بدلتا موسم یوں تو ہر شخص پر اثر انداز ہوتا ہے مگر اس کا اتار چڑھاؤ بچوں کو خاص طور سے اپنی لپیٹ میں لیتا ہے۔
ملک کے بیشتر حصوں میں موسم سرما کا آغاز ہوچکا ہے۔ بارش نہ ہونے کے باعث خشک سردی بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے بہت سی موسمی بیماریاں پھیلتی ہیں اور صحت کو متاثر کرتی ہیں۔ موسم کی تبدیلی کی وجہ سے بیکٹیریا اور کئی قسم کے وائرس فضا میں پھیل کر خطرناک بیماریوں کی وجہ بنتے ہیں۔ اس لیے ان سے محتاط رہنا ضروری ہے جو اسی صورت میں ممکن ہے جب آپ احتیاطی تدابیر کرتے رہیں۔ درجہ حرارت کی اچانک تبدیلی جسم کے حرارتی توازن پراثر انداز ہوتی ہے ۔ بڑوں کی نسبت بچوں میں چوںکہ قوت مدافعت کم ہوتی ہے اسی لیے نزلہ ،زکام ،کھانسی اور بخار جلد ہی ان پر حاوی ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ مچھربھی تیزی سے پھیلتے ہیں جن کے کاٹنے سے تیز بخار، ٹائیفائڈ، ملیریا جیسی سنگین بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔
موسم سرما میں پیٹ کی بیماری کا بھی زیادہ خطرہ رہتا ہے اس لیے مچھروں کے انفیکشن کو پھیلنے سے روکیں۔ اس مقصد کے لیے باہر کی تلی ہوئی اشیا کھانے سے پرہیز کریں اور بچوں کو بھی ایسی چیزیں کھانے سے سختی سے منع کریں۔ باقاعدگی سے صفائی کے ذریعے ان حشرات کی افزائش روکنے کی کوشش کریں۔ بچوں کو مکمل آستین والے کپڑے پہنائیں۔ کمروں میں مچھر مار سپرے کریںاور کوشش کریں کہ دن کے وقت دروازے اور کھڑکیاں اچھی طرح بند رکھیں ۔
سردیوں کا موسم اپنے ساتھ خشک پھلوں کے مزے ضرور لے کر آتا ہے، مگر مختلف امراض بھی اس کے ہمراہ آتے ہیں، جو بچوں کو خاص طور سے متأثر کرتے ہیں۔ ایک بچہ ابھی پوری طرح بیماری کے اثر سے نکل نہیں پاتا کہ دوسرا بیمار ہوجاتا ہے۔ اس چکر میں خاتون خانہ بھی چکرا کر رہ جاتی ہیں۔ سرد موسم میں بچے زیادہ ترکان کے انفیکشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں جو بخار کی وجہ بھی بنتا ہے۔ اس سے بچاؤ کے لیے بچے کو دھوئیں اور گرد وغبار سے دور رکھیں ۔ کھانسی اور زکام کی شدت کم کرنے میں سردیوں کے تمام رس دار پھل اہم کردار ادا کرتے ہیں کیوں کہ ان میں وٹامن سی کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اگر آپ روزانہ صرف ایک سے آٹھ گرام تک وٹامن سی استعمال کریں تو سردیوں میں نزلہ، زکام اور کھانسی سے کافی حد تک محفوظ رہ سکتے ہیں ۔کینو ،لیموں اور گریپ فروٹ جیسے پھل جسمانی نظام کے دفاع میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ ان کے استعمال سے آپ کسی طرح کی جسمانی کمزوری محسوس نہیں کریں گے۔ اس کے علاوہ لہسن اور ہری پیاز کا استعمال بھی بہت ساری بیماریوں اور زخموں کو خراب ہونے سے بچاتا ہے۔
اس خشک موسم میں گلے کی تکلیف سے بچے اور بڑے سبھی پریشان دکھائی دیتے ہیں اس کے لیے ضروری ہے کہ ادرک والی چائے کا گھر میں استعمال کیا جائے۔ اس سے درد کی شدت میں کافی حد تک کمی واقع ہوتی ہے ۔سردیوں میں خالص شہد کا استعمال بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔ دہی کے بارے میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ سردیوں میں اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے حالاں کہ اس میں قدرتی طور پر ایک جرثومہ پایا جاتا ہے جو ہر طرح کے وائرس کو بڑھنے سے روکتا ہے ۔
