بھارت کے نائب وزیرِ تعلیم ستیہ پال سنگھ نے دعویٰ ہے کہ چارلس ڈارون کا نظریہ ارتقاء سائنسی لحاظ سے غلط ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے میں چھپنے والی دلچسپ رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو کے دوران بھارتی وزیر ستیہ پال سنگھ ان کا کہنا تھا کہ ڈارون ازم ایک مفروضہ ہے، ان کے نظریہ ارتقاء کو دنیا بھر میں چیلنج کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی ہے۔ اس نظریے کیخلاف ایسی بات میں کسی بنیاد کے بغیر نہیں کہہ سکتا۔
ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ انسانوں کی ترقی کے حوالے سے چارلس ڈارون کا نظریہ ارتقاء سائنسی لحاظ سے غلط ہے، اسے نصاب سے نکال دینے کی ضرورت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے آباء واجداد میں سے کسی نے بھی تحریری یا زبانی طورپر بندر کے انسان میں تبدیل ہونے کا ذکر کبھی نہیں کیا، نہ ہی کسی نے بندر کو انسان میں تبدیل ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ انسان جب سے زمین پر دیکھا گیا ہے، انسان ہی رہا ہے۔
یاد رہے کہ ستیہ پال سنگھ اس سے قبل بھی متنازع بیان دیتے رہے ہیں۔ گزشتہ سال انہوں نے کہا تھا کہ لڑکیاں اگر جینز پہنیں گی تو ان سے کون شادی کرے گا۔ ان کے اس بیان پر خاصا ہنگامہ ہوا تھا۔
بھارت کی سائنسی برادری کا کہنا ہے کہ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت کے وزیر ستیہ پال سنگھ کا بیان سائنس اور سائنس دانوں میں سیاسی صف بندی کی ایک کوشش ہے اور ایسا بیان سائنس اور سائنسدانوں کی توہین ہے۔