اسلام آباد (ویب ڈیسک) تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈارنے کہا کہ چیئرمین نیب نے جو ماضی میں بھی بیان دیا تھا سیاسی تھا یہ کہنا کہ ماضی کی حکومتوں کا احتساب کر لیتے ہیں ان کو چھوڑ دیتے ہیں ایسی اسٹیٹمنٹ نہیں آنی چاہیے تھی آج بھی وہ جو بات کر رہے ہیں اپنی
ہی ادارے کی پالیسی کے برعکس بات کر رہے ہیں۔ جیونیوز کے پروگرام آپس کی بات میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا بیانیہ یہ پہلے دن سے ہے جس نے کرپشن کی ہے اس کو پکڑا جائے،نوازشریف صحتمند لگ رہے تھے امید ہے اگلے چار ہفتے میں یو کے سے کوئی ایسی تصویر نہ آجائے کہ وہ شاپنگ کر رہے ہیں پھر ن لیگ کے ترجمانوں کو شرمندگی کا سامنا ہوگا۔ عثمان ڈار نے مزید کہا کہ ہمارے سننے میں آیا ہے ایمبولینس فلائٹ بھی قطریوں سے انہیں فری ملی ہے اگر کمرشل فلائٹ سے جاتے تو ٹکٹ خریدنی پڑتی پچھلے ایک ہفتے میں نوازشریف کے متواتر پلیٹس لیٹس اوپر گئے ہیں یہ بیانیہ دینا کمرشل فلائٹ پر جاسکتے تھے اب ایمبولینس آئی ہے جب پلٹس لیٹس نیچے آگئے ہیں یہ جھوٹ ہے اگر یہ بیانیہ دینے چاہتی ہیں۔ پروگرام میں شریک لیگی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا کہ فواد چوہدری کا دماغی ٹیسٹ ہونے کی ضرورت ہے نوازشریف کو لفٹر کے تھرو لیفٹ کیا گیا وزیراعظم نے سلیکٹ سے رجیکٹ کا سفر طے کر لیا ہے اب ان کے دن تھوڑے رہ گئے ہیں وزیراعظم اپنی تقریر میں کس سے گلے کر رہے تھے۔ پیپلزپارٹی کی رہنما پلوشہ خان نے کہا کہ اگر یہ مان لیا جائے کہ نوازشریف بھاگ کر چلے گئے ہیں توکیا ان کو حکومت میں رہنے کا حق ہے؟ ایک شخص کورٹ کی اجازت سے باعزت طریقے سے چلا گیا تو اس پر تو ایک بات طے ہے کہ ان کا کسی معاملہ پر کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