اسلام آبا د(یس اردو نیوز)ء چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے قصور میں سات سالہ بچی سے زیادتی اور قتل کے اندوہناک واقعہ پر شدید دکھ اور تشویش کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ہماری معاشرتی پستی اور اخلاقی گراوٹ کو ظاہر کرتا ہے اس طرح کے واقعات کے تدارک کیلئے معاشرے کے تمام طبقات کو ملکر کام کرنے اور قوانین پر سختی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے ۔ میاں رضاربانی نے کہا کہ اس سے قبل بھی قصور میں بچوں سے ذیادتی کے بہیمانہ واقعات پیش آئے جس کے خلاف سینیٹ نے نہ صرف قرارداد پاس کی بلکہ ایوان کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا گیا کہ یہ معاملہ چند دن میڈیا میں رہنے کے بعد دب جائے گا اس لئے حکومت بچوں کے تحفظ کیلئے طویل المدت اقدامات کرے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔ معاملہ ایوان کی جانب سے سینیٹ کی انسانی حقوق کے حوالے سے فنکشنل کمیٹی کو اس ہدایت کے ساتھ بجھوا یا گیا کہ متعلقہ اداروں اور حکومت کے ساتھ ملکر اس حوالے سے حکمت عملی وضع کرنے کے ساتھ ساتھ قانون سازی کی جائے اور میں نے یہ بھی تجویز دی کہ اس سلسلے میں ایک مستقل ادارے کی ضرورت ہے ، اس کے ساتھ ساتھ حکومت سے کہا گیا تھا کہ وہ اس سلسلے میں بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں قانون سازی کرے۔جس کیلئے تعزیرات پاکستان نے ( پی پی سی)کے باب 20 جو کہ خواتین کے حقوق سے متعلق ہے میں بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کیلئے نئے سکیشن کااضافہ کیا جاسکتا ہے ۔ اس نئے سکیشن میں بچوں پرہونے والے مظالم ، فحاشی ، جنسی ذیادتی کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ بچوں کی اسمگلنگ کے تدارک کیلئے قانو ن سازی کی تجویز بھی شامل تھی ۔ ایوان کی ہدایت کی روشنی میں متعلقہ کمیٹی نے متعلقہ اداروں اور حکومت کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا اور بچوں کے حوالے سے ہونے والی قانون سازی میں کردار ادا کیا۔
میاں رضاربانی نے کہا کہ بچوں کے ساتھ ذیادتی اور بالخصوص اس قسم کے واقعات کے تدارک کیلئے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرنے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دینے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے انسانیت سوز واقعات کا قلع قمع کیا جا سکے ۔