عوامی ایف آئی آر، کیا چک نمبر 240؍ایچ ایل مقبوضہ کشمیر میں واقع ہے؟؟؟
مسلم لیگ نواز حکومت کا سانحہ منہاج القرآن ماڈل ٹاﺅن لاھور بمقابلہ تحریک انصاف حکومت کا سانحہ چک 240؍ایچ ایل تھانہ کھچی والا ضلع بہاولنگر
چک نمبر 240؍ایچ ایل تھانہ کھچی والا تحصیل فورٹ عباس ضلع بہاولنگر میں عرصہ داراز سے سید محمد شہزاد کے ہاں مخصوصی کی مجلس عزاء ھوتی تھی گزشتہ دو تین سال نہیں کرا سکا امسال اس کی ذاتی زمین میں اس کے اپنے احاطے میں ہوتی ہے ۔اس دفعہ ایس ایچ او تھانہ کھچی والا محمد اسلم ڈوڈی نے کافی دنوں سے اسے تنگ کیے رکھا کہ مجلس عزاءکی منظوری لو جبکہ متولی مجلس کا یہ اصرار تھا میری مجلس روایتی ہے اور عرصہ دراز سے منعقد ہوتی آرہی ہے۔ ایس ایچ او کے رعونت اور جبر بھرے اصرار پر اس نے مجلس کی منظور ی کیلئے درخواست دی۔ جو طے شدہ منصوبے کے تحت نا منظور ہوئی اور ایس ایچ او نے متولی مجلس سمیت دیگر اکابرین کو تھانے میں بلا کر دھمکیاں دیں۔
اور کہا کہ اگر مجلس کرائی تو میں تمہیں ایسا سبق سکھاﺅں گا جو شیعوں کی نسلیں یاد رکھیں گی اور پھر کبھی مجلس کا نام نہیں لو گے۔ متولی مجلس عزاء اور دیگر اکابرین نے منت سماجت کی کہ ہم تھوڑی دیر کیلئے مجلس عزاء کرائیں گے ایس ایچ او سے مقامی ممبر پنجاب اسمبلی چوہدری محمد اسلم لیڈر مسلم لیگ ( ن ) کی شفارش پر ایک گھنٹہ مجلس عزا کرانے کی اجازت ملی لیکن دوسرے دن ابھی مجلس عزاء کا آغاز ھوا ہی تھا کہ ایس ایچ او محمد اسلم ڈوڈی اور ڈی ایس پی فورٹ عباس ، طاہر مجید کے حکم پر چھوٹے تھانیدار ارشد علی ؍اے ایس آئی 527 کی سربراہی میں حولدار محمد آصف ؍ایچ سی 1084 اور کانسٹیبلان رﺅف انور سی؍1420، عامر مقبول سی؍686، محمد اعظم سی ؍333، عنایت حسین ؍سی 807، محمد شبیر سی؍187بسواری سرکاری گاڑی ڈرائیور سلطان محمود سی؍179 اور مقامی شرپسندوں نے مجلس عزاء پر ہلہ بول دیا۔ سٹیج پر چڑھ دوڑے مجلس عزاء پڑھنے والے ذاکر امجد حسین قمر آف نوشہرہ ورکاں حال مقیم کچھی والا کو زدو کوب کرتے ہوئے گھسیٹ کر سٹیج سے اتار دیا۔ سٹیج پر لگے علم حضرت عباس ؑ کی توہین کی۔ تشیع کو گالیاں بکتے رہے۔ جس پر عزاداران ذاکر کو چھڑوانے کیلئے آگے بڑھے تو پولیس نے لاٹھی چارج کر دیا۔
