اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی عمران خان سے ملنے کیلئے ان کے پاس آتے اور قائد ایوان، وزیر اعظم کی خالی سیٹ پر بیٹھ جاتے اور چیئرمین پی ٹی آئی سے گفتگو کرتے رہے۔
ایوان میں موجود سرکاری ملازمین ان کو بتاتے کہ آپ اس کرسی پر بیٹھ نہیں سکتے کیوںکہ یہ وزیر اعظم کی کرسی ہے جس پر وہ چونک کر اٹھ کھڑے ہوجاتے ۔رکن اسمبلی فیصل واڈا عمران خان سے ملنے آئے اور وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھ گئے اور عمران خان سے گفتگو کرتے رہے ۔ جوں ہی اسمبلی کے ملازم نے ان کو وزیر اعظم کی کرسی پر دیکھا تو انہوں نے ان کو بتایا کہ یہ وزیراعظم کی کرسی ہے اس پر آپ نہیں بیٹھ سکتے جس پر وہ کرسی چھوڑ کر کھڑے ہو گئے اور دوسرے کھڑے ساتھیوں کے ساتھ عمران خان سے گفتگو کرتے رہے جب کہ پی ٹی آئی کے اراکین عارف علوی ، ڈاکٹر شیریں مزاری ، شفقت محمود ، اسد عمر کھڑے ہو کرعمران خان سے گفتگو کرتے رہے ۔کچھ دیر بعد پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی ملک فاروق اعظم وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھ گئے اور عمران خان سے گفتگو کرتے رہے جونہی اسمبلی کے ملازم کی نظر پڑی تو انہوںنے اسپیکر قومی اسمبلی کو بتایا کہ ہم نے کئی مرتبہ پی ٹی آئی کے اراکین کو کہا کہ یہ کرسی وزیر اعظم کی ہے لیکن پھر بھی کوئی نہ کوئی آکر اس پر بیٹھ جاتا ہے اس پر سپیکر ایاز صادق نے ملک فاروق اعظم سے کہا کہ یہ کرسی وزیر اعظم کی ہے جب تک کوئی وزیرا عظم نہین بن جاتا ہے اس پر کوئی نہیں بیٹھ سکتا جس پر ملک فاروق اعظم فوری طور پر اٹھے اور چلے گئے جس کے بعد کوئی رکن اس کرسی پر نہیں آکر بیٹھا اور کھڑے ہو کر ہی عمران خان سے باتیں کرتے رہے ۔دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق جماعت اسلامی نے وزیراعظم کے انتخاب کےلیے کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کے مطابق ووٹ نہ دینے کا فیصلہ پارٹی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں کیا گیا۔امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کسی بھی امیدوارکو ووٹ نہیں دیں گے۔قیصر شریف کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی” احتساب سب کا “اور کرپشن فری پاکستان مہم جاری رکھیں گے، جماعت اسلامی آنے والے بلدیاتی الیکشن کی تیاری کررہی ہے اور ہم کسی سیاسی جماعت کو کندھا دینے کے بجائے اپنی نظریاتی لڑائی خود لڑیں گے۔واضح رہے پاکستان کے 19ویں وزیراعظم کا انتخاب 17 اگست کو ہوگا اور صدر مملکت ممنون حسین 18 اگست کو نئے وزیراعظم سے حلف لیں گے۔ وزارت عظمیٰ کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے عمران خان اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شہباز شریف میدان میں ہیں۔