سردیوں میں کالی مرچ بھی بہت سی بیماریوں سے بچاتی ہے۔ اگر پسی کالی مرچ کو کٹی ہوئی ادرک اور سرکے میں ملا کر استعمال کیا جائے تو یہ درد اور بخار کو کم کرتا ہے ۔ چائے میں ذرا سی ادرک اور دار چینی ڈال کر صبح شام پینے سے بھی کھانسی سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ گلے کی تکلیف میں خاصی کمی واقع ہوتی ہے۔ ماہرین کے خیال میں ادرک میں ایسے مرکبات وافر مقدار میں ہوتے ہیں جو زکام کے وائرس کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بچوں کو چھوٹی الائچی پیس کر چٹا دیںجس سے کھانسی میں خاطر خواہ کمی آجائے گی ۔ نمک ملے پانی سے غرارے کرنے سے حلق کی سوزش کافی حد تک کم ہو جاتی ہے۔
سرد موسم میں چھوٹے بچوں کو ٹھنڈے پانی کے استعمال سے دور رکھا جائے۔ انھیں نیم گرم پانی سے نہلائیں اور اس کے بعد انھیں اجوائن کا قہوہ بنا کر پلایا جائے ۔ ابلے ہوئے انڈے کی زردی بھی فائدہ مند ہے۔ بڑے بچوں کو ابلے انڈے کے ساتھ نیم گرم دودھ دینا چاہیے۔
اس بات کا خیال رکھیں کہ اینٹی بایو ٹک دوائیں قوت مدافعت کو مزید کم کردیتی ہیں جس سے بیماریوں کے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ احتیاطی تدابیر کریں۔ جوشاندہ بھی ایک بہترین ٹانک ہے۔ اسے شہد اور پانی میں پکا کر پینے سے سردی کے منفی اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔ رات کو بچوں کو سوتے وقت شہد دینے سے انھیں نمونیا وغیرہ سے دور رکھا جاسکتا ہے۔
چکن سوپ کے استعمال سے ناک و گلے کی خراش میں کمی واقع ہوتی ہے ۔ موسم سرما میں چہرے کی جلد خشک سردی کے زیادہ اثرات جذب کرتی ہے جس کی وجہ سے جلد پھٹ جاتی ہے۔ اس لیے چہرے پر صابن کا استعمال کم سے کم کریں بلکہ نیم گرم پانی سے اچھی طرح دھو کر کولڈ کریم کا مساج کریں ۔ موسم سرما میں سرد ہوا کی وجہ سے جسم کے مسامات بند ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے پسینہ نہیں آتا اس لیے جسم کے حرارتی توازن کو برقرار رکھنے کے لیے خشک میوہ جات بادام ،اخروٹ ،پستہ چلغوزے اور اخروٹ کا بھی ضرور استعمال کریں لیکن ان کی زیادتی ہر گز نہ کریں ۔
بچوں میں جلد پر خارش کی بیماری اس موسم میں تیزی سے پھیلتی ہے۔ سردی بڑھنے کے ساتھ اس کی شدت میں بھی اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ اس کی روک تھام کے لیے ناریل کا تیل یا ایلوویرا جیل کا استعمال فائدہ مند ثابت ہو تا ہے ۔ بچوں کو نہلانے کے بعد موئسچرائز ضرور لگائیں۔ موسم سرما میں اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ جسم میں پانی کی مقدار مناسب سطح پر رہے کیوں کہ مناسب نمی کے بغیر جسم کے خلیات اپنا کام بھرپور طریقے سے سر انجام نہیں دے سکتے ۔ آئس کریم اور ٹھنڈے مشروبات بچوں کو دینے سے گریز کریں۔
وٹامن ڈی کی قلت سے ہڈیاں کمزور ہوسکتی ہیں۔ وٹامن ڈی کی کمی دھوپ کے نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اس لیے بچوں میں رکٹس کا مرض پیدا ہو سکتا ہے ۔ مچھلی کے تیل کے علاوہ انڈوں اور کئی قسم کے اناج میں وٹامن ڈی پایا جاتا ہے۔ اس لیے موسم سرما میں ان اشیا کا استعمال بھی مفید بخش ہے۔