اس افراتفری کے عالم میں پولیس نے اپنے اے ایس آئی کے زخمی ہونے کی وائرلیس چلائی جس پر ضلع کی خاتون ڈی پی او عمیرا اطہر صاحبہ ( جو ڈی پی او ضلع رحیم یار خان رانا اطہر وحید کی بیوی ہیں ) کے حکم پر ایلیٹ فورس کی بھاری نفری آناً فاناً موقع پر پہنچی اور تربیت یافتہ مقامی فرقہ پرستوں اور شرپسندوں کی مدد سے مجلس عزاء پر حملہ آور ہوئے اس کے بعد کا منظر شام غریباں سے کم نہ تھا۔ مقامی فرقہ پرست اور ایلیٹ فورس کے ڈنڈا بردار ہلکاروں نے شیعہ کافر کے نعرے لگاتے ہوئے خواتین کے پنڈال میں داخل ہوتے ہی قیامت برپا کر دی۔ خواتین اپنی چادریں نہ سنبھال سکیں ۔بھگدڑ میں ضعیف عورتیں اور بچے کچلے گئے۔ اسی طرح مردوں کے پنڈال میں موجود عزاداروں کو مار مار کر ادھ مویا کردیا گیا۔ اس عمل کو صرف پنڈال تک محدود نہیں رکھا گیا بلکہ فرقہ پرست اور پولیس کے ہلکارے گھروں میں داخل ہو کر بھی تشدد کرتے رہے۔ یہ کارروائی تقریباً ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک جاری رہی۔ اس شام غریباں کے بعد نیم مردہ لوگوں کو گرفتار کر کے گھسیٹتے ہوئے پولیس کے ڈالوں میں ڈال کر تھانے لے جایا گیا۔ جہاں پر تشدد تضحیک و تذلیل کا ہر طریقہ آزمایا جا رہا ہے۔ 20 نامزد اور 50/60 نامعلوم مرد و خواتین مظلوم عزاداروں کے خلاف تھانہ کھچی والا ضلع بہاولنگر میں زیر دفعہ 16 ایم پی او، 353,186,324,148,149 6پنجاب ساﺅنڈ سسٹم ریگولیشن ایکٹ 2015ء کے تحت ایف آئی آر نمبری 253/18 کا اندراج کر کے گرفتاری ڈال دی گئی۔ علاقے میں اب بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ھے گرد و نواح کے چکوں سمیت شعیہ عوام اپنے گھروں میں محصور ھے کافی تعداد میں عوام پولیس اور گرفتاری کے خوف سے اہل خانہ سمیت اپنے گھروں کو چھوڑ کر روپوش ھو گئے ہیں
کربلا آج بھی زندہ ہے۔
مطالبہ: وزیراعلٰی و وزیر داخلہ پنجاب ، چیف سیکٹریری و ہوم سیکرٹری پنجاب ، آئی جی پولیس پنجاب محمد امجد سلیمی ، آر پی او نیئر اقبال و کمشنر بہاولپور ، ڈی پی او عمیرا اطہر و ڈی سی بہاولنگر ، ڈی ایس پی طاہر مجید و اے سی فورٹ عباس ، ایس ایچ او کھچی والا محمد اسلم ڈوڈی ، ارشد علی اے ایس آئی اور آپریشن میں حصہ لینے والے تمام پولیس اہلکاران اور مقامی فرقہ پرستوں کے خلاف توہین مذہب اور دہشتگردی کے دفعات پر مشتمل ایف آئی آر درج کر کے گرفتار کیا جائے ۔ اور عدالتی تحقیقات کرا کے مجرمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
نوٹ : پنجاب کے دیگر اضلاع کی نسبت ضلع بہاولنگر میں شعیہ عوام کی تعداد کم ھے اور اس جرم میں یہ ھمیشہ فرقہ پرستوں، پولیس اور انتظامیہ کے بزدل اور انتہاء پسند افسران کے گٹھ جوڑ کی وجہ اپنے بنیادی ، دستوری اور شہری حقوق سے آئین و قانون کے محافظوں کے ھاتھوں محرومی ، جبر و استبداد اور دھونس دھاندلی کا شکار رھتے ہیں