وہ مصر کا ایک امیر بزنس مین تھا۔ابھی اس کی عمر پچاس کے لگ بھگ تھی۔کہ ایک دن اس کو دل میں تکلیف کا احساس ہوا۔اور جب اس نے قاہرہ کے سب سے بڑے ہسپتال میں اپنا علاج کرایا توانہوں نے معذرت کرتے ہوئے اسے یورپ جانے کا کہا،یورپ میں تمام ٹیسٹ مکمل کرنے کے بعد وہاں کے ڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ تم صرف چند دن کے مہمان ہو،کیونکہ تمہارا دل کام کرنا چھوڑ رہا ہے۔وہ شخص با ئی پاس کروا کر مصر واپس آگیا اور اپنی زندگی کے باقی دن گن گن کر گزارنے لگا۔ایک دن وہ ایک دکان سے گوشت خرید رہا تھا۔جب اس نے دیکھا کہ ایک عورت قصائی کے پھینکے ہوئے چربی کے ٹکروں کو جمع کر رہی ہے۔اس شخص نے عورت سے پوچھا تم انکو کیوں جمع کر رہی ہوا؟
عورت نے جواب دیا کہ گھر میں بچے گوشت کھانے کی ضد کر رہے تھے،چونکہ میرا شوہر مر چکا ہے۔اور کمانے کا اور ذریعہ بھی نہیں ہے اس لیے میں نے بچو ں کی ضد کی بدولت مجبور ہو کر یہ قدم اٹھایا ہےاس پھینکی ہوئی چربی کے ساتھ تھوڑا بہت گوشت بھی آجاتا ہے جسے صاف کرکے پکالوں گی۔بزنس مین کی آنکھوں میں آنسوں آ گئے،اس نے سوچا میری اتنی دولت کا مجھے کیا فائدہ میں تو اب بس چند دن کا مہمان ہوں۔میری دولت کسی غریب کے کام آجائے اس سے اچھا اور کیا۔
اس نے اسی وقت اس عورت کو کافی سارا گوشت خرید کر دیا اور قصائی سے کہا اس عورت کو پہچان لو،یہ جب بھی آئے اور جتنا بھی مانگے اسے دے دینا اور پیسے مجھ سے لے لینا۔اس واقعے کے بعد وہ شخص اپنے روزمرہ کے معمولات میں مصروف ہو گیا۔کچھ دن اسے دل میں تکلیف کا احساس نہ ہوا،تو اس نے قاہرہ میں موجود لیبارٹری میں ٹیسٹ کرائے،ڈاکٹروں نے بتایاکہ رپورٹ کے مطابق آپ کے دل میں کو ئی مسلہ نہیں ہے،لیکن تسلی کے لیے آپ دوبارہ یورپ میں چیک اپ کروا آیں۔وہ شخص دوبارہ یورپ گیا اور وہاں دوبارہ ٹیسٹ کروائے،رپورٹس کے مطابق اس کے دل میں کوئی خرابی سرے سے تھی ہی نہیں ،ڈاکٹر حیران رہ گئے اور اس سے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیا کھایا ہے کہ آپ کی بیماری جڑ سے ختم ہو گئی ۔اسے وہ گوشت والی بیوہ یاد آئی اور اس نے مسکرا کر کہا ،علاج وہاں سے ہوا جس پر تم یقین نہیں رکھتے،
بے شک ہمارے پیارے نبی پاک حضرت محمد ﷺ نے سچ کہا تھا کہ صدقہ ہر بلا کو ٹال دیتا ہے۔