چمن میں افغان سیکورٹی فورسز کی اشتعال انگیزی اور دس گھنٹے تک گولہ باری کے بعد باب دوستی آج بھی بند ہے۔ آمدورفت اورتعلیمی بند ہیں جبکہ افغان فورسزکی شیلنگ سےمتاثرہ علاقوں میں پاک فوج اورایف سی اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں۔
بلوچستان کے علاقے چمن میں افغان بارڈر فورسز کی بلا اشتعال کارروائی کے بعد زیروپوائنٹ سے ملحقہ علاقے خالی کرالیے گئے ہیں ۔ سرحدی دیہات سے آبادی محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کرگئی ہے۔ چمن میں تعلیمی ادارے غیرمعینہ مدت کے لیے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پاک افغان سرحد پر باب دوستی ہرقسم کی آمد و رفت کے لیے بند، تجارتی سرگرمیاں اور نیٹو سپلائی معطل ہیں۔ پی ڈی ایم اے بلوچستان نے چمن میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی سیل قائم کردیا ہے جہاں پانچ ایمبولینس،طبی عملہ اور دوائیں موجود ہیں۔
ان علاقوں میں رات گئے تک پی ڈی ایم اے کے اٹھائیس ٹرک راشن ،خیمے اور دوائیں لے کر پہنچے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق چمن سرحد پرمنقسم دیہات کلی لقمان اور کلی جہانگیرمیں پاکستان کی حدود میں افغان فورسز نے مردم شماری ٹیموں پر اندھا دھند فائرنگ اور گولہ باری کی ۔ اس حملے میں ایف سی اہلکاروں اور شہریوں کی اموات ہوئیں۔ واقعے کے بعد پاک افغان ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنزنے ہاٹ لائن پر رابطہ کیا ۔ اس دوران مقامی کمانڈروں کی فلیگ میٹنگ بھی ہوئی۔
ڈی جی ایم او پاکستان، میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے پاکستانی علاقوں اور سیکورٹی فورسز پر بلا اشتعال افغان فائرنگ و گولہ باری کی مذمت کی ۔ انہوں نے افغان ہم منصب کو باور کرایا کہ کلی لقمان اور کلی جہانگیر سرحد پر منقسم دیہات ہیں، پاکستانی فورسز اور شہری اپنے علاقوں میں کام جاری رکھیں گے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سےامدادی سامان کے 19 ٹرک چمن پہنچ گئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق امدادی سامان میں خیمے،ادویات اور کھانے پینے کا سامان شامل ہے اور ہر متاثرہ خاندان کےلیے الگ الگ پیکٹ بنائے گئے ہیں۔ امداد ی سامان کی تقسیم شروع نہیں ہوسکی۔