہ تیار کیا‘ یہ عدالتی آڑ کے پیچھے چھپ رہے تھے لیکن بینچ تبدیل ہو چکا ہے بس ان کی ضمانت منسوخ ہونے کی دیر ہے اور یہ بھی اندر ہوں گے‘ یہ بھی اگر ملک سے بھاگ نہ گئے تو!‘‘ میں نے ان سے پوچھا ’’آپ کے بارے میں تاثر ہے آپ کی کلہاڑی صرف سویلین پر گرتی ہے‘‘ وہ تڑپ کر بولے ’’میں نے اپریل 2018ء میں جنرل جاوید اشرف کے خلاف رائل پام گالف کلب کا ریفرنس بنایا‘ کیا یہ سویلین ہیں‘ یہ آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی ہیں .